’’ گائی ایٹن میرے روحانی باپ تھے‘‘
گائی ایٹن (1921-2010) معروف برطانوی مصنف، سفارتکار اور صحافی تھے۔
گائی ایٹن (1921-2010) معروف برطانوی مصنف، سفارتکار اور صحافی تھے۔
مختلف مذاہب کے تقابلی مطالعے کے بعد 1951ء میں انھوں نے اسلام قبول کیا۔ حسن عبدالحکیم، ان کا اسلامی نام ہے۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ وہ بہت مؤثر اور دلنشین انداز میں لکھتے تھے۔ ان کے طرز تحریر اور فکری دیانتداری سے متاثر ہوکر یورپین، بالخصوص برطانوی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اسلام قبول کیا۔
کرسٹیان بیکر لکھتی ہے:''میں پہلی دفعہ 1993ء میں عمران خان کے ساتھ گائی ایٹن سے ملی۔ عمران ان کی کتاب ''Islam and Destiny of Man'' پڑھ چکا تھا۔ اس نے وہ کتاب مجھے پڑھنے کیلئے دی۔ میں نے وہ کتاب پڑھی اور کچھ عرصہ بعد دوبارہ ان سے لندن میں ملی۔
انھوں نے مجھے سمجھایا کہ دنیا میں کوئی بھی شخص فرشتہ نہیں ہوتا۔ اللہ کی رضا کے مطابق زندگی بسر کرنے کیلئے ضروری ہے کہ پہلے اس پر ایمان لایا جائے اور پھر اس کی خوشنودی کا حصول ایک ایسا عمل ہے، جس کیلئے سخت محنت اور صبرو تحمل کی ضرورت ہے۔ اگر ہم خدا کی طرف ایک قدم بڑھائیں گے تو وہ ہماری طرف دس قدم بڑھے گا۔ اگر ہم اس کی طرف چلتے ہوئے جائیں گے تو وہ ہماری طرف دوڑتا ہوا آئے گا۔ بس اس کی طرف پہلا قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
اس دوسری ملاقات کے بعد میں ہمیشہ ان سے رابطے میںرہی۔ اللہ کے راستے پر چلتے ہوئے ہم ایک دوسرے کے قریبی دوست بن گئے۔ میرا ان سے تعلق ایک روحانی باپ اور بیٹی کاسا تھا۔ وہ اچھے کردار اور نیک عادات کے حامل منکسرالمراج انسان تھے۔ وہ اکثر پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے تھے: ''اسلام تو اچھی عادات (حسن خلق) کا نام ہے۔''
گائی ہر قسم کے لوگوں سے ملنا، ان کے مسائل سننا اور ان کی مدد کرنا پسند کرتے تھے۔ ان پندرہ برسوں میں، جب سے میں گائی اٹین کو جانتی ہوں، میں نے ان سے دین اسلام کے مختلف پہلوئوں پر بے شمار سوالات پوچھے۔ کیونکہ مجھے غیر مسلموں کے تعصبات کا سامنا تھا اور کئی چیزیں ایسی تھیں' جن کے حوالے سے میں تشفی بخش رہنمائی چاہتی تھی۔ انھوں نے میرے ہر سوال کا جواب پورے صبروتحمل سے دیا، جوکہ مدلل اور حکمت سے بھر پور ہوتا تھا۔''