دادو میں سیلاب کے 3 ماہ بعد بھی حالات انتہائی خراب

سیلاب میں متاثرہ لوگ گھروں کے ساتھ ساتھ اپنا ذریعہ معاش بھی کھو چکے ہیں


حسیب حنیف November 18, 2022
میہڑ اور خیر پور ناتھن شاہ پانی میں ڈوبے ہوئے، اقوام متحدہ کو مئی تک 816 ملین درکار، اب تک صرف 174 ملین ڈالراکٹھے ہو سکے ۔ فوٹو : فائل

موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث سیلاب زدگان کا معاملہ دب کر رہ گیا، ضلع دادو میں سیلاب کے 3 ماہ بعد بھی حالات انتہائی خراب ہیں۔

پاکستان میں سیلاب زدگان کی امداد کیلیے اقوام متحدہ کو آئندہ سال مئی تک کیلیے 816 ملین ڈالر کی ضرورت ہے لیکن ان میں سے صرف 174 ملین ڈالرز تاحال مل سکے ہیں جو کہ سیلاب سے شدید متاثرہ لوگوں کو اشیائے خور و نوش پہنچانے کیلیے ضرورت کی رقم کا 21 فیصد بنتا ہے جس کی وجہ سے اقوام متحدہ سمیت سیلاب زدگان کیلیے کام کرنے والی دیگر امدادی تنظیمیں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

اگر فنڈز نہیں ملتے تو آئندہ ایک سے 2 ماہ میں 9.5 ملین سیلاب سے شدید متاثرہ لوگوں تک اشیائے خور و نوش تک بھی نہیں پہنچائی جا سکیں گی، ''ایکسپریس'' کی جانب سے سیلاب سے شدید متاثرہ سندھ کے ضلع دادو کا دورہ کیا گیا، ضلع دادو کے علاقے مہیڑ اور خیر پور ناتھن شاہ سیلاب کے 3 ماہ بعد بھی مکمل طور پر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور لوگ خیمہ بستیوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ یواین سمیت چند دیگر ملکی و بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے اس علاقے کے لوگوں کو کھانے کے لیے اشیاء خور و نوش اور رہنے کیلیے ٹینٹ فراہم کیے جا رہے ہیں۔

بچوں کو عارضی اسکولوں میں تعلیم فراہمی کا انتظام کیا گیا ہے۔ ایکسپریس نے سندھ کے ضلع دادو میں امدادی سرگرمیوں میں سرگرم یو این کے نمائندوں سے بات چیت کی جن کا کہنا تھا کہ دادو سمیت تقریباً تمام علاقوں میں سیلاب زدگان کی صورتحال بہت خراب ہے۔

یہ لوگ اب اپنے گھروں میں واپس جانا چاہتے ہیں مگر ان کے گھر پانی میں بہہ چکے ہیں لوگ ٹینٹ لگا کر خیمہ بستیوں کی شکل میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے آئندہ چند ماہ میں اگر ریلیف اقدامات پر مؤثر توجہ نہ دی گئی تو اموات کا بھی بڑا خطرہ ہے، سیلاب سے 5.4 ملین لوگ بے گھر ہوئے۔ سیلاب میں متاثرہ لوگ گھروں کے ساتھ ساتھ اپنا ذریعہ معاش بھی کھو چکے ہیں۔ لوگوں میں نفسیاتی مسائل بھی بڑھتے جانے کی رپورٹس موصول ہورہی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