کراچی تعلیمی انتظامی دفتر میں ریسٹورنٹ چلائے جانے کا انکشاف
نامعلوم افراد کی جانب سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس سائوتھ (جنوبی) کے کشادہ صحن میں قائم کیا گیا
شہر قائد میں قائم تعلیمی انتظامی دفاتر اب قہوہ و چائے خانوں اور ریسٹورنٹ میں تبدیل ہونا شروع ہوگئے ہیں اورصوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کے دفتر کے احاطے میں ریسٹورنٹ کھولے جانے کا انکشاف ہوا ہے یہ ریسٹورنٹ نامعلوم افراد کی جانب سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس سائوتھ (جنوبی) کے کشادہ صحن میں قائم کیا گیا۔
کراچی کی معروف بولٹن مارکیٹ میں قائم اس آفس میں اپنے دفتری (تدریسی و غیر تدریسی) امور کی انجام دہی کے لیے روزانہ سیکڑوں ملازمین و افسران یہاں آتے جاتے ہیں تاہم اب اطراف کے علاقے اور بازار میں موجود ہر طرح کے افراد طعام کے سلسلے میں یہاں محکمہ تعلیم کے دفتر کا رخ کررہے ہیں۔
اس بات کا انکشاف ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر (پرائمری) سائوتھ صبا محمود کی جانب سے ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کراچی کو لکھے گئے ایک حالیہ شکایتی خط میں ہوا۔
واضح رہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے بولٹن مارکیٹ میں قائم مذکورہ دفتر میں ڈی او پرائمری کے ساتھ ہی ڈسٹرکٹ آفیسر سیکنڈری کا دفتر بھی موجود ہے اور ڈسٹرکٹ آفیسر پرائمری صبا محمود کی جانب سے لکھے گئے اس خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس تعلیمی انتظامی دفاتر میں ریسٹورنٹ ڈی او سیکنڈری کمل کمار کی جانب سے لکھوایا گیا ہے یا پھر متعلقہ نجی پارٹی کو ریسٹورنٹ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ڈی او سیکنڈری کمل کمار ڈائریکٹر اسکولز سیکنڈری جبکہ ڈی اور پرائمری صبا محمود ڈائریکٹر اسکولز پرائمری کے ماتحت ہیں ڈی او سیکنڈری نے اپنے شکایتی خط میں انکشاف کیا ہے کہ اس دفتر میں گزشتہ ہفتے سے ریسٹورنٹ کھول دیا گیا ہے اور نامعلوم مالک ان کے دفتر آئے اور نہ ہی ریسٹورنٹ کھولنے کی اجازت لی۔
خط کے مطابق جب انھوں نے معاملے کی چھان بین کے لیے ڈی او سیکنڈری سے اس بارے میں دریافت کیا تو ڈی او سیکنڈری نے یقین دہانی کرائی کہ ایک روز میں ریسٹورنٹ بند ہوجائے گا لیکن دفتری حدود میں ریسٹورنٹ تاحال چلایا جارہا ہے اور باہر سے غیر متعلقہ افراد اور خصوصا مرد حضرات یہاں آکر بیٹھتے، کھانا تناول کرتے ہیں جو نئی بھرتی ہونے والی خواتین اساتذہ کے لیے شدید مشکلات اور ناگوار ماحول کا باعث بن رہا ہے کیونکہ حالیہ دنوں میں نئی خواتین اساتذہ اپنے دستاویزات اور دیگر codal formalities کے لیے اس دفتر میں آرہی ہیں۔
واضح رہے کہ ہوٹل کا نام ٹک شاپ اینڈ ریسٹورنٹ رکھا گیا ہے جہاں باقاعدہ پینا فلیکس آویزاں کرکے مینیو سے متعلق بتایا گیا ہے۔ ریسٹورنٹ میں بریانی، پلائو اور کھاڑیا واڑی دال چاول و دیگر کھانے فروخت کیے جارہے ہیں اور دفتر کے صحن میں باقاعدہ کرسیاں اور میزیں لگا کر بیٹھنے و کھانے پینے کا بندوبست کیا گیا ہے۔
