کینیڈین سکھ خاتون اپنا آبائی گاؤں دیکھنے لاہور کے سرحدی علاقے پہنچ گئیں
جسویند کوبینس کے والد 1947 میں خاندان کے دیگرافراد کے ساتھ بھارت ہجرت کرگئے تھے
بھارتی نژاد کینیڈین سکھ خاتون اپنی دوستوں کے ہمراہ لاہور کے سرحدی علاقہ میں اپنا آبائی گاؤں اورحویلی دیکھنے پہنچ گئیں۔
جسویند کوبینس کے والد 1947 میں خاندان کے دیگرافراد کے ساتھ بھارت ہجرت کرگئے تھے جبکہ ان کے ایک چچا سردار خزان سنگھ اپنی والدہ سمیت مسلمان ہوگئے اور وہ انڈیا نہیں گئے بلکہ پاکستان کا ہی انتخاب کیا۔
سردارخزان سنگھ کا اسلامی نام سردارامان اللہ تھا جن کا خاندان آج بھی پڈانہ میں واقع میں دوسال قدیم حویلی میں مقیم ہیں۔ جسویندر کور بھی اپنے مسلمان رشتہ داروں اوراجداد کی تاریخی حویلی دیکھنے آئی تھیں۔
سردارامان اللہ مرحوم کے پوتے سردارسیف اللہ نے بتایا کہ جسویندرکور ان کے والد کی کزن ہیں۔ سنہ 1947ء میں ان کے داداتواپنی والدہ کےساتھ یہاں رہ گئے مگران کےدادا کی سوتیلی والدہ ،والد اورخاندان کے دیگرلوگ انڈیا چلے گئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے خاندان کے کئی افراد اب کینیڈا میں مقیم ہیں۔ جسویندرکو بھی کینیڈا سے اپنی سہلیوں کے ساتھ یہاں آئی ہیں تاکہ اپنے اجداداکا گاؤں اور ان کی دوسال سال پرانی حویلی جوالہ سنگھ دیکھ سکیں۔
جسویندرکوربینس نے بتایا کہ وہ بابا گورونانک دیوجی کا جنم دن منانے پاکستان آئی تھی اور اُن کی خواہش یہ بھی تھی کہ وہ اپنے اجداد کا گاؤں ،ان کا گھر دیکھ سکیں۔ ان کی یہ خواہش پوری ہوگئی ، یہ حویلی ان کے خاندان کی شان وشوکت کی گواہی دیتی ہے۔
جسویندرکور کا کہنا تھا وہ اپنے جذبات لفظوں میں بیان نہیں کرسکتیں، ان کا اپنے بھتیجے سردار سیف اللہ سے رابطہ تھا، بے شک ہمارا مذہب ایک دوسرے سے مختلف ہے لیکن خون توایک ہی ہے۔ سردارسیف اللہ نے مہمانوں کو ناصرف اس تاریخی حویلی کے مختلف حصوں کی سیرکروائی بلکہ حویلی کی چھت پرکھڑے ہوکر بھارتی سرحد اوربھارتی گاؤں کا بھی نظارہ کروایا۔
پڈانہ گاؤں لاہور کی مشرقی سرحد پرہندوستان کےقریب واقع ہے۔ سردارسیف اللہ کے مطابق پاکستان میں جب بھی سکھوں کا کوئی اہم تہوارآتا ہے توبعض سکھ خاندان یہ حویلی دیکھنے ضرورآتے ہیں۔
جسویند کوبینس کے والد 1947 میں خاندان کے دیگرافراد کے ساتھ بھارت ہجرت کرگئے تھے جبکہ ان کے ایک چچا سردار خزان سنگھ اپنی والدہ سمیت مسلمان ہوگئے اور وہ انڈیا نہیں گئے بلکہ پاکستان کا ہی انتخاب کیا۔
سردارخزان سنگھ کا اسلامی نام سردارامان اللہ تھا جن کا خاندان آج بھی پڈانہ میں واقع میں دوسال قدیم حویلی میں مقیم ہیں۔ جسویندر کور بھی اپنے مسلمان رشتہ داروں اوراجداد کی تاریخی حویلی دیکھنے آئی تھیں۔
سردارامان اللہ مرحوم کے پوتے سردارسیف اللہ نے بتایا کہ جسویندرکور ان کے والد کی کزن ہیں۔ سنہ 1947ء میں ان کے داداتواپنی والدہ کےساتھ یہاں رہ گئے مگران کےدادا کی سوتیلی والدہ ،والد اورخاندان کے دیگرلوگ انڈیا چلے گئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے خاندان کے کئی افراد اب کینیڈا میں مقیم ہیں۔ جسویندرکو بھی کینیڈا سے اپنی سہلیوں کے ساتھ یہاں آئی ہیں تاکہ اپنے اجداداکا گاؤں اور ان کی دوسال سال پرانی حویلی جوالہ سنگھ دیکھ سکیں۔
جسویندرکوربینس نے بتایا کہ وہ بابا گورونانک دیوجی کا جنم دن منانے پاکستان آئی تھی اور اُن کی خواہش یہ بھی تھی کہ وہ اپنے اجداد کا گاؤں ،ان کا گھر دیکھ سکیں۔ ان کی یہ خواہش پوری ہوگئی ، یہ حویلی ان کے خاندان کی شان وشوکت کی گواہی دیتی ہے۔
جسویندرکور کا کہنا تھا وہ اپنے جذبات لفظوں میں بیان نہیں کرسکتیں، ان کا اپنے بھتیجے سردار سیف اللہ سے رابطہ تھا، بے شک ہمارا مذہب ایک دوسرے سے مختلف ہے لیکن خون توایک ہی ہے۔ سردارسیف اللہ نے مہمانوں کو ناصرف اس تاریخی حویلی کے مختلف حصوں کی سیرکروائی بلکہ حویلی کی چھت پرکھڑے ہوکر بھارتی سرحد اوربھارتی گاؤں کا بھی نظارہ کروایا۔
پڈانہ گاؤں لاہور کی مشرقی سرحد پرہندوستان کےقریب واقع ہے۔ سردارسیف اللہ کے مطابق پاکستان میں جب بھی سکھوں کا کوئی اہم تہوارآتا ہے توبعض سکھ خاندان یہ حویلی دیکھنے ضرورآتے ہیں۔