شام دھماکوں میں صحابی رسول ؐ حضرت اویس قرنی ؓ کا مزار اور مسجد عماریا سرؓ شہید
شہر الرقہ میں مزار اور متصل مسجد کو اڑانے کیلیے 2 الگ الگ دھماکے کیے گئے،القاعدہ نوازتنظیم داعش نے ذمے داری قبول کرلی
LOS ANGELES:
شام کے شہر الرقہ میں القاعدہ نوازشدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام ( داعش) نے صحابی رسول حضرت اویس قرنیؓ کا مزار اور اس سے ملحقہ مسجد عمار بن یاسرؓ کو شہید کر دیا۔ شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے شام آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیاہے کہ القاعدہ کی منحرف تنظیم داعش نے مسجد عمار بن یاسر اور حضرت اویس قرنی ؓ کے مزار کو اڑانے کیلیے 2 الگ الگ بم دھماکے کیے۔
عرب ٹی وی کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں جامع مسجد کی دیواروں سمیت سفید اور فیروزی رنگوں سے مزین مینار بھی زمین بوس ہو چکے ہیں۔حضرت اویس قرنی ؓ کا مزار اور اس سے متصل جامع مسجد عمار بن یاسر ؓ لبنان، عراق اور ایران سے آنیوالے زائرین کی ایک اہم زیارت گاہ سمجھے جاتے ہیں۔ ٹوئٹر پر 3 تصاویر میں مزار اور متاثرہ جامع مسجد عمار بن یاسرؓ کو دکھایا گیاہے جس کے بیرونی حصے، دیواریں ملبے کا ڈھیر دکھائی گئی ہیں۔ 3 تصاویر میں سے ایک میں مسجد عمار بن یاسرؓ کا بیرونی حصہ دکھایا گیا ہے۔ دوسری تصویر میں مزار اور مسجد کے تباہ ہونے والے بیرونی حصوں کا سڑک پر پڑا ملبہ اور تیسری میں مزارکا اندرونی حصہ جو بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے دکھایا گیا ہے۔
شہر الرقہ ہی میں دریائے فرات کے دوسرے کنارے پرخلافت عثمانیہ کے ترک فرمانروا سلیمان شاہ کا مزار بھی خطرے میں ہے تاہم اس پرترکی نے سخت حفاظتی انتظامات کر رکھے ہیں۔ انقرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترکی کے وزیر خارجہ احمد دائود نے کہا کہ ملکی سلامتی کو درپیش خطرات کے تناظر میں ترکی شام میں سرحد پار کارروائی کرسکتا ہے۔
شام کے شہر الرقہ میں القاعدہ نوازشدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام ( داعش) نے صحابی رسول حضرت اویس قرنیؓ کا مزار اور اس سے ملحقہ مسجد عمار بن یاسرؓ کو شہید کر دیا۔ شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے شام آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیاہے کہ القاعدہ کی منحرف تنظیم داعش نے مسجد عمار بن یاسر اور حضرت اویس قرنی ؓ کے مزار کو اڑانے کیلیے 2 الگ الگ بم دھماکے کیے۔
عرب ٹی وی کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں جامع مسجد کی دیواروں سمیت سفید اور فیروزی رنگوں سے مزین مینار بھی زمین بوس ہو چکے ہیں۔حضرت اویس قرنی ؓ کا مزار اور اس سے متصل جامع مسجد عمار بن یاسر ؓ لبنان، عراق اور ایران سے آنیوالے زائرین کی ایک اہم زیارت گاہ سمجھے جاتے ہیں۔ ٹوئٹر پر 3 تصاویر میں مزار اور متاثرہ جامع مسجد عمار بن یاسرؓ کو دکھایا گیاہے جس کے بیرونی حصے، دیواریں ملبے کا ڈھیر دکھائی گئی ہیں۔ 3 تصاویر میں سے ایک میں مسجد عمار بن یاسرؓ کا بیرونی حصہ دکھایا گیا ہے۔ دوسری تصویر میں مزار اور مسجد کے تباہ ہونے والے بیرونی حصوں کا سڑک پر پڑا ملبہ اور تیسری میں مزارکا اندرونی حصہ جو بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے دکھایا گیا ہے۔
شہر الرقہ ہی میں دریائے فرات کے دوسرے کنارے پرخلافت عثمانیہ کے ترک فرمانروا سلیمان شاہ کا مزار بھی خطرے میں ہے تاہم اس پرترکی نے سخت حفاظتی انتظامات کر رکھے ہیں۔ انقرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترکی کے وزیر خارجہ احمد دائود نے کہا کہ ملکی سلامتی کو درپیش خطرات کے تناظر میں ترکی شام میں سرحد پار کارروائی کرسکتا ہے۔