"ایکسپریس" نے اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ آفیسر سیکنڈری سائوتھ کمل کمار سے رابطہ کی کوشش کی جس پر انھوں نے موقف اختیار کیا کہ یہ غلط اطلاع ہے اور وہاں تمام کی کینٹینز معزز عدالت کے حکم امتناع سے میری پوسٹنگ سے قبل سے کام کررہی ہیں، میں نے انھیں خالی کرنے کا نوٹس بھی دیا لیکن کورٹ اسٹے کے سبب کوئی ایکشن نہیں ہوسکا "۔ انہوں نے اس بیان کے ساتھ یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ 'میرے علم کے مطابق اب وہ لوگ کینٹین بند کرچکے ہیں'۔
کراچی کی معروف بولٹن مارکیٹ میں قائم اس آفس میں اپنے دفتری (تدریسی و غیر تدریسی) امور کی انجام دہی کے لیے روزانہ سیکڑوں ملازمین و افسران یہاں آتے جاتے ہیں تاہم اب اطراف کے علاقے اور بازار میں موجود ہر طرح کے افراد طعام کے سلسلے میں یہاں محکمہ تعلیم کے دفتر کا رخ کررہے ہیں۔
اس بات کا انکشاف ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر (پرائمری) سائوتھ صبا محمود کی جانب سے ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کراچی کو لکھے گئے ایک حالیہ شکایتی خط میں ہوا۔
واضح رہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے بولٹن مارکیٹ میں قائم مذکورہ دفتر میں ڈی او پرائمری کے ساتھ ہی ڈسٹرکٹ آفیسر سیکنڈری کا دفتر بھی موجود ہے اور ڈسٹرکٹ آفیسر پرائمری صبا محمود کی جانب سے لکھے گئے اس خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس تعلیمی انتظامی دفاتر میں ریسٹورنٹ ڈی او سیکنڈری کمل کمار کی جانب سے لکھوایا گیا ہے یا پھر متعلقہ نجی پارٹی کو ریسٹورنٹ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ڈی او سیکنڈری کمل کمار ڈائریکٹر اسکولز سیکنڈری جبکہ ڈی اور پرائمری صبا محمود ڈائریکٹر اسکولز پرائمری کے ماتحت ہیں ڈی او سیکنڈری نے اپنے شکایتی خط میں انکشاف کیا ہے کہ اس دفتر میں گزشتہ ہفتے سے ریسٹورنٹ کھول دیا گیا ہے اور نامعلوم مالک ان کے دفتر آئے اور نہ ہی ریسٹورنٹ کھولنے کی اجازت لی۔
خط کے مطابق جب انھوں نے معاملے کی چھان بین کے لیے ڈی او سیکنڈری سے اس بارے میں دریافت کیا تو ڈی او سیکنڈری نے یقین دہانی کرائی کہ ایک روز میں ریسٹورنٹ بند ہوجائے گا لیکن دفتری حدود میں ریسٹورنٹ تاحال چلایا جارہا ہے اور باہر سے غیر متعلقہ افراد اور خصوصا مرد حضرات یہاں آکر بیٹھتے، کھانا تناول کرتے ہیں جو نئی بھرتی ہونے والی خواتین اساتذہ کے لیے شدید مشکلات اور ناگوار ماحول کا باعث بن رہا ہے کیونکہ حالیہ دنوں میں نئی خواتین اساتذہ اپنے دستاویزات اور دیگر codal formalities کے لیے اس دفتر میں آرہی ہیں۔
واضح رہے کہ ہوٹل کا نام ٹک شاپ اینڈ ریسٹورنٹ رکھا گیا ہے جہاں باقاعدہ پینا فلیکس آویزاں کرکے مینیو سے متعلق بتایا گیا ہے۔ ریسٹورنٹ میں بریانی، پلائو اور کھاڑیا واڑی دال چاول و دیگر کھانے فروخت کیے جارہے ہیں اور دفتر کے صحن میں باقاعدہ کرسیاں اور میزیں لگا کر بیٹھنے و کھانے پینے کا بندوبست کیا گیا ہے۔
"ایکسپریس" نے اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ آفیسر سیکنڈری سائوتھ کمل کمار سے رابطہ کی کوشش کی جس پر انھوں نے موقف اختیار کیا کہ یہ غلط اطلاع ہے اور وہاں تمام کی کینٹینز معزز عدالت کے حکم امتناع سے میری پوسٹنگ سے قبل سے کام کررہی ہیں، میں نے انھیں خالی کرنے کا نوٹس بھی دیا لیکن کورٹ اسٹے کے سبب کوئی ایکشن نہیں ہوسکا "۔ انہوں نے اس بیان کے ساتھ یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ 'میرے علم کے مطابق اب وہ لوگ کینٹین بند کرچکے ہیں'۔