حکومت کا 50 کروڑ ڈالرکے انتہائی مہنگے قرضے کیلیے گرین سگنل
منظوری کیلیے ہنگامی میٹنگ بلائی گئی،احسن اقبال کی عدم موجودگی میں سیکریٹری نے صدارت کی
وفاقی حکومت نے 50کروڑ ڈالر کا انتہائی مہنگا قرضہ لینے کے لیے شرائط کی منظوری دیدی، یہ قرضہ دو ارب ڈالر سے زائد مالیت کے اس فارن فنڈنگ پیکج کا حصہ ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے ذرائع کے مطابق سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP) نے منگل کو ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک(AIIB) سے بجٹ سپورٹ قرضے کے طور پر50کروڑ ڈالر کے حصول کیلیے کانسیپٹ کلیئرنس دے دی۔ یہ لون ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے لیے جانے والے ڈیڑھ ارب ڈالر کے اس قرضے کے علاوہ ہے، جس کی منظوری گزشتہ ماہ دی گئی تھی۔
حکومت یہ دونوں قرضے 2.4 ارب ڈالر مالیت کے اس کاؤنٹر سائیکلیکل ایکسپینڈیچر پلان کے لیے فنڈز کے حصول کی خاطر لے رہی ہے، جس کا مقصد عالمی مہنگائی اور دیگر بیرونی عوامل سے لگنے والے دھچکوں سے سنبھلنے میں قومی معیشت کی مدد کرنا ہے۔
تاہم تفصیلات بتاتی ہیں کہ مذکورہ پیکج کا بڑا حصہ معمول کی مدوں میں خرچ کیا جائے گا جبکہ بہت معمولی حصہ غریب شہریوں کو مہنگائی کی عالمی لہر کے اثرات سے بچانے کیلئے نئے منصوبوں پر صرف ہوگا۔ CDWP میٹنگ کی صدارت ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال کی عدم موجودگی میں سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی نے کی۔
حکومت نے قرضے کی کانسیپٹ کلیئرنس کیلیے ہنگامی میٹنگ بلائی تھی کیونکہ اسے منظوری کے لیے آج (بدھ) اے آئی آئی بی بورڈ کے سامنے پیش کیا جانا ہے۔
بیوروکریٹس کے اکنامسٹ گروپ نے ہڑتال پر ہونے کے باوجود سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی کی درخواست پر اپنے دو افسران کو میٹنگ میں شرکت کی اجازت دی تھی۔
اکنامسٹ گروپ نے منگل سے قلم چھوڑ ہڑتال شروع کی ہے، وہ حکومت کی جانب سے چہیتے بیوروکریٹس کو جولائی سے 150فیصد ایگزیکٹو الائونس کی منظوری دیئے جانے کے تناظر میں مساوی پے اسٹرکچر کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان پچاس کروڑ ڈالر کا نیا قرضہ مختصر ترین میچورٹی دورانیے کے لیے لے رہا ہے، جو صرف سات سال کا ہے۔ اس قرضے پر 4.9 فیصد کے لگ بھگ شرح سے سود ادا کرنا پڑے گا، جو اسے کسی بھی کثیرالفریقی قرض دہند سے لیے جانے والے مہنگے ترین قرضوں میں سے ایک بناتا ہے، یہاں تک کہ یہ کئی غیرملکی کمرشل بینکوں کے قرضوں پر وصول کیے جانے والی شرح سود سے بھی زیادہ ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے ذرائع کے مطابق سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP) نے منگل کو ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک(AIIB) سے بجٹ سپورٹ قرضے کے طور پر50کروڑ ڈالر کے حصول کیلیے کانسیپٹ کلیئرنس دے دی۔ یہ لون ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے لیے جانے والے ڈیڑھ ارب ڈالر کے اس قرضے کے علاوہ ہے، جس کی منظوری گزشتہ ماہ دی گئی تھی۔
حکومت یہ دونوں قرضے 2.4 ارب ڈالر مالیت کے اس کاؤنٹر سائیکلیکل ایکسپینڈیچر پلان کے لیے فنڈز کے حصول کی خاطر لے رہی ہے، جس کا مقصد عالمی مہنگائی اور دیگر بیرونی عوامل سے لگنے والے دھچکوں سے سنبھلنے میں قومی معیشت کی مدد کرنا ہے۔
تاہم تفصیلات بتاتی ہیں کہ مذکورہ پیکج کا بڑا حصہ معمول کی مدوں میں خرچ کیا جائے گا جبکہ بہت معمولی حصہ غریب شہریوں کو مہنگائی کی عالمی لہر کے اثرات سے بچانے کیلئے نئے منصوبوں پر صرف ہوگا۔ CDWP میٹنگ کی صدارت ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال کی عدم موجودگی میں سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی نے کی۔
حکومت نے قرضے کی کانسیپٹ کلیئرنس کیلیے ہنگامی میٹنگ بلائی تھی کیونکہ اسے منظوری کے لیے آج (بدھ) اے آئی آئی بی بورڈ کے سامنے پیش کیا جانا ہے۔
بیوروکریٹس کے اکنامسٹ گروپ نے ہڑتال پر ہونے کے باوجود سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی کی درخواست پر اپنے دو افسران کو میٹنگ میں شرکت کی اجازت دی تھی۔
اکنامسٹ گروپ نے منگل سے قلم چھوڑ ہڑتال شروع کی ہے، وہ حکومت کی جانب سے چہیتے بیوروکریٹس کو جولائی سے 150فیصد ایگزیکٹو الائونس کی منظوری دیئے جانے کے تناظر میں مساوی پے اسٹرکچر کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان پچاس کروڑ ڈالر کا نیا قرضہ مختصر ترین میچورٹی دورانیے کے لیے لے رہا ہے، جو صرف سات سال کا ہے۔ اس قرضے پر 4.9 فیصد کے لگ بھگ شرح سے سود ادا کرنا پڑے گا، جو اسے کسی بھی کثیرالفریقی قرض دہند سے لیے جانے والے مہنگے ترین قرضوں میں سے ایک بناتا ہے، یہاں تک کہ یہ کئی غیرملکی کمرشل بینکوں کے قرضوں پر وصول کیے جانے والی شرح سود سے بھی زیادہ ہے۔