کراچی میں بلدیاتی انتخابات کیوں ممکن نہیں
سیاسی طور پر لاوارث شہر کراچی میں ایک بار پھر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے آثار معدوم ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں
سیاسی طور پر لاوارث شہر کراچی میں ایک بار پھر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے آثار معدوم ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں جو اس سوال کو شدت کے ساتھ جنم دے رہے ہیں کہ آخر کراچی میں بلدیاتی انتخابات کیوں کر ممکن نہیں ہے؟
جمعہ 11 نومبر 2022 کو سندھ کابینہ نے 90 روز کے لیے کراچی ڈویژن میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ملتوی کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اسی روز سندھ ہائی کورٹ نے کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے خلاف جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے الیکشن کمشنر، آئی جی سندھ اور چیف سیکریٹری کو 14 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم میں کہا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ پولیس اور رینجرز کی نفری سے متعلق تفصیلات پیش کریں، پولیس اور رینجرز کی کتنی نفری ہے اور کہاں کہاں تعینات ہے؟ تحریری حکم میں سندھ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن نے بتایا تھا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق 9 نومبر کو میٹنگ ہے، 10 نومبر کو بتایا گیا کہ چھٹی کی وجہ سے اب میٹنگ 15 نومبر کو رکھی گئی ہے، الیکشن کمیشن نے بتایا کہ تاخیر کی اہم وجہ سندھ حکومت کا مطلوبہ نفری فراہم نہیں کرنا ہے۔
تحریری حکم کیمطابق الیکشن کمیشن کے لاء آفیسر نے کہا کہ سندھ حکومت کہتی ہے کہ نفری فلڈ ریلیف آپریشن میں مصروف ہے۔ اس سے قبل جمعرات 10 نومبر کو سندھ ہائی کورٹ نے بلدیاتی الیکشن باربار ملتوی کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن سندھ میں بلدیاتی انتخابات کروائے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ نے الیکشن کمیشن حکام کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ''بلدیاتی الیکشن کیوں نہیں کرواتے؟ بہت ہو گیا الیکشن کرائیں۔''
الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ 9 نومبر کو تعطیل کی وجہ سے الیکشن کمیشن کا اجلاس نہیں ہو سکا اگلا اجلاس پندرہ نومبر کو طلب کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے اظہار ناراضی کرتے ہوئے کہا کہ ''چھٹی تھی تو کیا ہوا؟ یہ الیکشن کمیشن ہے کوئی اسکول نہیں، اجلاس ہو سکتا تھا'' ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور الیکشن کمیشن کے وکلا نے بتایا کہ سندھ حکومت نے سیلاب کی وجہ سے پولیس کی نفری فراہم کرنے سے معذرت کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ''سیلاب میں کونسی پولیس جاتی ہے؟ بتائیں سیلاب زدگان کے پاس پولیس کیا کر رہی ہے؟ کون سی ڈیوٹی ہے پولیس کی؟ ایک گاؤں بتادیں جہاں پولیس نے سیلاب متاثرین کے لیے آپریشن کیا ہو؟'' عدالت نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو اہلکاروں کی مجموعی تعداد اور ان کی تعیناتی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ چودہ نومبر تک ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ خود پیش ہوں یا سینئر افسر کو رپورٹ کے ساتھ بھیجیں۔اس سے قبل 8 نومبر 2022کو سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابی قانون میں ترمیم کرتے ہوئے 120 دن کے اندر انتخابات کرانے کی شرط ختم کر دی، یعنی بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد ایک سو بیس دن کے اندر انتخابات کرانا لازمی نہیں ہے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے ملاقات کی تھی، جس میں سندھ کی سیاسی صورتحال، بلدیاتی نظام سے متعلق قانون اور تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی ایم کیو ایم وفد کے ہمراہ وزیراعلیٰ ہاؤس آمد کے بعد مراد علی شاہ سے ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں ایم کیوایم کی طرف سے خالد مقبول، وفاقی وزیر فیصل سبزواری، وسیم اختر، خواجہ اظہار اور پیپلز پارٹی کی جانب سے صوبائی وزیر شرجیل میمن، سعید غنی، ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب شریک ہوئے۔ دونوں جماعتوں نے شہر کراچی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے پر اتفاق کیا جب کہ ایم کیوایم و پیپلز پارٹی کے درمیان ہونیوالے معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر تفصیلی گفتگو کی، بلدیاتی قانون پر ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان کئی نکات پر اتفاق کیا گیا، ایم کیو ایم کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ وہ چند دنوں میں کراچی ایڈ منسٹریٹر کا عہدہ بھی حاصل کر لیں گے۔
