ٹیکس وصولیاں کم ہوسکتی ہیں چیئرمین ایف بی آر
انتظامی طریقے سے ٹیکس وصولیاں بڑھانیکی کوشش کر رہے ہیں، فی الحال نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز نہیں ہے،چیئرمین ایف بی آر
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال کے سبب ٹیکس وصولیاں کم ہوسکتی ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ میں چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کا کہنا تھا کہ جولائی سے اکتوبر تک 2149 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا گیا، جولائی سے اکتوبرتک2144 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر تھا، سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کا ہدف پورا نہیں ہوسکا تاہم انکم ٹیکس کا ہدف حاصل کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال ٹیکس محصولات میں 16.6 فیصد اضافہ ہوا، اس سال درآمدات 17 فیصد کم ہوں گی، نومبرمیں 20 فیصد درآمدات کم ہونیکا امکان ہے، درآمدات میں کمی سے ٹیکس وصولیاں کم ہونے کا خدشہ ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ انتظامی طریقے سے ٹیکس وصولیاں بڑھانیکی کوشش کر رہے ہیں، فی الحال نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز نہیں ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف کارکردگی سے مطمئن ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ میں چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کا کہنا تھا کہ جولائی سے اکتوبر تک 2149 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا گیا، جولائی سے اکتوبرتک2144 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر تھا، سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کا ہدف پورا نہیں ہوسکا تاہم انکم ٹیکس کا ہدف حاصل کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال ٹیکس محصولات میں 16.6 فیصد اضافہ ہوا، اس سال درآمدات 17 فیصد کم ہوں گی، نومبرمیں 20 فیصد درآمدات کم ہونیکا امکان ہے، درآمدات میں کمی سے ٹیکس وصولیاں کم ہونے کا خدشہ ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ انتظامی طریقے سے ٹیکس وصولیاں بڑھانیکی کوشش کر رہے ہیں، فی الحال نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز نہیں ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف کارکردگی سے مطمئن ہے۔