چینلز بندش کے اختیار پر پیمرا کی اپیل خارج قواعد بنانے کا فیصلہ برقرار

کیا اتھارٹی کسی گریڈ 3 کے ملازم کو نوکری پر رکھنے یا نکالنے کا اختیار دے سکتی ہے؟، جسٹس منیب اختر کے ریمارکس


ویب ڈیسک November 10, 2022
ہائیکورٹ کا فیصلہ آئے ہوئے ایک سال ہو گیا، اب بھی رولز نہیں بنے، جسٹس اعجاز الاحسن کے ریمارکس (فوٹو فائل)

سپریم کورٹ نے چینلز بند کرنے کے اختیار سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف پیمرا کی اپیل خارج کردی۔

ٹی وی چینلز بند (معطل) کرنے سے متعلق چیئرمین کے اختیار کے معاملے پر پیمرا اپیل کی سماعت ہوئی، جس میں وکیل احمد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا اتھارٹی کے اختیارات کو علیحدہ پڑھنا ہوگا۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اختیار تو دیا جا سکتا ہے لیکن کسی قاعدے کے تحت۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ کیا اتھارٹی کسی گریڈ 3کے ملازم کو نوکری پر رکھنے یا نکالنے کا اختیار دے سکتی ہے؟۔ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ اختیارات دینے کے حوالےسے کوئی قواعد نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 20 سال سے ابھی تک پیمرا نے رولز نہیں بنائے ۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ آئے ہوئے ایک سال ہو گیا، اب بھی رولز نہیں بنے۔

پیمرا کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ چیئرمین پیمرا کے فیصلے بھی اتھارٹی ہی میں جاتے ہیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ممکن ہے اتھارٹی کا اجلاس 6 ماہ ہو ہی نہ۔

پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پیمرا نے ایک ماہ میں 4 مرتبہ چینلز کو بند کیا۔ 10 دن کے لیے چینل کو بند کردیا جائے تو چینل ہی ختم ہو جاتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ رولز بنانا لازم ہیں، اب رولز کس کو اختیار دیتے ہیں وہ الگ بات ہے۔

سپریم کورٹ نے ٹی وی چینلز کا لائسنس معطل کرنے سے متعلق پیمرا کے اختیار معطلی کیخلاف اپیل خارج کرتے ہوئے پیمرا کی پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے خلاف اپیل میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، جس کے نتیجے میں سندھ ہائیکورٹ کا پیمرا کو لائسنس معطلی کے رولز بنانے کا حکم برقرارہے۔

واضح رہے کہ اپریل 2020ء میں چیئرمین پیمرا کے چینل بند(معطل) کرنے کے اختیار کو پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا ، جس پر عدالت نے پیمرا کو چینل معطل یا بند کرنے کے اختیار کے قواعد بنانے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں