وزارت خارجہ میں اہم عہدوں پر اہلیت کی بنیاد پر تعیناتیوں کا مسئلہ سنگین
پاکستان کی تاریخ میں اب پہلی بار ہوا کہ ترجمان کے لئے دو عہدے بنا دیئے گئے
وزارت خارجہ میں اہم عہدوں پر تعیناتیوں کا مسئلہ سنگین ہو گیا۔ بیشتر افسران اسلام آباد میں تعیناتی کے بجائے فارن پوسٹنگ کے لئے کوشاں ہیں۔
وزارت کو ایک جانب اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب اعلی عہدوں پر اہلیت کی بنیاد پر تعیناتی بھی مسئلہ بن گئی ہے۔
سیکرٹری خارجہ کے عہدے پر باضابطہ سیکرٹری خارجہ کی تعیناتی گزشتہ ایک ماہ سے زائد وقت سے التواء کا شکار ہے. سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود کی ریٹائرمنٹ کے بعد نئے سیکریٹری خارجہ کی تعیناتی نہیں ہو سکی اور فارن سیکرٹری کا اہم ترین عہدہ ایڈہاک بنیادوں پر چلایا جا رہا ہے.
نئے سیکرٹری خارجہ کی تعیناتی کے لیے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات ہو نا تھی جو ابھی تک نہیں ہو سکی. سینئر آفیسرجوہر سلیم کو گزشتہ ایک ماہ سے زائد وقت سے قائم مقام سیکرٹری خارجہ کا چارج دیا گیا۔
ترکی میں تعینات پاکستانی سفیر سائرس سجاد قاضی کو نیا سیکریٹری خارجہ لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ وہ اس وقت سنیارٹی میں دوسرے نمبر پر ہیں. ترکی میں ان کی جگہ جنید یوسف کو نیا سفیر لگایا جا رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے سینئر افیسر اسد مجید خان نے امریکہ میں 11 جنوری 2022 کو اپنی تین سالہ مدت پوری کی لیکن نامزد سفیر سردار مسعود خان کی آمد تک وہ 24 مارچ تک واشنگٹن میں ہی رہے اور اب برسلز میں پاکستان کے سفیر ہیں۔ لیکن سائفر اسکینڈل میں نام آنے کے باعث سیکرٹری خارجہ کی دوڑ سے آؤٹ ہو گئے ہیں ۔
تیسرے سینئر آفیسر چین میں پاکستانی سفیر معین الحق ہیں جو سیکرٹری خارجہ بننے کے لئے موزوں ہیں ۔ اب وزیر اعظم ان افسران میں سے سیکرٹری خارجہ تعینات کریں گے ۔
وزارت خارجہ کا سب سے اہم مسئلہ ترجمان دفتر خارجہ کی تعیناتی ہے ۔ ترجمان مقرر ہو نے کے بعد افسران کی ترجیح فوری کسی اہم ملک میں سفیر مقرر ہونا ہے ۔ جس کے بعد ابھی تک وزارت خارجہ کا کوئی بھی ترجمان اپنی روایتی مدت بھی پوری نہیں کرتا اور بیرون ملک تعیناتی کا منتظر رہتا ہے ۔
وزارت خارجہ میں مختلف ادوار میں ایسے بھی ترجمان مقرر ہو ئے جو تین تین ماہ رہے ۔ جو دنیا بھر میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا۔ مسعود خان ، محمد صادق ،جلیل عباس جیلانی ،تہمینہ جنجوعہ ،معظم خان ، محمد نعیم ،تسلیم اسلم ،اعزاز احمد چوہدری ،نفیس زکریا ،ڈاکٹر محمد فیصل ،زاہد حفیظ ،عائشہ فاروقی ،عاصم افتخار ترجمان دفتر خارجہ رہے اور پھر مختلف ممالک میں سفیر تعینات ہوئے۔
مسعود خان ،تسلیم اسلم ،نفیس زکریا ،ڈاکٹر فیصل جیسے افسران نے پاکستان کی فارن پالیسی کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں اور میڈیا کے ساتھ انٹرایکشن اور پاکستان کا بیانیہ مؤثر انداز میں اجاگر کیا۔
پاکستان کی تاریخ میں اب پہلی بار ہوا کہ ترجمان کے لئے دو عہدے بنا دیئے گئے ۔ممتاز زہرا بلوچ دفتر خارجہ کی نئی ترجمان مقرر کر دی گئیں۔ جبکہ مس صائمہ سید نائب ترجمان دفتر خارجہ تعینات کر دی گئیں ممتاززہرا بلوچ اس سے قبل ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ ایشیا پیسفک تعینات تھیں.
