حکومت نے نوازشریف کو پاسپورٹ جاری کردیا
نوازشریف کو آئندہ پانچ سالوں کے لیے سفارتی پاسپورٹ جاری کیا گیا ہے، ذرائع
حکومت نے لندن میں مقیم مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نوازشریف کو سفارتی پاسپورٹ جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کو حکومتی ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق وزارت خارجہ کی حتمی منظوری کے بعد حکومت نے نوازشریف کو آئندہ پانچ سال کیلیے نوازشریف کو پاسپورٹ جاری کیا ہے، وہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے آفس سے اُن کے پتے پر پاسپورٹ بھجوایا۔
واضح رہے کہ عدالتوں میں اشتہاری ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے نوازشریف کا پاسپورٹ منسوخ کردیا تھا اور پھر عمران خان نے تجدید شدہ پاسپورٹ جاری کرنے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد سے نوازشریف لندن میں ہی مقیم تھے۔
حکومت نے نواز شریف کو رواں سال عام پاسورٹ پہلے ہی جاری کردیا تھا، قواعد و ضوابط کے مطابق سابق صدور اور سابق وزرائے اعظم سفارتی پاسپورٹ رکھنے کا حق رکھتے ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے بعد نوازشریف بھی پاکستان واپس آنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما متعدد مقامات پر اس بات کا ذکر کرچکے ہیں کہ نوازشریف دسمبر میں پاکستان واپس آجائیں گے جبکہ اس خدشے کا اظہار عمران خان بھی کرچکے ہیں اور آج بھی انہوں نے اس بات کو لانگ مارچ دوبارہ شروع ہونے کے موقع پر کارکنان سے خطاب میں دہرایا۔
ایکسپریس نیوز کو حکومتی ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق وزارت خارجہ کی حتمی منظوری کے بعد حکومت نے نوازشریف کو آئندہ پانچ سال کیلیے نوازشریف کو پاسپورٹ جاری کیا ہے، وہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے آفس سے اُن کے پتے پر پاسپورٹ بھجوایا۔
واضح رہے کہ عدالتوں میں اشتہاری ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے نوازشریف کا پاسپورٹ منسوخ کردیا تھا اور پھر عمران خان نے تجدید شدہ پاسپورٹ جاری کرنے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد سے نوازشریف لندن میں ہی مقیم تھے۔
حکومت نے نواز شریف کو رواں سال عام پاسورٹ پہلے ہی جاری کردیا تھا، قواعد و ضوابط کے مطابق سابق صدور اور سابق وزرائے اعظم سفارتی پاسپورٹ رکھنے کا حق رکھتے ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے بعد نوازشریف بھی پاکستان واپس آنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما متعدد مقامات پر اس بات کا ذکر کرچکے ہیں کہ نوازشریف دسمبر میں پاکستان واپس آجائیں گے جبکہ اس خدشے کا اظہار عمران خان بھی کرچکے ہیں اور آج بھی انہوں نے اس بات کو لانگ مارچ دوبارہ شروع ہونے کے موقع پر کارکنان سے خطاب میں دہرایا۔