آئی ایم ایف جائزہ مشن کا دورۂ پاکستان تاخیر کا شکار
اسحاق ڈار آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹرکو سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلیے 16.3ارب ڈالرکے تخمینے پرقائل نہ کرسکے
حکومت پاکستان کی طرف سے سیلاب کے نقصانات اور تعمیر نو و بحالی کے تخمینوں پر آئی ایم ایف کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے عالمی ادارے کا جائزہ مشن تاخیر کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے۔
آئی ایم ایف نے قرضہ پروگرام کے 9ویں جائزے پرپیشرفت کے لیے پاکستان سے رواں سال کے بجٹ میں سیلاب سے متعلق انسانی امداد اور بحالی کے ترجیحی اخراجات کے تخمینوں کے اعدادوشمار مانگ رکھے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے عالمی ادارے کو 251 ارب روپے کے تخمینوں پر مشتمل رپورٹ بھیجی تھی جس میں وفاق اورصوبوں کی طرف سے تیارکی گئی رپورٹیں شامل تھیں۔
حکومت پاکستان کی اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سیلاب اس کی طرف سے سیلاب کے نقصانات و بحالی کے اخراجات کا تخمینہ 251 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں سے 164ارب روپے تو اب تک تقسیم بھی کیے جاچکے ہیں۔آئی ایم ایف کو بتایا گیا تھا کہ 88 ارب روپے تو وفاقی وزارت خزانہ نے جاری کیے ہیں،تین ارب پنجاب،40ارب سندھ حکومت ،25ارب خیبرپختونخوا حکومت اور 8 ارب روپے بلوچستان حکومت کی طرف سے تقسیم کیے گئے ہیں۔باقی 66 ارب روپے کسان پیکج کے ذریعے تقسیم کردیئے جائیں گے ۔
لیکن آئی ایم ایم ایف نے ان اعداد وشمار کو غیرحقیقی قراردے کر اس رپورٹ پراعتراضات لگا دیئے ہیں۔اس کاکہنا ہے کہ یہ اعداد وشمار نہ تو اب تک حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے سیاسی بیانوں سے مطابقت رکھتے ہیں اور نہ ہی عالمی امدادی اداروں کی طرف سے سیلاب کے بعد لگائے گئے نقصانات اور امداد کے بارے میں لگائے گئیاندازوں کی رپورٹ سے ملتے جلتے ہیں۔
حکومت اور آئی ایم ایف میں اعدادوشمار پر ان اختلافات کی وجہ سے وزارت خزانہ کے ذرائع کے بقول عالمی ادارے کے جائزہ مشن کا دورہ اگلے دو ہفتوں کے دوران تو ہوتا نظر نہیں آرہا۔اگر آئی ایم ایف مشن اگلے دو ہفتوں میں پاکستان نہ آیا تو پاکستان کو قرضے کی اگلی قسط کا جنوری تک ملنا محال ہوجائے گا۔آئی ایم ایف کی نظر میں ابھی بہت سے معاملات ہیں جن سے حکومت نے اسے آگاہ نہیں کیا،ان میں ایک یہ ہے کہ حکومت سیلاب کے ضلع وار نقصانات سے اسے آگاہ نہیں کرسکی۔
عالمی ادارہ فلڈ ریلیف اوربحالی و تعمیرنو کی سال 2022-23ء کی تفصیلات مانگ رہا ہے نہ کہ آنے والے کئی برسوں کی تفصیل جس کا تخمینہ 16.3ارب ڈالر یا 3.5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے ۔آئی ایم ایف پروگرام فریم ورک کیلئے سیلاب کے نقصانات اور بحالی کا صحیح اندازہ لگانا بہت ضروری ہے تاکہ ٹیکس محاصل اور اخراجات میں کٹوتیوں کا ٹھیک جائزہ لیا جاسکے ۔
آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیڈلاک کو ختم کرنے کیلئے جمعرات کو وفاقی وزیرخزانہ سینٹر اسحاق ڈارنے پاکستان کیلئے آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر سے آن لان ملاقات کی ۔ذرائع کے مطابق وزیرخزانہ اس ملاقات میں آئی ایم ایف مشن چیف کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے16.3ارب ڈالرکے تخمینے پرقائل نہیں کرسکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار ناتھن پورٹر کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے16.3ارب ڈالر یا 3.5 ٹریلین روپے کے تخمینے پرقائل نہیں کرسکے۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ حکومت کیلئے بحالی اور تعمیر نوفریم ورک کی تیاری 15دسمبر سے پہلے ممکن نہیں ۔ذمہ داری اب وزارت پلاننگ پرآگئی ہے کہ وہ یہ فریم ورک بروقت مہیا کرے ۔ایک سرکاری عہدیدارنے ''ایکسپریس ٹریبیون'' کو بتایا کہ اب وزارت خزانہ وزارت پلاننگ سے کہے گی کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر ساری تفصیلات فراہم کرے ۔تاہم وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے ایک سوال کے جواب میں امید ظاہرکی ہے کہ عالمی ادارے کا جائزہ مشن اس ماہ کے آخر تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔
اگرمشن کے دورے میں مزید تاخیر ہوتی تو پاکستان کی اقتصادی صورتحال مزیدنازک ہوجائے گی کیونکہ یوں بجٹ سپورٹ کیلئے عالمی بینک سے جو رقم ملنا ہے وہ بھی نہیں ملے گی۔ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر8 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو بیرونی ادائیگیوں کیلئے ناکافی ہیں۔آئی ایم ایف مشن میں تاخیر سے بیرونی مارکیٹوں اور تھینک ٹیکس کو بھی غلط اشارے جاتے ہیں۔
آئی ایم ایف پروگرام کے تحت عالمی ادارے کے مشن نے اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرنا تھا اور تین نومبرتک پاکستان کو 1.2ارب ڈالر ملنا تھے۔پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے نمائندے ایستھرپیرز سے جب سیلاب متاثرین کے بارے میں پاکستان کے فریم ورک کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے اس کاکوئی جواب نہیں دیا۔حکومت پاکستان کی فنانس ڈویژن کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں فریقین نے آئی ایم ایف کے جاری پروگرام میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
خاص طور پر میکرو اکنامک فریم ورک اور رواں سال کے اہداف پر سیلاب کے اثرات پر بات کی گئی۔ آئی ایم ایف نے غریبوں اور پسماندہ افراد خصوصاً سیلاب متاثرین کے لیے ٹارگٹڈ زر اعانت پر ہمدردانہ غور کے لئے اپنی رضامندی کا عندیہ دیا۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ رواں سال کے دوران سیلاب سے متعلق انسانی امداد کے اخراجات کے تخمینے اور بحالی کے ترجیحی اخراجات کے تخمینے پر مضبوطی سے کار بند رہا جائے گا۔
اس سلسلے میں 9ویں جائزے کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے تکنیکی سطح پربات چیت اور جائزے کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حکومت پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آئی ایم ایف نے قرضہ پروگرام کے 9ویں جائزے پرپیشرفت کے لیے پاکستان سے رواں سال کے بجٹ میں سیلاب سے متعلق انسانی امداد اور بحالی کے ترجیحی اخراجات کے تخمینوں کے اعدادوشمار مانگ رکھے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے عالمی ادارے کو 251 ارب روپے کے تخمینوں پر مشتمل رپورٹ بھیجی تھی جس میں وفاق اورصوبوں کی طرف سے تیارکی گئی رپورٹیں شامل تھیں۔
حکومت پاکستان کی اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سیلاب اس کی طرف سے سیلاب کے نقصانات و بحالی کے اخراجات کا تخمینہ 251 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں سے 164ارب روپے تو اب تک تقسیم بھی کیے جاچکے ہیں۔آئی ایم ایف کو بتایا گیا تھا کہ 88 ارب روپے تو وفاقی وزارت خزانہ نے جاری کیے ہیں،تین ارب پنجاب،40ارب سندھ حکومت ،25ارب خیبرپختونخوا حکومت اور 8 ارب روپے بلوچستان حکومت کی طرف سے تقسیم کیے گئے ہیں۔باقی 66 ارب روپے کسان پیکج کے ذریعے تقسیم کردیئے جائیں گے ۔
لیکن آئی ایم ایم ایف نے ان اعداد وشمار کو غیرحقیقی قراردے کر اس رپورٹ پراعتراضات لگا دیئے ہیں۔اس کاکہنا ہے کہ یہ اعداد وشمار نہ تو اب تک حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے سیاسی بیانوں سے مطابقت رکھتے ہیں اور نہ ہی عالمی امدادی اداروں کی طرف سے سیلاب کے بعد لگائے گئے نقصانات اور امداد کے بارے میں لگائے گئیاندازوں کی رپورٹ سے ملتے جلتے ہیں۔
حکومت اور آئی ایم ایف میں اعدادوشمار پر ان اختلافات کی وجہ سے وزارت خزانہ کے ذرائع کے بقول عالمی ادارے کے جائزہ مشن کا دورہ اگلے دو ہفتوں کے دوران تو ہوتا نظر نہیں آرہا۔اگر آئی ایم ایف مشن اگلے دو ہفتوں میں پاکستان نہ آیا تو پاکستان کو قرضے کی اگلی قسط کا جنوری تک ملنا محال ہوجائے گا۔آئی ایم ایف کی نظر میں ابھی بہت سے معاملات ہیں جن سے حکومت نے اسے آگاہ نہیں کیا،ان میں ایک یہ ہے کہ حکومت سیلاب کے ضلع وار نقصانات سے اسے آگاہ نہیں کرسکی۔
عالمی ادارہ فلڈ ریلیف اوربحالی و تعمیرنو کی سال 2022-23ء کی تفصیلات مانگ رہا ہے نہ کہ آنے والے کئی برسوں کی تفصیل جس کا تخمینہ 16.3ارب ڈالر یا 3.5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے ۔آئی ایم ایف پروگرام فریم ورک کیلئے سیلاب کے نقصانات اور بحالی کا صحیح اندازہ لگانا بہت ضروری ہے تاکہ ٹیکس محاصل اور اخراجات میں کٹوتیوں کا ٹھیک جائزہ لیا جاسکے ۔
آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیڈلاک کو ختم کرنے کیلئے جمعرات کو وفاقی وزیرخزانہ سینٹر اسحاق ڈارنے پاکستان کیلئے آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر سے آن لان ملاقات کی ۔ذرائع کے مطابق وزیرخزانہ اس ملاقات میں آئی ایم ایف مشن چیف کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے16.3ارب ڈالرکے تخمینے پرقائل نہیں کرسکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار ناتھن پورٹر کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے16.3ارب ڈالر یا 3.5 ٹریلین روپے کے تخمینے پرقائل نہیں کرسکے۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ حکومت کیلئے بحالی اور تعمیر نوفریم ورک کی تیاری 15دسمبر سے پہلے ممکن نہیں ۔ذمہ داری اب وزارت پلاننگ پرآگئی ہے کہ وہ یہ فریم ورک بروقت مہیا کرے ۔ایک سرکاری عہدیدارنے ''ایکسپریس ٹریبیون'' کو بتایا کہ اب وزارت خزانہ وزارت پلاننگ سے کہے گی کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر ساری تفصیلات فراہم کرے ۔تاہم وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے ایک سوال کے جواب میں امید ظاہرکی ہے کہ عالمی ادارے کا جائزہ مشن اس ماہ کے آخر تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔
اگرمشن کے دورے میں مزید تاخیر ہوتی تو پاکستان کی اقتصادی صورتحال مزیدنازک ہوجائے گی کیونکہ یوں بجٹ سپورٹ کیلئے عالمی بینک سے جو رقم ملنا ہے وہ بھی نہیں ملے گی۔ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر8 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو بیرونی ادائیگیوں کیلئے ناکافی ہیں۔آئی ایم ایف مشن میں تاخیر سے بیرونی مارکیٹوں اور تھینک ٹیکس کو بھی غلط اشارے جاتے ہیں۔
آئی ایم ایف پروگرام کے تحت عالمی ادارے کے مشن نے اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرنا تھا اور تین نومبرتک پاکستان کو 1.2ارب ڈالر ملنا تھے۔پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے نمائندے ایستھرپیرز سے جب سیلاب متاثرین کے بارے میں پاکستان کے فریم ورک کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے اس کاکوئی جواب نہیں دیا۔حکومت پاکستان کی فنانس ڈویژن کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں فریقین نے آئی ایم ایف کے جاری پروگرام میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
خاص طور پر میکرو اکنامک فریم ورک اور رواں سال کے اہداف پر سیلاب کے اثرات پر بات کی گئی۔ آئی ایم ایف نے غریبوں اور پسماندہ افراد خصوصاً سیلاب متاثرین کے لیے ٹارگٹڈ زر اعانت پر ہمدردانہ غور کے لئے اپنی رضامندی کا عندیہ دیا۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ رواں سال کے دوران سیلاب سے متعلق انسانی امداد کے اخراجات کے تخمینے اور بحالی کے ترجیحی اخراجات کے تخمینے پر مضبوطی سے کار بند رہا جائے گا۔
اس سلسلے میں 9ویں جائزے کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے تکنیکی سطح پربات چیت اور جائزے کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حکومت پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