ممتاز بلوچ جنوبی کوریا میں پاکستان کی سفیر بھی رہ چکی ہیں. دفتر خارجہ کے اعلی اور قابل افسران نے ہمیشہ روایت رکھی کی کہ نئے ترجمان کو میڈیا کے ساتھ متعارف کرایا جاتا ہے ۔ آف دی ریکارڈ بریفنگ کا اہتمام کیا جاتا ہے. اور اپنی ترجیحات سے میڈیا کوآگاہ کیا جاتا ہے. نفیس زکریا ،ڈاکٹر فیصل اور تسلیم اسلم نے اس روایت کو برقرار رکھا. مگر اس روایت کو اب ختم کردیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کے سابق ترجمان عاصم افتخار فرانس میں سفیر کی ذمہ داری سنبھال چکے ہیں اور کئی دن تک یہ اہم عہدہ بھی خالی رہا اور نئے ترجمان کی تقرری میں بھی تاخیر کی گئی.
انہوں نے جانے سے قبل میڈیا کے ساتھ نئی ترجمان کا تعارف تک نہیں کرایا اور نہ ہی کسی قسم کے انٹر ایکشن کا اہتمام کیاگیا۔جس کی وجہ سے ترجمان اپنی پہلی پریس بریفنگ میں متعدد سوالوں کا جواب نہ دے سکیں ، اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کیساتھ گزشتہ روز پہلی پریس کانفرنس بھی مس مینجمنٹ کا شکار رہی. اور اس فورم پر بھی پاکستان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
وزارت کو ایک جانب اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب اعلی عہدوں پر اہلیت کی بنیاد پر تعیناتی بھی مسئلہ بن گئی ہے۔
سیکرٹری خارجہ کے عہدے پر باضابطہ سیکرٹری خارجہ کی تعیناتی گزشتہ ایک ماہ سے زائد وقت سے التواء کا شکار ہے. سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود کی ریٹائرمنٹ کے بعد نئے سیکریٹری خارجہ کی تعیناتی نہیں ہو سکی اور فارن سیکرٹری کا اہم ترین عہدہ ایڈہاک بنیادوں پر چلایا جا رہا ہے.
