وزیراعظم نےارشد شریف قتل کی تحقیقات کیلیے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا

چیف جسٹس سپریم کورٹ کے تمام دستیاب جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنائیں، شہباز شریف


ویب ڈیسک November 08, 2022
فوٹو: فائل

وزیراعظم شہباز شریف نےچیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سےسینیئر صحافی اور اینکر ارشد شریف قتل کے حقائق جاننے کے لئے جوڈیشل کمشن بنانے کی استدعا کی ہے۔

وزیر اعظم کی طرف سے لکھے گئے خط میں استدعا کی گئی ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کے تمام دستیاب جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنائیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ کمیشن پانچ سوالات پر خاص طور پر غور کرسکتا ہے،ارشد شریف نے اگست 2022 میں بیرون ملک جانے کے لئے کیا طریقہ کار اپنایا،ارشد شریف کی بیرون ملک روانگی میں کس نے سہولت کاری کی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ کوئی وفاقی یا صوبائی ایجنسی، ادارہ یا انتظامیہ ارشد شریف کو ملنے والی دھمکی سے آگاہ تھے؟اگر ارشد شریف کی جان کو خطرہ کی اطلاع تھی تو اس سے بچاؤ کے لئے کیا اقدامات کئے گئے؟ کیا حالات اور وجوہات تھیں جس کی بنا پر ارشد شریف متحدہ عرب امارات سے کینیا گئے؟

مزید پڑھیں:ارشد شریف قتل غلط شناخت نہیں، ٹارگٹ کلنگ کا کیس ہے، رانا ثنا اللہ

وزیر اعظم کے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ فائرنگ کے واقعات کی اصل حقیقت کیا ہے جن میں ارشد شریف کی موت ہوئی؟کیا ارشد شریف کی موت واقعی غلط شناخت کا معاملہ ہے یا پھر یہ کسی مجرمانہ کھیل کا نتیجہ ہے۔

شہباز شریف کی طرف سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کے لئے کمیشن کی تشکیل ضروری ہے،اس ذمہ داری کی انجام دہی میں وفاقی حکومت کمیشن کو بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔

ارشد شریف کے جاں بحق ہونے کے افسوسناک واقعے کے فوری بعد تجربہ کار افسران پر مشتمل کمیٹی فوری طور پر کینیا بھجوائی گئی،ارشد شریف کی پاکستان سے روانگی سے قبل رابطوں کی تحقیق کرنا ضروری ہے۔

وفاقی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کے ریٹائر جج صاحب پر مشتمل کمیشن بنایا تھا،ارشد شریف کی والدہ صاحبہ نے آپ سے استدعا کی ہے، ہم اس استدعا کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

وزیر اعظم کے خط میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کے جاں بحق ہونے پر وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں پر شکوک وشبہات ظاہر کئے گئے،عوامی اعتماد کی بحالی کے لئے سپریم کورٹ کا کمیشن بنایا جانا ضروری ہے،غیرجانبدار باڈی نے تحقیقات نہ کیں تو طویل المدت بنیادوں پر نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں