گیس بحران کا شاخسانہ فیکٹریاں لکڑی و کوئلے پر چلنے لگیں

ماحولیاتی خطرات کے باعث امریکی؍ یورپی برآمدی آرڈرز منسوخ ہوسکتے ہیں

کراچی میں 150 صنعتی یونٹس لکڑی اور 50 سے 70 کوئلے پر چل رہے ہیں،چیئرمین پاکستان اپیرل فورم کا انکشاف۔ فوٹو فائل

برآمدی صنعتوں میں گیس کے متبادل کے طور پر لکڑی اور کوئلے کے استعمال سے امریکا اور یورپی ممالک کیلیے پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی ایکسپورٹ کو خطرات لاحق ہوگئے۔

شہرقائد میں گیس قلت کی وجہ سے توانائی کے بحران کے نتیجے میں صنعتوں کا پہیہ جام ہونے لگا۔ پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری جدت کے بجائے واپس پتھر کے زمانے میں پہنچ گئی۔ سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والی ٹیکسٹائل صنعت گیس بحران کا شکار ہے۔

صنعتی یونٹس گیس نہ ہونے کی وجہ سے لکڑیاں جلانے پر مجبور ہوگئے ہیں اور کراچی کی ٹیکسٹائل ملیں توانائی کی طلب لکڑیاں جلاکر پوری کررہی ہیں۔ ٹیکسٹائل صنعتی یونٹس کے بوائلرز گیس نہ ہونے کی وجہ سے لکڑیاں جلاکر چلائے جارہے ہیں۔


لکڑی کے ذریعے صنعتوں کو چلانے سے ماحولیاتی آلودگی بڑھنے کا خطرہ ہے، جس کے باعث برآمدی صنعتوں کے غیرملکی خریدار ماحول کو لاحق خطرات کے نام پر اپنے برآمدی آرڈرز منسوخ کرسکتے ہیں۔

پاکستان اپیرل فورم کے چئیرمین جاوید بلوانی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ کراچی کی 150 صنعتیں لکڑی اور 50 سے 70صنعتیں کوئلے پر چل رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گیس سپلائی کمپنی کی جانب سے صنعتوں کو اپنی پیداواری استعداد 50 فیصد کردینے کو کہا گیا ہے۔ برآمدکنندگان کا بہت برا حال ہے اور کراچی کے ایکسپورٹرز کی سننے والا کوئی نہیں، حالانکہ مجموعی برآمدات میں کراچی کا حصہ 54 فیصد ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست ہے کہ وہ اس ضمن میں فوری مداخلت کریں۔

 
Load Next Story