صدر مملکت کیلیے ٹریفک روکتے دیکھ کر انتہائی افسوس ہوا جسٹس فائز عیسیٰ

8نومبر کی صبح عدالت جا رہا تھا تو ٹریفک روکی گئی تھی، سینیئر جج

(فوٹو : فائل)

سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ روز صدر مملکت کے لیے ٹریفک روکے جانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اپنے بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ تکریم اور نقل و حرکت کی آزادی ہر شہری کے بنیادی آئینی حقوق ہیں، 8نومبر کی صبح عدالت جا رہا تھا تو ٹریفک روکی گئی تھی، دریافت کرنے پر بتایا گیا صدر صاحب کے لیے روٹ لگایا گیا ہے، سینکڑوں گاڑیاں روکی گئی تھیں جن میں ہزاروں افراد تھے۔

انہوں نے کہا کہ صبح کے وقت لوگ اسپتال یا ضروری کاموں کیلیے جا رہے ہوں گے، دیکھ کر انتہائی افسوس ہوا کہ ایسا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہو رہا ہے، آئین پاکستان میں سب سے پہلے اللہ کی حکمرانی کا اقرار کیا جاتا ہے۔


جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قائداعظم نے کہا تھا ہماری ریاست ہونے کا مطلب یہ ہے جس میں ہم آزاد لوگوں کی طرح جی سکیں، ایسی ریاست جہاں اسلامی سماجی عدل کے اصولوں پر آزادی سے عمل ہو۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ سے شام کو معمول کے مطابق پیدل گھر کی طرف روانہ ہوا، درجن بھر سرکاری ملازمین احتجاج کر رہے تھے اور سڑک بند کردی گئی تھی، سڑک کی دوسری سائیڈ کو دو طرفہ بنا دیا گیا تھا جس پر سرکاری نمبر پر والی گاڑیوں کی اکثریت تھی اور گاڑیاں دونوں اطراف پیلی لکیروں پر پارک کی گئی تھیں جہاں پارکنگ ممنوع ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا کہ شہری کی حیثیت سے ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی سی سے دریافت کیا، پوچھا انہوں نے اپنی اور دوسروں کی گاڑیوں کو غیرقانونی طور پر کیوں پارک کیا۔
Load Next Story