چین درآمدات بڑھانے کو تیار لیکن پاکستان کی پیداواری صلاحیت محدود
2022ء میں 20 ارب ڈالرکی دوطرفہ تجارت میں پاکستان کو17ارب ڈالر کا خسارہ ہوا
چین پاکستان سے درآمدات بڑھانے کے لیے تیار ہے لیکن ہماری پیداواری گنجائش اور ویلیوایڈیشن کی صلاحیت محدود ہے۔
20ارب ڈالر کی سالانہ دوطرفہ تجارت میں پاکستان کو17ارب ڈالر کا خسارہ ہوا۔گزشتہ 10برس کے دوران چین سے درآمدات کا مجموعی حجم 150 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کے حالیہ دورہ چین کے اختتامی مشترکہ اعلامیے کے تناظر میں کیے گئے ایک تجزیئے کے مطابق اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوچکی ہے، جو رعایتی قرضوں، کمرشل قرضہ جات اور ریاستی ضمانتوں کے ساتھ سرمایہ کاری کی شکل میں کی گئی۔اب سبھی سی پیک۔ٹو کی بات کررہے ہیں، جس میں ہمیں نجی شعبے کی فعالیت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
سی پیک کے دوسرے مرحلے کا بنیادی خیال یہ ہے کہ چینی صنعتیں پاکستان منتقل ہوں گی اور چینی صنعت کاروں کو پاکستانی فرمز کے ساتھ مشترکہ منصوبوں پر مائل کرنے کے لیے اسپیشل اکنامک زون بنائے جائیں گے، تاہم اب تک اس معاملے میں بہت کم پیش رفت ہوپائی ہے۔
اس حوالے سے جن شعبوں کی نشاندہی کی گئی تھی، ان میں ٹیکسٹائل، فٹ ویئر، فارما اور آئی ٹی سیکٹرز شامل ہیں۔ ان میں سے ہر شعبے میں دی جانے والی مراعات کو اس کی کارکردگی کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر ہم قیمتوں پر زیادہ حکومتی کنٹرول کے باعث پہلے ہی فارماسیوٹیکل سیکٹر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا قابل لحاظ حصہ کھوچکے ہیں۔
دوسری جانب فٹ ویئر سیکٹر کی پیداواریت اور برآمدات میں حالیہ اضافہ ایک نیک شگون ہے۔ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے نتیجے میں چینی خام مال کی ڈیوٹی فری امپورٹ کے سبب پاکستانی فٹ ویئر مینوفیکچررز نے اپنی پروڈکشن کو اپ گریڈ کیا ہے۔ وہ شمالی امریکا اور یورپ کو اپنی مصنوعات برآمد کررہے ہیں اور انہوں نے 2026 تک اپنا برآمدی ہدف ایک ارب ڈالر مقرر کیا ہے۔
پاکستان اور چین کے مابین پہلے ہی ایک پوری طرح فعال فری ٹریڈ ایگریمنٹ(فیز۔ون) 2007ء سے موجود ہے، جس پر 2020ء میں نظرثانی(فیز۔ٹو) کی گئی تھی۔مالی سال 2022 میں پاکستان اور چین کے مابین تجارت کا حجم 20 ارب ڈالر تک جاپہنچا، جس میں پاکستان کی چین کیلیے برآمدات تین ارب ڈالر سے بھی کم تھیں جبکہ چین سے ہماری درآمدات 17.2ارب ڈالر رہیں۔
گزشتہ دس برس کے دوران چین سے مجموعی درآمدات 150ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیں۔چین اپنی درآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن پاکستان کی پیداواری گنجائش اور ویلیو ایڈیشن کی صلاحیت محدود ہے۔
مالی سال 2021 میں چین کو پاکستان کی تین سب سے بڑی برآمدات کپاس، تانبہ اور غذائی اجناس تھیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ ہم چین کو صرف اجناس برآمد کررہے ہیں جبکہ چینی صنعت کار ویلیو ایڈیشن کررہے ہیں اور ہم سمیت پوری دنیا سے بھاری منافع کما رہے ہیں۔
چین درآمدات
20ارب ڈالر کی سالانہ دوطرفہ تجارت میں پاکستان کو17ارب ڈالر کا خسارہ ہوا۔گزشتہ 10برس کے دوران چین سے درآمدات کا مجموعی حجم 150 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کے حالیہ دورہ چین کے اختتامی مشترکہ اعلامیے کے تناظر میں کیے گئے ایک تجزیئے کے مطابق اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوچکی ہے، جو رعایتی قرضوں، کمرشل قرضہ جات اور ریاستی ضمانتوں کے ساتھ سرمایہ کاری کی شکل میں کی گئی۔اب سبھی سی پیک۔ٹو کی بات کررہے ہیں، جس میں ہمیں نجی شعبے کی فعالیت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
سی پیک کے دوسرے مرحلے کا بنیادی خیال یہ ہے کہ چینی صنعتیں پاکستان منتقل ہوں گی اور چینی صنعت کاروں کو پاکستانی فرمز کے ساتھ مشترکہ منصوبوں پر مائل کرنے کے لیے اسپیشل اکنامک زون بنائے جائیں گے، تاہم اب تک اس معاملے میں بہت کم پیش رفت ہوپائی ہے۔
اس حوالے سے جن شعبوں کی نشاندہی کی گئی تھی، ان میں ٹیکسٹائل، فٹ ویئر، فارما اور آئی ٹی سیکٹرز شامل ہیں۔ ان میں سے ہر شعبے میں دی جانے والی مراعات کو اس کی کارکردگی کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر ہم قیمتوں پر زیادہ حکومتی کنٹرول کے باعث پہلے ہی فارماسیوٹیکل سیکٹر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا قابل لحاظ حصہ کھوچکے ہیں۔
دوسری جانب فٹ ویئر سیکٹر کی پیداواریت اور برآمدات میں حالیہ اضافہ ایک نیک شگون ہے۔ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے نتیجے میں چینی خام مال کی ڈیوٹی فری امپورٹ کے سبب پاکستانی فٹ ویئر مینوفیکچررز نے اپنی پروڈکشن کو اپ گریڈ کیا ہے۔ وہ شمالی امریکا اور یورپ کو اپنی مصنوعات برآمد کررہے ہیں اور انہوں نے 2026 تک اپنا برآمدی ہدف ایک ارب ڈالر مقرر کیا ہے۔
پاکستان اور چین کے مابین پہلے ہی ایک پوری طرح فعال فری ٹریڈ ایگریمنٹ(فیز۔ون) 2007ء سے موجود ہے، جس پر 2020ء میں نظرثانی(فیز۔ٹو) کی گئی تھی۔مالی سال 2022 میں پاکستان اور چین کے مابین تجارت کا حجم 20 ارب ڈالر تک جاپہنچا، جس میں پاکستان کی چین کیلیے برآمدات تین ارب ڈالر سے بھی کم تھیں جبکہ چین سے ہماری درآمدات 17.2ارب ڈالر رہیں۔
گزشتہ دس برس کے دوران چین سے مجموعی درآمدات 150ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیں۔چین اپنی درآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن پاکستان کی پیداواری گنجائش اور ویلیو ایڈیشن کی صلاحیت محدود ہے۔
مالی سال 2021 میں چین کو پاکستان کی تین سب سے بڑی برآمدات کپاس، تانبہ اور غذائی اجناس تھیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ ہم چین کو صرف اجناس برآمد کررہے ہیں جبکہ چینی صنعت کار ویلیو ایڈیشن کررہے ہیں اور ہم سمیت پوری دنیا سے بھاری منافع کما رہے ہیں۔
چین درآمدات