عمران خان حملہ ایف آئی آر پر وفاق اور پنجاب میں ٹھن گئی فیصل شاہکار برطرف
پنجاب حکومت نے فیصل شاہکار کو عہدے سے برطرف کردیا، وفاقی حکومت کی کام جاری رکھنے کی ہدایت
وفاقی حکومت کی جانب سے فیصل شاہکار کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کے بعد صوبائی حکومت نے پی ٹی آئی کی مرضی سے ایف آئی آر درج نہ ہونے پر آئی جی پنجاب کو عہدے سے برطرف کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان قاتلانہ حملہ کیس میں پنجاب حکومت نے آئی جی پنجاب کی کارکردگی پر عدم اطمینان و تحفظ کا اظہار کرتے ہوئے فیصل شاہکار عہدے سے فارغ کردیا، جس کی صوبائی کابینہ نے بھی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے انسپکٹر جنرل پنجاب فیصل شاہکار کو سیرنڈر کرتےھ ہوئے اُن کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ کابینہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرآباد واقعہ میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کے واقعے کے حوالے سے آئی جی پنجاب کا رویہ افسوس ناک رہا، انہوں نے اتنے بڑے واقعہ کا مقدمہ درج کرنے میں لعیت و لعل سے کام لیا اور تحریک انصاف کی درخواست کے برعکس مقدمہ درج کیا۔ کابینہ نے ملزم نوید کا بیان لیک ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہناہے کہ نئے آئی جی کی تعیناتی تک عہدے کا چارج پنجاب کے سینئر پولیس آفیسر کے پاس رہے گا۔
اُدھر پنجاب حکومت نے آئی جی پنجاب فیصل شاہکار کی خدمات واپس لینے کیلئے وفاق کو خط لکھ دیا۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب کابینہ کے اجلاس میں آئی جی پنجاب پر متفقہ طور پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔ آئی جی پنجاب لانگ مارچ سیکیورٹی انتظامات اور وزیر آباد سانحہ کو ہینڈل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ فیصل شاہکار خود بھی وفاق کو پنجاب سے خدمات واپس لینے کیلئے خط لکھ چکے ہیں لہذا اُن کی خدمات پنجاب سے واپس لی جائیں، محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی پنجاب کی جانب سے وفاقی سیکریٹری ایسٹیبلشمینٹ ڈویژن کو اس حوالے سے باقاعدہ مراسلہ بھیج دیا گیا ہے۔
قبل ازیں ذرائع سے ملنے والی اطلاع میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ وفاقی حکومت نے فیصل شاہکار کو آئی جی پنجاب کی حیثیت سے کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے اُن کی کارکردگی پر اطمینان کا بھی اظہار کیا ہے
حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب کی خدمات واپس لینے سے متعلق کوئی معاملہ زیر غور نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب وفاق کی جانب سے تحریری طور پر مراسلہ موصول ہونے کےبعد دفتر جوائن کریں گے۔
واضح رہے کہ فیصل شاہکار نے وفاقی حکومت کو لکھا تھا کہ ان کی خدمات واپس لی جائیں وہ پنجاب میں کسی عہدے پر کام نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے لکھا تھا جب عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کے معاملے پر تنازع چل رہا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان قاتلانہ حملہ کیس میں پنجاب حکومت نے آئی جی پنجاب کی کارکردگی پر عدم اطمینان و تحفظ کا اظہار کرتے ہوئے فیصل شاہکار عہدے سے فارغ کردیا، جس کی صوبائی کابینہ نے بھی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے انسپکٹر جنرل پنجاب فیصل شاہکار کو سیرنڈر کرتےھ ہوئے اُن کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ کابینہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرآباد واقعہ میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کے واقعے کے حوالے سے آئی جی پنجاب کا رویہ افسوس ناک رہا، انہوں نے اتنے بڑے واقعہ کا مقدمہ درج کرنے میں لعیت و لعل سے کام لیا اور تحریک انصاف کی درخواست کے برعکس مقدمہ درج کیا۔ کابینہ نے ملزم نوید کا بیان لیک ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہناہے کہ نئے آئی جی کی تعیناتی تک عہدے کا چارج پنجاب کے سینئر پولیس آفیسر کے پاس رہے گا۔
اُدھر پنجاب حکومت نے آئی جی پنجاب فیصل شاہکار کی خدمات واپس لینے کیلئے وفاق کو خط لکھ دیا۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب کابینہ کے اجلاس میں آئی جی پنجاب پر متفقہ طور پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔ آئی جی پنجاب لانگ مارچ سیکیورٹی انتظامات اور وزیر آباد سانحہ کو ہینڈل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ فیصل شاہکار خود بھی وفاق کو پنجاب سے خدمات واپس لینے کیلئے خط لکھ چکے ہیں لہذا اُن کی خدمات پنجاب سے واپس لی جائیں، محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی پنجاب کی جانب سے وفاقی سیکریٹری ایسٹیبلشمینٹ ڈویژن کو اس حوالے سے باقاعدہ مراسلہ بھیج دیا گیا ہے۔
قبل ازیں ذرائع سے ملنے والی اطلاع میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ وفاقی حکومت نے فیصل شاہکار کو آئی جی پنجاب کی حیثیت سے کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے اُن کی کارکردگی پر اطمینان کا بھی اظہار کیا ہے
حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب کی خدمات واپس لینے سے متعلق کوئی معاملہ زیر غور نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب وفاق کی جانب سے تحریری طور پر مراسلہ موصول ہونے کےبعد دفتر جوائن کریں گے۔
واضح رہے کہ فیصل شاہکار نے وفاقی حکومت کو لکھا تھا کہ ان کی خدمات واپس لی جائیں وہ پنجاب میں کسی عہدے پر کام نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے لکھا تھا جب عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کے معاملے پر تنازع چل رہا تھا۔