کرتارپور راہداری حکومت کی عدم دلچسپی کا شکار
کوریڈور پراجیکٹ کا فیز ٹو تاحال مکمل نہیں کیا جاسکا
پاکستان اور بھارت کے مابین ویزا فری کرتار پور کوریڈور کو کھلے تین برس ہوگئے ہیں تاہم دونوں ملکوں کے مابین تناؤ اور عدم اعتمادی کی وجہ سے امن کی راہداری کے وہ ثمرات سامنے نہیں آسکے ہیں جس کی 9 نومبر 2019 سے قبل توقع کی جا رہی تھی۔
کرتارپور راہداری کا افتتاح 9 نومبر 2019 کو اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے کیا تھا۔ راہداری کے قیام کا مقصد بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزا کے بغیر گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور آنے کی سہولت دینا تھا کیونکہ دنیا بھر میں بسنے والے سکھوں کے لیے یہ ایک مقدس اور اہم مقام ہے۔
سکھ مذہب کے بانی اور روحانی پیشوا باباگورونانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال یہاں گزارے، انہوں نے یہاں کھیتی باڑی اور کی پھر اسی مقام پر ان کی وفات ہوئی، گوردوارہ دربار صاحب، باباگورونانک کی جائے وفات ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین ہوئے معاہدے کے تحت روزانہ 5 ہزار بھارتی سکھ اور نانک نام لیوا ویزے کے بغیر انڈیا سے گوردوارہ صاحب تک آسکتے ہیں۔ تاہم گزشتہ تین برسوں میں راہداری کے راستے آنے والوں کی تعداد مایوس کن رہی ہے۔
رواں سال جولائی تک صرف ایک لاکھ، 10 ہزار 670 بھارتی شہری راہداری کے راستے کرتارپور صاحب آئے ہیں۔ سکھ برادری کے نزدیک تعداد کم ہونے کی وجہ بھارت کی طرف سے پاسپورٹ کی شرط اور رجسٹریشن کا مشکل طریقہ کار ہے جبکہ پاکستان کی طرف سے عائد 20 ڈالر انٹری فیس بھی بھارتی یاتریوں کی تعداد میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہے۔
راہداری کے راستے یاتریوں کی تعداد تو کم رہی ہے لیکن اس راہداری نے تین برسوں میں درجنوں ایسے خاندانوں اور ان کی اولاد کو آپس میں ملایا ہے جو 1947 کی تقسیم میں بچھڑ گئے تھے۔
کرتارپور راہداری کو پذیرائی نہ ملنے کی ایک اور وجہ دونوں طرف کی حکومتیں بھی ہیں۔ بھارت کی مودی حکومت پہلے دن سے ہی کرتارپور راہداری کھلنے کے خلاف تھی لیکن سکھوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور مطالبے کی وجہ سے بھارت نے پاکستان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا کیونکہ اس وقت کے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اس معاملے میں کافی متحرک تھے لیکن عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد موجودہ حکومت کی اس منصوبے میں خاص دلچسپی نظر نہیں آرہی ہے۔ کرتارپور کوریڈورپراجیکٹ کا فیزٹو مکمل نہیں کیا جاسکا جبکہ زیرو لائن پر تعمیر کیا جانے والا پل بھی کئی ماہ سے نامکمل ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے صرف سیاسی مخالفت کی وجہ سے آج تک کرتارپور کوریڈور کا دورہ نہیں کیا حالانکہ اسی علاقے سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی رمیش سنگھ اروڑہ انہیں متعدد بار دعوت دے چکے ہیں۔
کرتارپورکوریڈور کی تیسری سالگرہ پر گزشتہ روز گوردوارہ صاحب میں مختصر سی تقریب ہوئی جس میں کیک کاٹا گیا اور ملکی سلامتی، خوشحالی کی ارداس (دعا) کی گئی۔