مرٹنسائٹ

مرٹنسائٹ دھاتوں کو مخصوص درجۂ حرارت پر گرم یا ٹھنڈا کیا جائے تو یہ اپنی شکل بدل لیتی ہیں۔

مرٹنسائٹ دھاتوں کو مخصوص درجۂ حرارت پر گرم یا ٹھنڈا کیا جائے تو یہ اپنی شکل بدل لیتی ہیں۔ فوٹو : فائل

مختلف اقسام کی دھاتوں سے بننے والی اشیا کا استعمال دنیا بھر میں عام ہے۔

سوئی سے لے کر دیوہیکل اشیا کی تیاری تک دھاتوں کا استعمال دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ کیمیائی سائنس دانوں کا میدان ہے، جو دھاتوں کو ان کی خصوصیات اور معیار کے مطابق مختلف خانوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ حال ہی میں سائنس دانوں کو ایسی دھات دریافت کرنے میں کام یابی ملی ہے، جس کی شکل تبدیل کی جاسکتی ہے۔ یہ دھاتوں کی اسمارٹ فیملی کا حصّہ بتائی جاتی ہے، جسے عام الیکٹرونک اشیا سے لے کر خلائی گاڑیوں اور جیٹ طیاروں کے انجن میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سائنس دانوں نے اسے 'مرٹنسائٹ' کا نام دیا ہے۔ اس کا معیار ہزاروں مرتبہ شکل بدلنے کے باوجود برقرار رہتا ہے۔ اسے موڑا بھی جائے تو یہ اپنی اصل شکل میں واپس آجاتی ہیں۔ ایسی دھاتوں کے استعمال کی ایک مثال عینک کے فریم ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں ہڈیوں کے علاج کے لیے سرجری کے دوران فریم ورک کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔




مرٹنسائٹ دھاتوں کو مخصوص درجۂ حرارت پر گرم یا ٹھنڈا کیا جائے تو یہ اپنی شکل بدل لیتی ہیں۔ انہیں ایسی اشیا میں استعمال کیا جا سکتا ہے جو درجۂ حرارت کی تبدیلی سے ردعمل ظاہر کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر انہیں گلاس ہاؤسز میں آٹو میٹنک کھڑکیوں میں اور حال ہی میں ایک بوئنگ کے انجن کے ڈھکن میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس سے پرواز کے بعد گرم ہونے کی صورت میں انجن کی آواز کو کم کیا جا سکے گا۔

اس نئی دھات میں زنک، سونے اور تانبے کا ملاپ اس کی شکل کو لاتعداد مرتبہ بدلنے پر بھی معیار میں کمی نہیں آنے دے گا اور اس کی مدد سے کئی نئی چیزیں بنائی جاسکیں گی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سے براہِ راست حرارت سے بجلی پیدا کرنے والے آلات بنائے جاسکتے ہیں۔ یہ کمپیوٹروں اور موبائل فونز سے خارج ہونے والی حرارت سے بیٹری چارج کر کے انہیں زیادہ مؤثر بنا سکتی ہے۔ اس نئی دھات کو توانائی پیدا کرنے والی ایسی ڈیوائسز میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، جن میں معمولی سی لرزش سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔
Load Next Story