ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے پر پمز اور اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں فریقین سے پندرہ نومبر تک جواب طلب کر لیے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارشد شریف کی فیملی کو پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے پر پمزاسپتال اور اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری کردیئے۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں مرحوم ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے کے خلاف والدہ کی درخواست سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، ارشد شریف کی والدہ کی طرف سے بیرسٹر شعیب رزاق عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
درخواست میں کہا گیا کہ تین نومبر کو ارشد شریف کی فیملی کے فوکل پرسن نے انتظامیہ سے رپورٹ مانگی تھی انتظامیہ نے کہا ان کے پاس پوسٹمارٹم رپورٹ پولیس کے پاس ہے۔ فیملی فوکل پرسن پولیس کے پاس گئے تو انھوں نے بھی انکار کرتے ہوئے انتظامیہ سے رابطے کا کہہ دیا۔
درخواست میں بتایا گیا کہ پمز انتظامیہ سے بارہا رابطہ کیا نہ انکار کرتے ہیں نہ رپورٹ فراہم کرتے ہیں پمز اور لوکل انتظامیہ نے ارشد شریف کی فیملی کو پوسٹ مارٹم رپورٹ متعلق اندھیرے میں رکھا ہوا ہے شہید ارشد شریف کی فیملی کی مشکل وقت میں رپورٹ کے لیے تذلیل کی جا رہی ہے۔
درخواست میں ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے استدعا کی گئی کہ شک ہے کہ حقائق مسخ کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں رد وبدل کیا جا سکتا ہے اس لیے پورے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ارشد شریف کی فیملی کو ہر لمحہ آگاہ رکھا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ بغیر کسی تھرڈ پارٹی کی مداخلت کے پورے عمل کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی جائے اور اس عمل میں ارشد شریف فیملی کے فوکل پرسن کو پورے عمل میں شامل کیا جائے۔
ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے درخواست میں عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ صرف ارشد شریف فیملی کو فراہم کی جائے اور بغیر فیملی کی اجازت اسے پبلک نہ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ارشد شریف کی والدہ کی درخواست پر ایکشن لیتے ہوئے پمزاسپتال اور اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری کردیئے اور دونوں فریقین سے پندرہ نومبر تک جواب طلب کر لیے۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت پندرہ نومبر تک ملتوی کر دی۔