پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں پی ڈبلیو ڈی کے منصوبوں میں کروڑوں کی مبینہ بے ضابطگیوں کے انکشاف کے بعد چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے سیفران ہلال الرحمن نے نیب کو مراسلہ لکھ دیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے ایس ڈی جیز پروگرام میں بدعنوانی پرنوٹس لیا اور نیب کو بذریعہ مراسلہ آگاہ کیا کہ قباعلی علاقوں کے ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔
مراسلے کے مطابق ضلع مہمند، باجوڑ، خیبر کے معاملے پرڈی جی پی ڈبلیو ڈی، ڈی جی نیب کے پی اور متعلقہ افسران کو طلب کرکے وضاحت مانگی تھی، پی سی ون کی مد میں لیے گئے فنڈز بوگس ہیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے سیفران کے مطابق خیبر پختونخوا کے قباعلی اضلاع میں اربوں کے فنڈز جاری مگر کام نہیں ہوسکے، خیبر پختونخوا کے قباعلی علاقے ضلع مہمند میں مالی سال 2021-22 میں11 ترقیاتی اسکیمز کیلئے 47 کروڑ 50 لاکھ کے فنڈز مختص کیے گئے۔
مراسلے کے مطابق 47 کروڑ 50 لاکھ میں سے 38 کروڑ کے فنڈز یوٹیلائز کیے گئے اور ضلع باجوڑ کو 75 کروڑ کے فنڈز دیے گئے جس میں 70 کروڑ ترقیاتی منصوبوں کی مد میں جاری ہوئے جبکہ منصوبوں کی مد میں ٹھیکیداروں کو کام شروع کیے بغیرایڈوانس ادائیگیاں کی گئی۔
مراسلہ میں بتایا گیاکہ کمیٹی کو متعلقہ حکام مطمین نہیں کرپائےاور دستاویز فراہم نہیں کی گئی، کمیٹی نے ضلع مہمند کے کنٹریکٹر سے 38 کروڑ 37 لاکھ سے زائد رقم حکومتی خزانے میں جمع کرانی کی ہدایت کی۔
نیب کے ارسال کیے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ 10 دن کے اندر ٹھیکداروں سے رقم لیکر خزانے میں جمع کرانیکی ہدایت کی گئی تھی اور کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ کو ایکس ای این نذیر احمد کو معطل کرنیکی ہدایت کی مگرانہیں دوبارہ بحال کر دیا گیا۔
مراسلے کے مطابق جس افسر نے جرم کا ارتکاب کیا اس کو دوبارہ بحال کردیا گیا، اربوں روپے کے گھپلوں سے متعلق تمام دستاویزات ڈی جی نیب خیبر پختونخوا کے پاس جمع کرادی ہیں، تمام دستاویزی ثبوتوں کے باوجود اس اہم مسئلے پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