شہباز گل پر 22 نومبر کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

شہباز گل اور عماد یوسف کے سوا سلمان اقبال سمیت کی ملزم کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود نہیں، پراسیکیوٹر

(فوٹو فائل)

اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے مقدمہ میں شہباز گل اور عماد یوسف کو پولیس چالان کی نقول فراہم کرتے ہوئے دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 22 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے مقدمے کی سماعت کی۔ شہباز گِل اور عماد یوسف عدالت میں پیش ہوئے اور حاضری لگائی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ سلمان اقبال کے خلاف پولیس کے پاس ٹھوس شواہد نہیں اس لیے ان کے خلاف کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتے، صرف حاضر دو ملزمان کی حد تک چالان مکمل ہے۔

شہباز گل کے وکیل محمد علی بخاری نے کہا کہ تمام الزامات ایک ہی پروگرام سے متعلقہ ہیں، اس کیس میں کچھ ملزمان ضمانت پر ہیں اور ایک فوت ہوچکا ہے، قانون کی نظر میں جب تک مکمل رپورٹ نہ ہو کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔

پبلک پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ شہباز گل اور عماد یوسف کے سوا دیگر ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ان کی حد تک ریکارڈ پر بھی کچھ نہیں آیا، اب ہم اس کیس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔


شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ بغاوت کی دفعات کلونیل لا ہے، عدالت نے فیئر ٹرائل کے ساتھ یہ بھی دیکھنا ہے کہ وہ کون سے ثبوت ہیں جن کی بنیاد پر کیس کو آگے بڑھنا ہے ؟ پہلے یہ بھی طے ہونا ہے کہ اس مرحلے پر یہ کیس آگے بڑھ بھی سکتا ہے یا نہیں۔

عدالت نے کہا کہ کیس کی نقول ملنے کے بعد آپ یہ اعتراض اٹھا سکتے ہیں، چالان مکمل ہو یا نامکمل، عدالت کو ٹرائل آگے بڑھانے کا اختیار ہے۔

دوران سماعت عماد یوسف کی جانب سے حاضری سے مستقل استثنا کی درخواست دائر کی گئی جس پر عدالت نے نوٹسز جاری کر دیے۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم پر چارج فریم ہونے کے بعد مستقل استثنا دینے پر کوئی اعتراض نہیں۔

عدالت نے ملزمان میں چالان کی کاپیاں تقسیم کیں جب کہ ایف آئی آر کی کاپی اور گواہوں کے بیانات کو بھی چالان کا حصہ بنادیا گیا۔
Load Next Story