دونوں جماعتوں کے درمیان بلدیاتی انتخابات پر بھی بات ہوئی۔5 نومبر کو بھی سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔ اس سماعت میں جماعت اسلامی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کے پاس الیکشن کے لیے پولیس نفری نہیں مگر لانگ مارچ میں بھیجنے کے لیے نفری دستیاب ہے۔ اس سماعت میں لا افسر الیکشن کمیشن عبد اللہ ہنجرہ نے کہا کہ سیکیورٹی وجوہات پر الیکشن ملتوی کیے گئے ہیں۔ 9 نومبر کو الیکشن کمیشن نے فریقین کا اجلاس بلایا ہے۔
عدالت نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ 12 سے زیادہ بلدیاتی امیدوار فوت ہو چکے ہیں۔3 نومبر 2022کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اہم اجلاس جناب سکندر سلطان راجہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہوا تھا۔ اجلاس میں معزز ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکریٹری الیکشن کمیشن اور اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے شرکت کی تھی۔
اجلاس میں الیکشن کمیشن کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے صوبائی حکومت کی رپورٹ پر بریف کیا گیا کہ صوبائی حکومت سندھ نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے پولیس کی نفری ناکافی ہے اور سندھ کے دوسرے اضلاع سے منگوانا ممکن نہیں ہے مزید پولیس اہلکاران وزارت داخلہ کی درخواست پر اسلام آباد بھجوائے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ کووڈ ویکسی نیشن (Vaccination (اور انٹرنیشنل دفاعی نمائش / سیمینار میں ان کی تعیناتی ضروری ہے۔ لہٰذا کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا پُرامن انعقاد ناممکن ہے۔ مزید ڈائریکٹر جنرل ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن نے ایک چٹھی وزارت دفاع کو لکھی ہے کہ انٹرنیشنل دفاعی نمائش / سیمینار 15 نومبر 2022 سے 18 نومبر 2022 کے درمیان کراچی ایکسپوسینٹر Expo (Center میں منعقد ہو رہا ہے۔ جس کی کاپی الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجی گئی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل نے وزارت دفاع کو مطلع کیا ہے کہ دونوں Event یعنی دفاعی نمائش / سیمینار اور کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو ایک ساتھ سیکیورٹی مہیا کرنا قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے لیے مشکل ہو گا۔ اس لیے الیکشن کمیشن کو اس بابت Aspect سے بھی مطلع کیا جائے تاکہ ان کو انتخابات کی تاریخ کافیصلہ کرنے میں آسانی ہو۔
الیکشن کمیشن نے جماعت اسلامی کی طرف سے فوری انتخابات کے انعقادکی چٹھی پر بھی غور کیا اور فیصلہ کیا کہ لوکل گورنمنٹ انتخابات کا کیس الیکشن کمیشن میں سماعت کے لیے 9 نومبر 2022 کو مقرر کیا جائے، جس میں سیکریٹری داخلہ، چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کیے جائیں۔
مزید جماعت اسلامی پاکستان، پاکستان تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کو بھی بلوایا جائے گا تاکہ وہ اگر اپناموقف پیش کرنا چاہیں تو پیش کریں تاکہ کراچی کے تمام اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کا فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈروں کو سننے کے بعد کیا جا سکے۔ یہ اجلاس علامہ اقبال ڈے کی وجہ سے نہ ہو سکا تھا اب یہ اجلاس 16 نومبر کو ہو گا۔
2 نومبر کو سندھ حکومت نے 3 ماہ تک کراچی میں بلدیاتی الیکشن کرانے سے معذرت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انعقاد کے لیے لکھے گئے خط کا جواب دیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ کم از کم 3 ماہ تک بلدیاتی الیکشن نہیں کرا سکتے ہیں۔ سندھ حکومت کی درخواست پر کراچی کے بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کر دیے گئے تھے اور اب چوتھی مرتبہ کراچی میں ممکنہ بلدیاتی انتخابات اگلے تین ماہ تک ملتوی کرنے کے آثار نمایاں ہیں۔
جمعہ 11 نومبر 2022 کو سندھ کابینہ نے 90 روز کے لیے کراچی ڈویژن میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ملتوی کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اسی روز سندھ ہائی کورٹ نے کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے خلاف جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے الیکشن کمشنر، آئی جی سندھ اور چیف سیکریٹری کو 14 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم میں کہا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ پولیس اور رینجرز کی نفری سے متعلق تفصیلات پیش کریں، پولیس اور رینجرز کی کتنی نفری ہے اور کہاں کہاں تعینات ہے؟ تحریری حکم میں سندھ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن نے بتایا تھا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق 9 نومبر کو میٹنگ ہے، 10 نومبر کو بتایا گیا کہ چھٹی کی وجہ سے اب میٹنگ 15 نومبر کو رکھی گئی ہے، الیکشن کمیشن نے بتایا کہ تاخیر کی اہم وجہ سندھ حکومت کا مطلوبہ نفری فراہم نہیں کرنا ہے۔
تحریری حکم کیمطابق الیکشن کمیشن کے لاء آفیسر نے کہا کہ سندھ حکومت کہتی ہے کہ نفری فلڈ ریلیف آپریشن میں مصروف ہے۔ اس سے قبل جمعرات 10 نومبر کو سندھ ہائی کورٹ نے بلدیاتی الیکشن باربار ملتوی کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن سندھ میں بلدیاتی انتخابات کروائے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ نے الیکشن کمیشن حکام کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ''بلدیاتی الیکشن کیوں نہیں کرواتے؟ بہت ہو گیا الیکشن کرائیں۔''
الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ 9 نومبر کو تعطیل کی وجہ سے الیکشن کمیشن کا اجلاس نہیں ہو سکا اگلا اجلاس پندرہ نومبر کو طلب کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے اظہار ناراضی کرتے ہوئے کہا کہ ''چھٹی تھی تو کیا ہوا؟ یہ الیکشن کمیشن ہے کوئی اسکول نہیں، اجلاس ہو سکتا تھا'' ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور الیکشن کمیشن کے وکلا نے بتایا کہ سندھ حکومت نے سیلاب کی وجہ سے پولیس کی نفری فراہم کرنے سے معذرت کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ''سیلاب میں کونسی پولیس جاتی ہے؟ بتائیں سیلاب زدگان کے پاس پولیس کیا کر رہی ہے؟ کون سی ڈیوٹی ہے پولیس کی؟ ایک گاؤں بتادیں جہاں پولیس نے سیلاب متاثرین کے لیے آپریشن کیا ہو؟'' عدالت نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو اہلکاروں کی مجموعی تعداد اور ان کی تعیناتی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ چودہ نومبر تک ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ خود پیش ہوں یا سینئر افسر کو رپورٹ کے ساتھ بھیجیں۔اس سے قبل 8 نومبر 2022کو سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابی قانون میں ترمیم کرتے ہوئے 120 دن کے اندر انتخابات کرانے کی شرط ختم کر دی، یعنی بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد ایک سو بیس دن کے اندر انتخابات کرانا لازمی نہیں ہے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے ملاقات کی تھی، جس میں سندھ کی سیاسی صورتحال، بلدیاتی نظام سے متعلق قانون اور تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی ایم کیو ایم وفد کے ہمراہ وزیراعلیٰ ہاؤس آمد کے بعد مراد علی شاہ سے ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں ایم کیوایم کی طرف سے خالد مقبول، وفاقی وزیر فیصل سبزواری، وسیم اختر، خواجہ اظہار اور پیپلز پارٹی کی جانب سے صوبائی وزیر شرجیل میمن، سعید غنی، ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب شریک ہوئے۔ دونوں جماعتوں نے شہر کراچی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے پر اتفاق کیا جب کہ ایم کیوایم و پیپلز پارٹی کے درمیان ہونیوالے معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر تفصیلی گفتگو کی، بلدیاتی قانون پر ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان کئی نکات پر اتفاق کیا گیا، ایم کیو ایم کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ وہ چند دنوں میں کراچی ایڈ منسٹریٹر کا عہدہ بھی حاصل کر لیں گے۔
