لانگ مارچ کے تناظر میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما کی گرفتاری کالعدم قرار
راستے دھرنے سے بند ہوں یا کنٹینر سے، راستے کھلوانا انتظامیہ کا کام ہے، عدالت کے ریمارکس
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لانگ مارچ کے تناظر میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما زاہد اکبر کی گرفتاری کالعدم قرار دے دی۔
عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت زاہد اکبر کی گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سنایا، عدالت نے آج دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ گرفتار زاہد اکبر کے بیٹے حسام نے والد کی رہائی کی درخواست دائر کی تھی۔
دوران سماعت، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد شہریار عدالت میں پیش ہوئے، لانگ مارچ اور راستوں کی بندش سے متعلق جسٹس محسن اختر کیانی کے اہم ریمارکس سامنے آئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ راستے بند ہیں تو راستہ کھلوانا حکومت کا کام ہے، پولیس کی مدعیت میں کیسز بنتے اور چلتے رہتے ہیں، حکومتیں چلی جاتی ہیں، ملزمان کو پراسیکیوٹ کریں فیصلے کریں، جب کوئی غیر قانونی اقدام اٹھائے گا تو کارروائی ہوگی۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ راستے دھرنے سے بند ہوں یا کنٹینر سے، راستے کھلوانا انتظامیہ کا کام ہے اور جو غیر قانونی کام کرے اس کے خلاف کارروائی کریں چالان پیش کریں، مجسٹریٹ تیز تر ٹرائل کریں، جلدی فیصلے کریں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شہری زاہد اکبر کو کیوں گرفتار کیا گیا ہے؟ کیوں سب جیل میں رکھا گیا ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ انڈسٹریل ایریا کے ایس ایچ او نے رپورٹ دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ شخص نے جلاؤ گھیراؤ کیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا اسلام آباد میں ایسا کوئی واقعہ ہوا ہے، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ نہیں سر ابھی اسلام آباد میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کو خطرہ ہے کہ حالات خراب ہو سکتے ہیں تو آپ متعلقہ افراد سے شورٹی بانڈ لے لیں۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ کورٹ ون نے پہلے آرڈر کیا تھا جس کی بنیاد پر ون ملین کے شورٹی بانڈ لیے تھے، اس سے قبل بھی جلاؤ گھیراؤ کیا گیا تھا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا ان کیسز کی پیروی کی گئی، سرکاری وکیل نے کہا کہ ابھی کیسز پینڈنگ میں ہیں اور کچھ ملزمان ضمانت پر ہیں۔ جسٹس محسن اختر نے کہا کہ مناسب آرڈر جاری کریں گے۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ میرے موکل بیت المال کے سابق ممبر ہیں اور ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں، میرے موکل کی رہائی کے احکامات جاری کیے جائیں۔
عدالت نے اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی کہ مجسٹریٹ کو کہیں 24، 24 گھنٹے کام کرکے کیسز سنیں، جب مجسٹریٹ ڈرتے رہیں گے کہ کل انکی حکومت سجائے گی تو ایسے کام نہیں چلے گا۔