پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی ملازمت پیشہ خواتین کو سفر میں پریشانی

دوپہراورشام میں ملازمت پرجانیوالی خواتین کوواپسی پربسوں کی عدم دستیابی سے رکشوں اور ٹیکسیوں میں سفر کرنا پڑتاہے

اسٹاپ پر مردوں کی موجودگی میں بس کا انتظار مشکل ترین مرحلہ بن گیا۔ فوٹو : فائل

کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے مختلف شعبوں سے وابستہ خواتین اور طالبات کو آمدو رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

خصوصاً دوپہر اور شام کے اوقات میں ملازمت کرنے والی خواتین کو رات گھروں میں واپسی پر بسوں اور منی بسوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے رکشوں اور نجی ٹرانسپورٹ سروس میں سفر کرنا پڑتا ہے۔

خواتین کا کہنا ہے کہ رات کے اوقات میں ملازمت سے واپس گھروں میں پہنچنا ایک کٹھن مرحلہ بن گیا ہے جب شہر میں بڑی بسیں اور منی بسیں زیادہ تعداد میں موجود تھیں اور تمام روٹس پر رات گئے تک چلتی تھیں تو ان گاڑیوں میں خواتین کے لیے سفر کرنا آسان ہوتا تھا کیونکہ ان میں خواتین کے لیے لیڈیز کمپارٹمنٹ الگ ہوتے تھے اب پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے خواتین کو آنے جانے میں بہت مشکلات ہیں رات کو بسیں اور منی بسیں بند ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے خواتین کا سفر کرنا اب آسان نہیں رہا ہے۔

ملازمت پیشہ خواتین کے لیے اپنی ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد رات کے اوقات میں گھروں پر واپسی میں کئی مشکلات درپیش ہوتی ہیں ایک جانب بس اسٹاپ پر مردوں کی موجودگی میں ٹرانسپورٹ کا انتظار کرنا اور پھر دوسری جانب ایسی ٹرانسپورٹ کا انتخاب کرنا جس میں خواتین ہوں، مشکل ترین مرحلہ ہوتا ہے۔


اکثر خواتین معاشرے میں ہراسگی کے واقعات کے سبب اکیلے سفر سے گریز کرتی ہیں خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایسی سواری کا انتخاب کریں جس میں سفر محفوظ ہو۔

سماجی تنظیموں سے وابستہ خواتین کا کہنا ہے کہ حکومت خواتین کے لیے ٹرانسپورٹ کی کسی اسکیم کا اعلان کرے اور خواتین کو موٹر سائیکل خرید نے کے لیے آسان اقساط پر قرضے دیے جائیں تاکہ وہ ڈرائیونگ سیکھ کر آرام دہ اور محفوظ سفر کر سکیں۔

طالبات بھی ٹرانسپورٹ کی کمی کے سبب 9 سیٹررکشوںمیں سفر کرتی ہیں

نجی یونیورسٹی میں پڑھنے والی طالبہ نمرہ نے بتایا کہ وہ صبح کے اوقات میں ایک ادارے میں ملازمت کرتی ہیں جبکہ شام کے اوقات میں ایک نجی یونیورسٹی میں اے ڈی پی کی طالبہ ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ میرے والد کا انتقال ہوچکا ہے میں اپنے اخراجات خود برداشت کرتی ہوں، پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کے سبب 9 سیٹر رکشے میں سفر کرتی ہوں لیکن واپسی پر بہت مشکل ہوتی ہے، کافی انتظار کے بعد ایسا رکشہ ملتا ہے جس میں کچھ خواتین بیٹھی ہوتی ہیں ہمارا معاشرہ ایسا نہیں ہے کہ ایک اکیلی خاتون مردوں کے ساتھ رات کے اوقات میں رکشے میں سفر کر سکیں۔
Load Next Story