دونوں جماعتوں کے درمیان بلدیاتی انتخابات پر بھی بات ہوئی۔5 نومبر کو بھی سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔ اس سماعت میں جماعت اسلامی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کے پاس الیکشن کے لیے پولیس نفری نہیں مگر لانگ مارچ میں بھیجنے کے لیے نفری دستیاب ہے۔ اس سماعت میں لا افسر الیکشن کمیشن عبد اللہ ہنجرہ نے کہا کہ سیکیورٹی وجوہات پر الیکشن ملتوی کیے گئے ہیں۔ 9 نومبر کو الیکشن کمیشن نے فریقین کا اجلاس بلایا ہے۔
عدالت نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ 12 سے زیادہ بلدیاتی امیدوار فوت ہو چکے ہیں۔3 نومبر 2022کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اہم اجلاس جناب سکندر سلطان راجہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہوا تھا۔ اجلاس میں معزز ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکریٹری الیکشن کمیشن اور اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے شرکت کی تھی۔
اجلاس میں الیکشن کمیشن کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے صوبائی حکومت کی رپورٹ پر بریف کیا گیا کہ صوبائی حکومت سندھ نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے پولیس کی نفری ناکافی ہے اور سندھ کے دوسرے اضلاع سے منگوانا ممکن نہیں ہے مزید پولیس اہلکاران وزارت داخلہ کی درخواست پر اسلام آباد بھجوائے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ کووڈ ویکسی نیشن (Vaccination (اور انٹرنیشنل دفاعی نمائش / سیمینار میں ان کی تعیناتی ضروری ہے۔ لہٰذا کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا پُرامن انعقاد ناممکن ہے۔ مزید ڈائریکٹر جنرل ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن نے ایک چٹھی وزارت دفاع کو لکھی ہے کہ انٹرنیشنل دفاعی نمائش / سیمینار 15 نومبر 2022 سے 18 نومبر 2022 کے درمیان کراچی ایکسپوسینٹر Expo (Center میں منعقد ہو رہا ہے۔ جس کی کاپی الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجی گئی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل نے وزارت دفاع کو مطلع کیا ہے کہ دونوں Event یعنی دفاعی نمائش / سیمینار اور کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو ایک ساتھ سیکیورٹی مہیا کرنا قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے لیے مشکل ہو گا۔ اس لیے الیکشن کمیشن کو اس بابت Aspect سے بھی مطلع کیا جائے تاکہ ان کو انتخابات کی تاریخ کافیصلہ کرنے میں آسانی ہو۔
الیکشن کمیشن نے جماعت اسلامی کی طرف سے فوری انتخابات کے انعقادکی چٹھی پر بھی غور کیا اور فیصلہ کیا کہ لوکل گورنمنٹ انتخابات کا کیس الیکشن کمیشن میں سماعت کے لیے 9 نومبر 2022 کو مقرر کیا جائے، جس میں سیکریٹری داخلہ، چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کیے جائیں۔
مزید جماعت اسلامی پاکستان، پاکستان تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کو بھی بلوایا جائے گا تاکہ وہ اگر اپناموقف پیش کرنا چاہیں تو پیش کریں تاکہ کراچی کے تمام اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کا فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈروں کو سننے کے بعد کیا جا سکے۔ یہ اجلاس علامہ اقبال ڈے کی وجہ سے نہ ہو سکا تھا اب یہ اجلاس 16 نومبر کو ہو گا۔
2 نومبر کو سندھ حکومت نے 3 ماہ تک کراچی میں بلدیاتی الیکشن کرانے سے معذرت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انعقاد کے لیے لکھے گئے خط کا جواب دیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ کم از کم 3 ماہ تک بلدیاتی الیکشن نہیں کرا سکتے ہیں۔ سندھ حکومت کی درخواست پر کراچی کے بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کر دیے گئے تھے اور اب چوتھی مرتبہ کراچی میں ممکنہ بلدیاتی انتخابات اگلے تین ماہ تک ملتوی کرنے کے آثار نمایاں ہیں۔