نئے سیکرٹری خارجہ کی تعیناتی کے لیے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات ہو نا تھی جو ابھی تک نہیں ہو سکی. سینئر آفیسرجوہر سلیم کو گزشتہ ایک ماہ سے زائد وقت سے قائم مقام سیکرٹری خارجہ کا چارج دیا گیا۔
ترکی میں تعینات پاکستانی سفیر سائرس سجاد قاضی کو نیا سیکریٹری خارجہ لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ وہ اس وقت سنیارٹی میں دوسرے نمبر پر ہیں. ترکی میں ان کی جگہ جنید یوسف کو نیا سفیر لگایا جا رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے سینئر افیسر اسد مجید خان نے امریکہ میں 11 جنوری 2022 کو اپنی تین سالہ مدت پوری کی لیکن نامزد سفیر سردار مسعود خان کی آمد تک وہ 24 مارچ تک واشنگٹن میں ہی رہے اور اب برسلز میں پاکستان کے سفیر ہیں۔ لیکن سائفر اسکینڈل میں نام آنے کے باعث سیکرٹری خارجہ کی دوڑ سے آؤٹ ہو گئے ہیں ۔
تیسرے سینئر آفیسر چین میں پاکستانی سفیر معین الحق ہیں جو سیکرٹری خارجہ بننے کے لئے موزوں ہیں ۔ اب وزیر اعظم ان افسران میں سے سیکرٹری خارجہ تعینات کریں گے ۔
وزارت خارجہ کا سب سے اہم مسئلہ ترجمان دفتر خارجہ کی تعیناتی ہے ۔ ترجمان مقرر ہو نے کے بعد افسران کی ترجیح فوری کسی اہم ملک میں سفیر مقرر ہونا ہے ۔ جس کے بعد ابھی تک وزارت خارجہ کا کوئی بھی ترجمان اپنی روایتی مدت بھی پوری نہیں کرتا اور بیرون ملک تعیناتی کا منتظر رہتا ہے ۔
وزارت خارجہ میں مختلف ادوار میں ایسے بھی ترجمان مقرر ہو ئے جو تین تین ماہ رہے ۔ جو دنیا بھر میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا۔ مسعود خان ، محمد صادق ،جلیل عباس جیلانی ،تہمینہ جنجوعہ ،معظم خان ، محمد نعیم ،تسلیم اسلم ،اعزاز احمد چوہدری ،نفیس زکریا ،ڈاکٹر محمد فیصل ،زاہد حفیظ ،عائشہ فاروقی ،عاصم افتخار ترجمان دفتر خارجہ رہے اور پھر مختلف ممالک میں سفیر تعینات ہوئے۔
مسعود خان ،تسلیم اسلم ،نفیس زکریا ،ڈاکٹر فیصل جیسے افسران نے پاکستان کی فارن پالیسی کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں اور میڈیا کے ساتھ انٹرایکشن اور پاکستان کا بیانیہ مؤثر انداز میں اجاگر کیا۔
پاکستان کی تاریخ میں اب پہلی بار ہوا کہ ترجمان کے لئے دو عہدے بنا دیئے گئے ۔ممتاز زہرا بلوچ دفتر خارجہ کی نئی ترجمان مقرر کر دی گئیں۔ جبکہ مس صائمہ سید نائب ترجمان دفتر خارجہ تعینات کر دی گئیں ممتاززہرا بلوچ اس سے قبل ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ ایشیا پیسفک تعینات تھیں.
ممتاز بلوچ جنوبی کوریا میں پاکستان کی سفیر بھی رہ چکی ہیں. دفتر خارجہ کے اعلی اور قابل افسران نے ہمیشہ روایت رکھی کی کہ نئے ترجمان کو میڈیا کے ساتھ متعارف کرایا جاتا ہے ۔ آف دی ریکارڈ بریفنگ کا اہتمام کیا جاتا ہے. اور اپنی ترجیحات سے میڈیا کوآگاہ کیا جاتا ہے. نفیس زکریا ،ڈاکٹر فیصل اور تسلیم اسلم نے اس روایت کو برقرار رکھا. مگر اس روایت کو اب ختم کردیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کے سابق ترجمان عاصم افتخار فرانس میں سفیر کی ذمہ داری سنبھال چکے ہیں اور کئی دن تک یہ اہم عہدہ بھی خالی رہا اور نئے ترجمان کی تقرری میں بھی تاخیر کی گئی.
انہوں نے جانے سے قبل میڈیا کے ساتھ نئی ترجمان کا تعارف تک نہیں کرایا اور نہ ہی کسی قسم کے انٹر ایکشن کا اہتمام کیاگیا۔جس کی وجہ سے ترجمان اپنی پہلی پریس بریفنگ میں متعدد سوالوں کا جواب نہ دے سکیں ، اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کیساتھ گزشتہ روز پہلی پریس کانفرنس بھی مس مینجمنٹ کا شکار رہی. اور اس فورم پر بھی پاکستان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