بس اڈوں سمیت تجاوزات کا خاتمہ کرکے رپورٹ پیش کی جائے سندھ ہائیکورٹ

سیکیورٹی ضروریات کے باوجود شہریوں کے بنیادی حقوق کے خلاف اقدامات نہ کیے جائیں ، عدالت عالیہ کی ہدایت

سیکیورٹی ضروریات کے باوجود شہریوں کے بنیادی حقوق کے خلاف اقدامات نہ کیے جائیں ، عدالت عالیہ کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے بلدیہ عظمیٰ کوشہر کی اہم شاہراہوں سے تجاوزات کے خاتمے اور اندرون ملک بس اڈوں کو بیرون شہر منتقل کرنے کیلیے اقدامات کرکے 15دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔


یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے دائر درخواست میںوزیر بلدیات،صوبائی وزیر قانون،چیف سیکریٹری،آئی جی سندھ، ڈی سی او،ایڈمنسٹریٹر کراچی اور ڈی آئی جی ٹریفک سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہر کی اہم شاہراہوں نیوایم اے جناح روڈ،شاہراہ لیاقت،صدر، ایمپریس مارکیٹ، عبداللہ ہارون روڈ، ریگل چوک،لائٹ ہائوس اور اکبر روڈ سمیت دیگر علاقوں میں تجاوزات قائم کردی گئی ہیں جس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پید اہورہا ہے، اسی طرح صدر،لیاری،کورنگی، گڈاپ،جمشید ٹائون اور گلبرگ سمیت دیگر علاقوں میں اندرون ملک چلنے والی بسوں کے اڈے موجود ہیں جن سے شہر کا ٹریفک براہ راست متاثر ہوتا ہے، مدعا علہیان کو شہر سے تجاوزات کے خاتمے اور بس اڈے بیرون شہر منتقل کرنے کا حکم دیا جائے،عدالت نے 6اکتوبر2012کوشہر سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا تھا،جمعرات کو سماعت کے موقع پرعدالت کو بتایا گیا کہ تاحال عدالتی حکم پرعمل درآمد نہیں ہوا،عدالت نے مدعا علیہان کو 15دن کی مہلت دیتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر اور جسٹس فاروق علی چنہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے موٹر سائیکل پر ڈبل سواری اورموبائل سروس پر پابندی کو مستقل ختم کرنے اور جلسے جلوسوں، دھرنوں،ریلیوں ، ہڑتالوں پر مستقل پابندی عائد کرنے سے متعلق آئینی درخواست نمٹاتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ ایسے اقدام سے ہر ممکن گریز کیا جائے جن سے شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہوں، درخواست گزار حاجی گل احمد نے درخواست میں کہاکہ شاہراہوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار کروڑوں روپے ماہانہ بھتہ وصول کرکے پتھارا مافیا اور کارشوروم والوں کو کھلی چھوٹ دیدیتے ہیں جس کی وجہ سے عام شاہراہیں جام ہوجاتی ہیں،حکومت ہڑتالوں، دھرنوں ، ریلیوں ، جلوسوں اور روڈ بلاکنگ پر پابندی نہیں لگاتی جس سے عوام پریشان اور بدحالی کا شکارہوتی ہے۔
Load Next Story