بہت ہوگیا الیکشن کمیشن کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرائے سندھ ہائیکورٹ
کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، عدالت
سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کرائے جائیں۔
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی سندھ میں بلدیاتی انتخابات جلد کرانے کی درخواستوں کی سماعت میں سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے رینجرز اور آئی جی سندھ کو اہلکاروں کی مجموعی تعداد کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف دیا کہ الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوجائے پھر سماعت رکھی جائے۔ چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اجلاس سے کچھ لینا دینا نہیں کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کرائے جائیں۔
چیف جسٹس احمد علی شیخ نے استفسار کیا کہ سیلاب میں کون سی پولیس جاتی ہے؟ بتائیں سیلاب زدگان کے پاس پولیس کیا کررہی ہے؟ کون سی ڈیوٹی ہے پولیس کی؟ کوئی ایک گاؤں بتادیں جہاں پولیس نے سیلاب متاثرین کیلئے آپریشن کیا ہو۔ کتنی مجموعی نفری ہے سندھ میں؟ بتائیں پولیس کہاں کہاں تعینات ہے؟
جسٹس یوسف علی سید نے استفسار کیا کہ بار بار کیوں ملتوی کررہے ہیں؟ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کیوں نہیں کروارہے ؟ آپ کی ذمہ داری ہے الیکشن کروانا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف دیا کہ کل تعطیل کی وجہ سے اجلاس نہیں ہوسکا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ الیکشن کمیشن کوئی اسکول نہیں چھٹی تھی تو کیا ہوا ؟ اجلاس ہوسکتا تھا۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت ہوگیا الیکشن کرائیں آپ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی جی سندھ اور ڈی جی ریبجرز کی رپورٹس کہاں ہے؟ الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ حکومت نے درخواست کی ہے پولیس سیلاب زدگان کی امدادی سرگرمیوں کی سیکیورٹی پر مصروف ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے مزید مہلت کی استدعا کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم زیادہ وقت نہیں دیں گے ہمیں فوری رپورٹ چاہئے۔ ڈی جی ریبجرز اور آئی جی سندھ کو اہلکاروں کی مجموعی تعداد کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ ڈی جی رینجرز کو طلب کیا جائے تاکہ ٹھیک رپورٹ سامنے آسکے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ خود پیش ہوں یا سینئر افسر کو تعینات کریں۔ الیکشن کمیشن نے جواب جمع کرادیا۔ جواب میں کہا گیا کہ 9 نومبر کی تعطیل کی وجہ سے اجلاس نہیں ہوسکا۔ اب تمام اسٹیک ہولڈرز کی میٹنگ 15 نومبر کو کو ہوگی۔
سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی کو اطلاع کردی گئی۔ چیف سیکریٹری سندھ، عمران خان اور حافظ نعیم الرحمان کو بھی شرکت کیلئے بلالیا گیا ہے۔ عدالت نے سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی سندھ میں بلدیاتی انتخابات جلد کرانے کی درخواستوں کی سماعت میں سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے رینجرز اور آئی جی سندھ کو اہلکاروں کی مجموعی تعداد کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف دیا کہ الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوجائے پھر سماعت رکھی جائے۔ چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اجلاس سے کچھ لینا دینا نہیں کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کرائے جائیں۔
چیف جسٹس احمد علی شیخ نے استفسار کیا کہ سیلاب میں کون سی پولیس جاتی ہے؟ بتائیں سیلاب زدگان کے پاس پولیس کیا کررہی ہے؟ کون سی ڈیوٹی ہے پولیس کی؟ کوئی ایک گاؤں بتادیں جہاں پولیس نے سیلاب متاثرین کیلئے آپریشن کیا ہو۔ کتنی مجموعی نفری ہے سندھ میں؟ بتائیں پولیس کہاں کہاں تعینات ہے؟
جسٹس یوسف علی سید نے استفسار کیا کہ بار بار کیوں ملتوی کررہے ہیں؟ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کیوں نہیں کروارہے ؟ آپ کی ذمہ داری ہے الیکشن کروانا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف دیا کہ کل تعطیل کی وجہ سے اجلاس نہیں ہوسکا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ الیکشن کمیشن کوئی اسکول نہیں چھٹی تھی تو کیا ہوا ؟ اجلاس ہوسکتا تھا۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت ہوگیا الیکشن کرائیں آپ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی جی سندھ اور ڈی جی ریبجرز کی رپورٹس کہاں ہے؟ الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ حکومت نے درخواست کی ہے پولیس سیلاب زدگان کی امدادی سرگرمیوں کی سیکیورٹی پر مصروف ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے مزید مہلت کی استدعا کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم زیادہ وقت نہیں دیں گے ہمیں فوری رپورٹ چاہئے۔ ڈی جی ریبجرز اور آئی جی سندھ کو اہلکاروں کی مجموعی تعداد کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ ڈی جی رینجرز کو طلب کیا جائے تاکہ ٹھیک رپورٹ سامنے آسکے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ خود پیش ہوں یا سینئر افسر کو تعینات کریں۔ الیکشن کمیشن نے جواب جمع کرادیا۔ جواب میں کہا گیا کہ 9 نومبر کی تعطیل کی وجہ سے اجلاس نہیں ہوسکا۔ اب تمام اسٹیک ہولڈرز کی میٹنگ 15 نومبر کو کو ہوگی۔
سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی کو اطلاع کردی گئی۔ چیف سیکریٹری سندھ، عمران خان اور حافظ نعیم الرحمان کو بھی شرکت کیلئے بلالیا گیا ہے۔ عدالت نے سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