عمران خان پر حملہ کرنے والے کم از کم دو لوگ تھے ابتدائی تفتیش
صوبائی وزیر داخلہ نے عمران خان پر ہونے والے حملے سے متعلق ابتدائی تفتیشی رپورٹ سے آگاہ کردیا
وزیرداخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان پر حملہ کرنے والے کم از کم دو لوگ تھے۔
عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ابتدائی تفشیش کے حوالے سے پنجاب کے وزیر داخلہ عمر سرفراز چیمہ نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ابتدائی تفشیش میں پتہ چلا ہے کہ حملہ آور کم از کم دو تھے۔
انہوں نے کہا کہ حملے سے متعلق جو مذہبی بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی وہ غلط ہے، عمران خان کے خلاف مذہبی منافرت پھلائی جا رہی ہے، وزیر آباد واقع کے بعد حافظ اباد میں بھی عمران خان کے خلاف زہر اگلنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جو وفاق کا اختیار ہے وہ استعمال کرے لیکن آئی جی کی تعیناتی کے لئے نام دینا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، یہاں پر صرف عوامی راج ہے کوئی گورنر راج نہیں ہو گا۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کا عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی کی تشکیل کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ حملہ آور ایک نہیں کم از کم دو تھے اور اس سے زیادہ بھی ہو سکتے تھے، یہ ابتدائی فرانزک رپورٹ پیش کی گئی ہے، یہ تمام کوور آپ سٹوریز ٹائیں ٹائیں فش ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ عمران خان پر منصوبہ بندی سے قاتلانہ حملہ کروایا گیا، جو مسلسل بیانیہ بنا رہے تھے عمران خان کے خلاف وہ بے نقاب ہو گیا ہے۔ رانا ثناء اللہ کو اپنے بیان پر شرم آنی چاہئیے جو عمران خان پر الزام لگا رہے ہیں، عمران خان پر حملہ ہوا وہ بائیس کروڑ عوام پر ہوا۔ جو آفیسر کسی چھپے ہاتھ سے متاثر ہوا اسے بھی سامنا لایا جائے گا۔
عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ابتدائی تفشیش کے حوالے سے پنجاب کے وزیر داخلہ عمر سرفراز چیمہ نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ابتدائی تفشیش میں پتہ چلا ہے کہ حملہ آور کم از کم دو تھے۔
انہوں نے کہا کہ حملے سے متعلق جو مذہبی بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی وہ غلط ہے، عمران خان کے خلاف مذہبی منافرت پھلائی جا رہی ہے، وزیر آباد واقع کے بعد حافظ اباد میں بھی عمران خان کے خلاف زہر اگلنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جو وفاق کا اختیار ہے وہ استعمال کرے لیکن آئی جی کی تعیناتی کے لئے نام دینا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، یہاں پر صرف عوامی راج ہے کوئی گورنر راج نہیں ہو گا۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کا عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی کی تشکیل کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ حملہ آور ایک نہیں کم از کم دو تھے اور اس سے زیادہ بھی ہو سکتے تھے، یہ ابتدائی فرانزک رپورٹ پیش کی گئی ہے، یہ تمام کوور آپ سٹوریز ٹائیں ٹائیں فش ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ عمران خان پر منصوبہ بندی سے قاتلانہ حملہ کروایا گیا، جو مسلسل بیانیہ بنا رہے تھے عمران خان کے خلاف وہ بے نقاب ہو گیا ہے۔ رانا ثناء اللہ کو اپنے بیان پر شرم آنی چاہئیے جو عمران خان پر الزام لگا رہے ہیں، عمران خان پر حملہ ہوا وہ بائیس کروڑ عوام پر ہوا۔ جو آفیسر کسی چھپے ہاتھ سے متاثر ہوا اسے بھی سامنا لایا جائے گا۔