ایم کیو ایم نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کیلیے درخواست دائر کردی
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی خوش فہمی ہوسکتی ہے کہ وہ پاپولر ہیں، وسیم اختر کی سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا گفتگو
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے سندھ میں بلدیاتی ملتوی کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی بلدیاتی انتخابات کے التوا کے خلاف درخواستوں میں فریق بننے اور فوری الیکشن روکنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایم کیو ایم نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل قانونی پیچیدگیوں کا جائزہ لینا ضروری ہے، ہمیں بھی فریق بناکر سنا جائے، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق قانون سازی کے بغیر بلدیاتی ادارے بااختیار نہیں ہوسکتے، بلدیاتی قوانین میں ترامیم تک بلدیاتی الیکشن نہ کروائے جائیں اور کیس کا فیصلہ کرنے سے قبل ہمارا موقف بھی سنا جائے۔
واضح رہے کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے یخلاف جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت اور آئی جی سندھ سے جواب طلب کر رکھا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق مئیر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں جلد از جلد انتخابات ہوں لیکن جس طرح سے ملک کے حالات ہیں نفرتیں پھیلی ہوئی ہیں، پی ٹی آئی نے افرا تفری کا ماحول پیدا کیا ہوا ہے، ایسے حالات میں الیکشن کیسے ہوں گے جب کہ کئی پولنگ اسٹیشنز سیلاب کے سبب ڈوبے ہوئے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ الیکشن ہونے سے قبل بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنایا جائے، کس بات کی جلدی ہے؟ ہم چاہتے ہیں الیکشن بہتر انداز میں ہوں تاکہ آنے والا میئر کچھ کرسکے، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی خوش فہمی ہوسکتی ہے کہ وہ پاپولر ہیں، یہ تاثر ٹھیک نہیں کہ ہم الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، ہمارے پاس دو تہائی اکثریت تھی اس شہر میں اس لیے اہم اسٹیک ہولڈر ہیں، ہم بلدیاتی الیکشن کا التوا نہیں چاہتے۔
وسیم اختر نے کہا کہ ہم نے فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی بلدیاتی الیکشن کی درخواست میں فریق بننا چاہتے ہیں، ہمارا مقصد الیکش کا التوا ہرگز نہیں ہے، پچھلی کونسل ایم کیو ایم کی تھی، ایم کیو ایم کا میئر تھا ہم چاہتے ہیں جلد از جلد الیکشن ہوں۔
وسیم اختر نے کہا کہ الیکشن سب سے بڑے شہر کے ہونے جارہے ہیں اس لیے شفاف الیکشن ضروری ہیں، ہم نے 4 سال بے اختیار رہ کر گزارے ہیں، سپریم کورٹ کے حکم پر من و عن عمل درآمد کیا جائے۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے حلقہ بندیوں کی خامیوں کو دور کیا جائے، ووٹر لسٹوں کی خامیوں کو دور کیا جائے، ہم سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے پاس بھی گئے ہیں، ہماری درخواستیں زیر التوا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پیپلز پارٹی سے بات چیت کررہے ہیں کچھ نکات طے ہوئے ہیں فیز ون میں اور دوسرے فیز میں بھی مزید بات ہوگی، پیپلز پارٹی نے کئی باتوں پر اتفاق کیا ہے.
وسیم اختر نے کہا کہ 2013ء کے ایکٹ کو سب سے زیادہ سپورٹ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے کیا تھا، انہیں پتا ہی نہیں میئر کیا ہوتا ہے اور بلدیاتی نظام کیا ہوتا ہے، یہ تو بس ایک شخص کو کسی بھی طرح اقتدار میں لانا چاہتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی بلدیاتی انتخابات کے التوا کے خلاف درخواستوں میں فریق بننے اور فوری الیکشن روکنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایم کیو ایم نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل قانونی پیچیدگیوں کا جائزہ لینا ضروری ہے، ہمیں بھی فریق بناکر سنا جائے، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق قانون سازی کے بغیر بلدیاتی ادارے بااختیار نہیں ہوسکتے، بلدیاتی قوانین میں ترامیم تک بلدیاتی الیکشن نہ کروائے جائیں اور کیس کا فیصلہ کرنے سے قبل ہمارا موقف بھی سنا جائے۔
واضح رہے کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے یخلاف جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت اور آئی جی سندھ سے جواب طلب کر رکھا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق مئیر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں جلد از جلد انتخابات ہوں لیکن جس طرح سے ملک کے حالات ہیں نفرتیں پھیلی ہوئی ہیں، پی ٹی آئی نے افرا تفری کا ماحول پیدا کیا ہوا ہے، ایسے حالات میں الیکشن کیسے ہوں گے جب کہ کئی پولنگ اسٹیشنز سیلاب کے سبب ڈوبے ہوئے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ الیکشن ہونے سے قبل بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنایا جائے، کس بات کی جلدی ہے؟ ہم چاہتے ہیں الیکشن بہتر انداز میں ہوں تاکہ آنے والا میئر کچھ کرسکے، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی خوش فہمی ہوسکتی ہے کہ وہ پاپولر ہیں، یہ تاثر ٹھیک نہیں کہ ہم الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، ہمارے پاس دو تہائی اکثریت تھی اس شہر میں اس لیے اہم اسٹیک ہولڈر ہیں، ہم بلدیاتی الیکشن کا التوا نہیں چاہتے۔
وسیم اختر نے کہا کہ ہم نے فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی بلدیاتی الیکشن کی درخواست میں فریق بننا چاہتے ہیں، ہمارا مقصد الیکش کا التوا ہرگز نہیں ہے، پچھلی کونسل ایم کیو ایم کی تھی، ایم کیو ایم کا میئر تھا ہم چاہتے ہیں جلد از جلد الیکشن ہوں۔
وسیم اختر نے کہا کہ الیکشن سب سے بڑے شہر کے ہونے جارہے ہیں اس لیے شفاف الیکشن ضروری ہیں، ہم نے 4 سال بے اختیار رہ کر گزارے ہیں، سپریم کورٹ کے حکم پر من و عن عمل درآمد کیا جائے۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے حلقہ بندیوں کی خامیوں کو دور کیا جائے، ووٹر لسٹوں کی خامیوں کو دور کیا جائے، ہم سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے پاس بھی گئے ہیں، ہماری درخواستیں زیر التوا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پیپلز پارٹی سے بات چیت کررہے ہیں کچھ نکات طے ہوئے ہیں فیز ون میں اور دوسرے فیز میں بھی مزید بات ہوگی، پیپلز پارٹی نے کئی باتوں پر اتفاق کیا ہے.
وسیم اختر نے کہا کہ 2013ء کے ایکٹ کو سب سے زیادہ سپورٹ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے کیا تھا، انہیں پتا ہی نہیں میئر کیا ہوتا ہے اور بلدیاتی نظام کیا ہوتا ہے، یہ تو بس ایک شخص کو کسی بھی طرح اقتدار میں لانا چاہتے ہیں۔