بھارت میں سکھوں کی شرومنی کمیٹی نے آر ایس ایس کو خبردار کر دیا
آر ایس ایس اور بی جے پی کو سکھوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت سے باز رہنے کا مشورہ
بھارت میں سکھوں کی سب سے بڑی نمائندہ شرومنی کمیٹی نے بی جی پی اور آر ایس ایس کو خبردار کیا ہے کہ وہ سکھوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ورنہ اس کے نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں۔
ہمسایہ ملک بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کے ظلم وستم اور زیادتیوں کے خلاف مسلمانوں کے بعد اب سکھ بھی میدان میں آگئے۔
شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی امرتسر کے سیکریٹری جنرل گرچرن سنگھ گریوال نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آرایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت کو لکھے گئے خط میں کہا ہے سکھوں کی نمائندہ تنظیم شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹیسری امرتسر بڑی قربانیوں کے بعد وجود میں آئی اور اس کے قیام کے لیے شروع کی گئی جدوجہد نے ملک کی آزادی کی بنیاد ڈالی۔
خط میں کہا گیا کہ اس تنظیم نے اپنا 102 سالہ شاندار سفر مکمل کیا ہے، جس کے دوران اس نے گوردوارہ صاحبان کے انتظام کے ساتھ سکھ مذہب کی تبلیغ، صحت، تعلیم اور انسان دوستی کے کاموں کے لیے مثالی کام کیا ہے۔
شرومنی کمیٹی نے واضع کیا کہ انہوں نے اپنی صدیوں پرانی تاریخ کے دوران کبھی کسی مذہب/عقیدے کے معاملات میں مداخلت نہیں کی اور سربت دا بھلا (سب کی فلاح) کے لیے کام کیا ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت ہند اور خاص طور پر بی جے پی کے لیڈروں نے شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے معاملات میں براہ راست مداخلت شروع کر دی ہے۔
رواں ماہ 9 نومبر کو ایس جی پی سی کے عہدیداروں کے سالانہ انتخاب کے موقع پر، بھارتی حکومت جو آر ایس ایس کے نظریے پر ملک کو چلانے کو کوشش کر رہی ہے۔ ہریانہ کی بی جے پی حکومت اور بی جے پی لیڈروں نے سکھ کمیونٹی کی روایات اور سکھ تنظیم میں مداخلت کی ہے۔
شرومنی کمیٹی نے آرایس ایس کی قیادت کو خبردار کیا کہ یہ مناسب وقت ہے کہ وہ اپنے نظریاتی نقطہ نظر پر سوچے کیونکہ اس سے اس کثیر ثقافتی اور کثیر الثقافتی ملک میں باہمی مذہبی تعلقات میں دراڑ پیدا ہو رہی ہے۔ مذہبی معاشرہ جس کے مستقبل میں گہرے ہونے کا خدشہ ہے۔ یہ واقعہ سکھوں کے ذہنوں میں عدم استحکام پیدا کرے گا جو ملک کے لیے اچھا نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی سکھ مخالف کانگریس پارٹی اس طرح سے مداخلت کرتی رہی ہے۔
شرومنی کمیٹی کے یوم تاسیس پر وہ آر ایس ایس کومشورہ دیتی ہے کہ وہ سکھوں کے مذہبی معاملات اور باہمی مسائل میں مداخلت بند کر دے۔ امید ہے کہ آرایس ایس سکھ تنظیموں کی سرگرمیوں اور مستقبل میں سکھوں کے مسائل کو پیچیدہ بنانے والی سرگرمیوں سے دور رہے گی۔