انڈے کی سفیدی اور کاربن پرمشتمل واٹر اور پلاسٹک فلٹر تیار

پرنسٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے سادہ شے سے سستا اور ماحول دوست فلٹربنایا ہے جو مہنگے فلٹرجیسا کام کرتا ہے

امریکی ماہرین نے انڈے کی سفید اور کاربن پر مشتمل کھارے پانی اور پلاسٹک کا فلٹر تیار کیا ہے۔ فوٹو: فائل

دنیا بھر میں آلودہ پانی صاف کرنے کے لیے طرح طرح کے فلٹراستعمال ہوتے ہیں تاہم اب انڈے کی سفیدی سے مؤثر، کم خرچ اور ماحول دوست فلٹربنایا گیا ہےجو مہنگے فلٹر کے ہم پلہ ثابت ہوسکتا ہے۔

پرنسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر کریگ آرنلڈ نے سلائس روٹی کی ساخت کو قریب سے دیکھتے ہوئے خیال کیا کہ اگر اسے کسی ایئروجیل (پانی بھرے مٹیریئل) سے ملایا جائے تو ایک اچھا فلٹر بن سکتا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے مختلف ساختوں کی بریڈ بنائیں اور اس میں کچھ کاربن بھی شامل کیا۔ لیکن کوئی خاص کامیابی نہ ملی۔


اس کے بعد انڈے کے سفیدی کو آزمایا گیا اور اسے ایئروجل کی شکل دی گئی جب اسے خردبین سے دیکھا گیا تو اس کی اندرونی ساخت ویسی ہی تھی جیسی پروفیسرکریگ چاہتے تھے۔ پھر اس میں کاربن ملایا گیا تو اس نے نمک جتنے ذرات اور سب سے بڑھ کر پلاسٹک کی باریک مقدار بھی روک لی۔

انڈے کی سفیدی والے فلٹر نے سمندری پانی میں شامل 98 فیصد نمک کو الگ کردکھایا اور پانی میں شامل خردبینی پلاسٹک ذرات (مائیکروپلاسٹک) کی 99 فیصد مقدار کو چھان کر علیحدہ کیا جو ایک اہم کامیابی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اسے بنانا بہت آسان ہے۔ بس انڈے اور پروٹین کے آمیزے کو خشک کرکے ٹھنڈا کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد آکسیجن سے پاک ماحول میں 900 درجے سینٹی گریڈ تک گرم کیا جائے تو اس کے اندر خردبینی ساخت پیدا ہوجاتی ہے جو گرافین کے پتلی پرت سے جڑجاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ایک بہترین فلٹر حاصل ہوتا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ ریورس اوسموسِس نظام سے بھی بہتر ہے اور بجلی کے بغیر کام کرتا ہے۔ سمندری پانی کو صاف کرنے کے لیے یہ ثقلی قوت استعمال کرتا ہے تاہم اس کی صفائی کی رفتاریا فلٹریشن ریٹ تاحال معلوم نہیں کیا جاسکا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی تیاری کا خام مال وافر مقدار میں موجود ہے۔
Load Next Story