جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے زمین واگزار کروانے کیلیے سندھ حکومت سے مدد مانگ لی

جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے زمین پر قبضہ ختم کروانے کیلیے ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو خط لکھ دیا


Safdar Rizvi November 18, 2022
—فائل فوٹو

جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے یونیورسٹی روڈ پر موجود اپنی قیمتی اراضی قبضہ مافیا سے خالی کرانے کیلئے سندھ حکومت سے باضابطہ شکایت کردی ہے۔

ایکسیرس نیوز کے مطابق جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے یونیورسٹی روڈ پر موجود قیمتی اراضی قبضہ مافیا سے خالی کرانے کے سلسلے میں سندھ حکومت سے باضابطہ شکایت کردی ہے اور اس سلسلے میں قبضہ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش بھی کی ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ کیمپس سے باہر ڈیڑھ کلومیٹر سے زائد طویل رقبے پر پھیلی ہوئی زمین میں سے بیشتر قبضہ مافیا ہتھیا چکی ہے۔

جامعہ کراچی کے رجسٹرار ڈاکٹر عبدالوحید بلوچ کی جانب سے ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی کو باقاعدہ خط لکھ کر یونیورسٹی کی زمین واگزار کرانے کی درخواست کی گئی ہے۔

اس خط میں جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے شیخ زید اسلامک سینٹر سے سلور جوبلی گیٹ تک سڑک کے دوسری جانب مختلف مافیاز کی جانب سے کیے گئے قبضوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 1.64 کلومیٹر لمبی اور 55 میٹر چوڑی زمین یونیورسٹی کیمپس سے باہر موجود ہے حال ہی میں یہ زمین غیر قانونی طور پر قبضہ مافیا کی دسترس میں چلی گئی ہے جس میں کچی آبادی، نرسریز، کار ڈیلرز اور ریسٹورنٹ کا کاروبار کرنے والوں نے قبضہ جما لیا ہے۔

ادھر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا ہے کہ "یونیورسٹی انتظامیہ تواتر کے ساتھ ضلعی انتظامیہ کو خط لکھ کر اس معاملے سے آگاہ کرچکی اب ہمیں انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی کارروائی کا انتظار ہے"۔

واضح رہے کہ اگر ضلعی انتظامیہ متعلقہ قبضہ مافیاز کے خلاف کوئی کارروائی کرتی ہے تو ایسی صورت میں سوالات پیدا ہورہے کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ مستقبل میں اپنی اراضی کی حفاظت کے لیے کیا مکینزم ترتیب دے سکے گی کیونکہ جامعہ کراچی کے متعلقہ دفاتر ہمیشہ قبضے کی ذمےداری ایک دوسرے پر ڈالتے ہیں جبکہ انتظامیہ اس اراضی کے استعمال کے حوالے سے کسی بھی منصوبہ بندی سے قاصر ہے

علاوہ ازیں حال ہی میں چند روز قبل جو خط جامعہ کراچی کے رجسٹرار کی جانب سے لکھا گیا ہے یہ ایک سال میں تیسری بار ہے اس سے قبل گزشتہ برس 11نومبر 2021 اور ازاں بعد 9 مارچ 2022 کو بھی یہی خطوط لکھے جاچکے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی اراضی پر قبضہ " سندھ پبلک پراپرٹی ایکٹ 2010 ریموول آف انکروچمنٹ " کی خلاف ورزی ہے یہ زمین جامعہ کراچی کی قانونی ملکیت ہے جسے اسٹیٹ لینڈ کے طور پر کیمپس کے حوالے کیا گیا تھا۔ لہذا جامعہ کراچی کی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی کے دفتر کو اس امر سے مطلع کرتے ہوئے درخواست کرتی ہے کہ اس معاملے پر ضروری کارروائی کی جائے اور اس قبضہ اور اس کے اسٹریکچر کو ختم کرنے کے لیے ہدایت جاری کی جائے تاکہ اس یونیورسٹی کیمپس کی اس قیمتی اراضی کو قبضہ مافیا سے آزاد کرایا جاسکے۔

ایکسپریس نے اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر ضلع مشرقی راجہ طارق سے بھی رابطہ کیا اور ان سے یونیورسٹی کی قیمتی اراضی واگزار کرانے کے سلسلے میں کسی ممکنہ کارروائی کے بارے میں دریافت کیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ " فی الحال وہ ایکسپوسینٹر میں جاری دفاعی نمائش کے انتظامات کے سلسلے میں مصروف ہیں جلد اس مسئلے پر وہ خود جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سے ملاقات کریں گے۔

ان کا کہنا تھا انھیں اس ضلع کا چارج لیے صرف 5 ماہ ہی ہوئے ہیں قبضہ پہلے کا ہے انھوں نے سوال اٹھایا کہ دیگر وائس چانسلر قبضے کے وقت کیا کرتے رہے اور انتظامیہ کو کیوں نہیں بتایا" واضح رہے کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ اس سلسلے میں مذکورہ دفتر کو ایک سال میں تین خطوط لکھ چکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں