عرب امارات سے ترسیلات زر میں 50 فیصد اضافے کی گنجائش ہے

قانونی چینلجز مضبوط ہوجائیں تو مختصر مدت میں ترسیلات 4ارب سے8ارب ڈالر ہوجائینگی


Ehtisham Mufti March 28, 2014
قانونی چینلجز مضبوط ہوجائیں تو مختصر مدت میں ترسیلات 4ارب سے8ارب ڈالر ہوجائینگی۔ فوٹو: فائل

KARACHI: متحدہ عرب امارات سے پاکستان کے لیے ترسیلات زر کو وسعت دینے کے لیے ٹھوس حکمت عملی اور طویل المیعاد پالیسی کے ساتھ مزید ترغیبات متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔

متحدہ عرب امارات سے پاکستان کے لیے ترسیلات زر میں50 فیصد اضافے کی گنجائش موجود ہے، فی الوقت متحدہ عرب امارات سے سالانہ 4 ارب ڈالرکی ترسیلات ہورہی ہیں لیکن بینکاری و دیگر قانونی چینلز مضبوط ہوجائیں تو مختصر مدت میں ترسیلات زر8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہیں۔ یہ بات دنیا کے150 ممالک میں ترسیلات زر کی خدمات انجام دینے والے عالمی ادارے ''ایکسپریس منی'' کے دبئی دفتر میں منعقدہ رائونڈ ٹیبل میڈیا کانفرنس میںادارے کے وائس پریزیڈنٹ سدیش گریان، ریجنل وائس پریزیڈنٹ پشپیک دمانیہ، کنٹری منیجر افغانستان پاکستان رضوان علی ہمدانی، ہیڈ آف کارپوریٹ کمیونکیشن گنجن سنہا اور علیشہ فرنینڈس نے کہی۔ سدیش گریان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ''پی آر آئی'' اسکیم پاکستان میں ترسیلات زر میں اضافے کے لیے انتہائی پرکشش اسکیم ہے اور دنیا کے بہت کم ممالک میں اس طرز کی ترغیب دی گئی ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو پی آر آئی متعارف کرانے کے بعد ترسیلات زر بڑھانے میں کامیابی ملی ہے اور پاکستان میں ترسیلات زر دگنی ہوگئی ہیں۔

ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ پی آر آئی کی مد میں ری بیٹ کی ادائیگیاں زیرالتوا ہونے سے ترسیلات زر کے وہ ایجنٹس جو پاکستانی بینکوں کے توسط سے خدمات انجام دیتے تھے نے دیگر چینلز کا استعمال شروع کردیا تھا تاہم اب پاکستان کی موجود حکومت نے زیرالتوا ری بیٹ کی ادائیگیاں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد دوبارہ مثبت اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ترسیلات زر وصول کرنے والا دنیا کاآٹھواں بڑا ملک اور ترسیلات زر وصول کرنے والی ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے جہاں سال2013 میں14 ارب ڈالر کی ترسیلات ہوئیں اور پاکستان کے جی ڈی پی میں ترسیلات کا حصہ 6.2 فیصد ہے جو پاکستان کے فارن ایکس چینج کا دوسرا بڑا ذریعہ ہیں۔

ایک اور سوال پر انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک مقیم وائٹ کالرپاکستانیوں کی اپنے ملک کے لیے بھیجی جانے والے ترسیلات میں حصہ انتہائی کم ہے، اگر پاکستان میں مستقل امن قائم ہوجائے تو امریکا ویورپ سے وائٹ کالر پاکستانیوں کی ترسیلات میں نمایاں اضافہ ممکن ہے۔ سدیش گریان نے بتایا کہ ''ایکسپریس منی'' بالواسطہ طور پر حکومت پاکستان کے حوالہ ہنڈی ودیگر غیرقانونی ٹرانزیکشنز کے انسداد کی کوششوں میں معاونت کررہی ہے جبکہ عرب امارات سے پاکستان کیلیے ترسیلات زر میں ایکسپریس منی کا حصہ 60 سے70 فیصد ہے، ایکسپریس منی کا10 پاکستانی بینکوں اور 2 سیلولر کمپنیوں سے ترسیلات زر کا شراکت داری معاہدہ ہے اور رواں سال مزید6 بینکوں سے معاہدے کرلیے جائیں گے، فی الوقت ایکسپریس منی 32 پاکستانی شہروں میں ترسیلات کی بلامعائوضہ ہوم ڈلیوری کررہی ہے، ایکسپریس منی نے پاکستان میںآپریشن کے10 سال کامیابی کے ساتھ مکمل کرلیے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں