پاکستان میں 2050 تک شرح نمو 20 فیصد رہنے کا امکان ہے ورلڈبینک
عالمی بینک نے رپورٹ میں پانچ شعبوں میں اصلاحات اور سرمایہ کاری کے ساتھ میونسپل و پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے
عالمی بینک کنٹری کلائیمنٹ ڈیویلپمنٹ نے موسمیاتی تبدیلی سے آنے والے سیلاب اور قدرتی آفات کو پاکستانی معیشت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے زراعت و توانائی سمیت پانچ شعبوں میں اصلاحات کے ساتھ سرمایہ کاری اور پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دے دی۔
عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ کنٹری کلائیمنٹ ڈیویلپمنٹ رپورٹ میں سال 2050 تک پاکستان کی معاشی گروتھ 15 سے 20 فیصد تک متاثر ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے اورعالمی بینک نے سیلاب سمیت قدرتی آفات سے پاکستان میں غربت میں کمی اور معاشی ترقی کی کوششیں متاثر ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے جبکہ آئندہ 8 سال میں جی ڈی پی کے 10 فیصد کے مساوی اور سرمایہ کاری لازمی قرار دیا ہے۔
ان خدشات کا اظہار عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ کی کنٹری کلائیمنٹ ڈیویلپمنٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں غربت میں کمی اور معاشی ترقی کی کوششیں متاثر ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کردیا گیا ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی سازوں کیلئے حالیہ سیلاب جاگنے کیلیے کافی ہے، جس سے مستقبل میں نمٹنے کیلیے مختلف شعبوں میں اہم اصلاحات کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ 8 سال میں پاکستان میں شرح نمو 10 فیصد کے مساوی رہے گی، عالمی بینک نے غربت میں کمی اور ملکی ترقی کی کوششوں کیلئے قدرتی آفات انتہائی نقصان قرار دیتے ہوئے سال 2050 تک پاکستان کی معاشی گروتھ کے 15 سے 20 فیصد تک متاثر ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے جبکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے حالیہ سیلاب سے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر نقصان ہوا، 3 کروڑ 30 لاکھ آبادی متاثر ہوئی جبکہ 1700 اموات کے علاوہ 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق بڑے شہروں کو رہنے کے قابل اور قدرتی آفات کے نقصانات سے محفوظ بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اگلے 30 سال میں پاکستان کی 60 فیصد آبادی شہروں میں رہ رہی ہوگی جس کے لیے میونسپل اور پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک نے ایگری فوڈ سسٹم، شہری سہولیات، منیجمنٹ، توانائی، پانی ، ہاوٴسنگ ، میونسپل سروسز اور اربن انفراسٹرکچر میں نجی سرمایہ کاری پر زور بھی دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سرمایہ کاری سے پاکستانی معیشت ترقی کی منازل جلد طے کر سکتی ہے