امریکا کو بتادیا وہ ہمیں روس سے تیل خریدنے سے نہیں روک سکتا اسحاق ڈار

امریکا جی سیون کا ایک پلیٹ فارم بنانے والا ہے جو روس سے تیل خریدنے کی قیمت طے کرے گا اس سے اوپر قیمت کوئی نہیں دے گا


ویب ڈیسک November 13, 2022
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ انڈیا کے ساتھ جو روس کی شرائط ہیں ان ہی شرائط یا اس جیسی قریب قریب شرائط پر روس کے ساتھ تیل کی خریداری کی جائے (فوٹو : فائل)

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جلد روس سے تیل کی خریداری ممکن ہوجائے گی، امریکا سے کہا دیا کہ وہ ہمیں روس سے تیل خریدنے سے نہیں روک سکتا۔

دبئی میں مسلم لیگ (ن) کے ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ دورۂ امریکا کے دوران میری امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام سے ملاقات ہوئی جس میں روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر بات چیت ہوئی، ہم نے امریکی حکام سے کہا کہ آپ ہمیں روس سے تیل خریدنے سے نہیں روک سکتے کیونکہ ہمارا ہمسایہ ملک بھارت بھی روس سے تیل کی خریداری کررہا ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملاقات میں طے ہوا کہ ہم روس سے آئل خرید سکتے ہیں، امریکی حکام نے کہا کہ وہ جی سیون کا ایک پلیٹ فارم بنانے لگے ہیں یہ پلیٹ فارم روس سے تیل خریدنے کے نرخ کا تعین کرے گا اس سے اوپر قیمت پر روس سے آئل کوئی نہ خریدے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ انڈیا کے ساتھ جو روس کی شرائط ہیں ان ہی شرائط یا اس جیسی قریب قریب شرائط پر روس کے ساتھ تیل کی خریداری کی جائے، اس ضمن میں آئندہ کچھ ماہ میں آپ دیکھیں گے پاکستان کے حق میں حکومت اہم قدم اٹھائے گی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے سعودی عرب، چین اور یو اے ای کے ساتھ مالی معاملات ہیں، اس دورہ کے دوران بھی میری یواے ای کے حکام سے اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں، وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی حکام سے بھی ملاقاتیں ہوئیں ان ملاقاتوں سے آپ دیکھیں گے کہ پاکستان کے لیے مزید بہتری ہوگی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ملاقاتوں کا مجموعی نتیجہ یہ ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں گوادرکے اندر ایک ریفائنری لگائے گا، سعودی عرب کی یہ تقریباً گیارہ یا بارہ ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ ہے، اس منصوبے کی شروعات اکتوبر 2015ء میں ہوئی تھیں اس وقت میں ریاض آیاتھا اور میر ی سعودی اعلی حکام سے ملاقاتیں ہوئی تھیں، پاکستان میں بعد میں سیاسی بحران اور حکومت کی تبدیلی کے باعث یہ ریفائنری نہیں لگ سکی تھی اب دوبارہ ریفائنری لگانے فیصلہ ہوا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں