کراچی اسلامیہ کالج کی عمارت کو خالی کرانے کے دوران مزاحمت پر 4 طالب علم گرفتار
عدالتی حکم پر پولیس عمارت کو خالی کرانے پہنچی، مزاحمت پر گرفتار ہونے والے چار طلب علم رہا
شہر قائد میں قائم اسلامیہ کالج کی تاریخی عمارت کو عدالتی حکم پر خالی کرانے کے دوران طلبا نے مزاحمت کی جس پر پولیس نے متعدد طلبا کو حراست میں لیا۔
عدالتی حکم پر اسلامیہ کالج کی تاریخی عمارت کو خالی کرانے کیلئے ہیڈ بیلف پولیس کے ہمراہ پہنچے، جہاں طلبا نے مزاحمت کی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔ کارروائی کے دوران پولیس کی جانب سے مشتعل طالب علموں کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا۔
کراچی پولیس کو سالوں سے قائم اسلامیہ کالج کو عدالتی فیصلے پر خالی کرانے کے احکامات دیے گئے جس پر پولیس کی بھاری نفری اسلامیہ کالج کی عمارت خالی کروانے پہنچی تو طلب علموں نے سڑک کو بند کر کے احتجاج شروع کیا، جس پر پولیس نے طلبا کو پیچھے ہٹانے کے لیے لاٹھی چارج شروع کیا۔
اس پر مشتعل مظاہرین نے بھی جواب میں پولیس وین پر پتھراؤ شروع کیا، جس کے بعد صورت حال کشیدہ ہوئی اور پولیس نے واٹر کینن اور شیلنگ کر کے مظاہرین کو پیچھے دھکیلا جس سے مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اسلامیہ کالج پرائیویٹ پراپرٹی پر قائم ہے، ہم عدالتی بیلف کو سپورٹ کرنے کے لیے پہنچے ہیں، کالج کا قبضہ، کیس جیتنے والے ٹرسٹیز کے حوالے کیا جائے گا۔ اسلامیہ کالج پرنسپل علی راز نے کہا کہ اسلامیہ کالج کے احاطے میں 4 کالجز اور 3 اسکولوں کی عمارتیں ہیں، مجموعی طور پر 7 ہزار سے زائد طلبا اس عمارت میں زیر تعلیم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانونی طریقے سے عمارت خالی کرائے جائے ہم کورٹ کا احترام کرتے ہیں، مجھے کورٹ نوٹس کے بارے میں کوئی علم نہیں جو طریقہ اپنایا جا رہا ہے یہ درست نہیں ہے۔
اس حوالے سے سیکریٹری کالج ایجوکیشن عبد العلیم لاشاری نے کہا کہ اسلامک ایجوکیشن ٹرسٹ کسی بھی کورٹ میں 99 سالہ لیز کے دستاویزات پیش نہیں کر سکے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامک ایجوکیشن ٹرسٹ کا دعویٰ جھوٹا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لوئر کورٹ کو گمراہ کر کے عمارت خالی کرانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ کاغذات کی صورت ہم نے پولیس کو مطمئن کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سندھ کو بچوں کا مستقبل عزیز ہے اور سات ہزار سے زائد بچوں کو تنھا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ سندھ حکومت ہر فورم پر ان کا تحفظ کریگی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر محکمہ تعلیمات کالجز کرایہ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروا رہی ہے اس زمین کا تنازع کے ایم سی اور اسلامیہ ایجوکیشن ٹرسٹ کے درمیان چل رہا ہے۔ اگلی پیشی 24 نومبر کو مقرر کردی ہے۔ جس کا جو بھی فیصلہ ھوگا حکومت سندھ اس پر عمل کرے گی۔
ایس ایس پی ایسٹ عبدالرحیم شیرازی کا کہنا تھا کہ احکامات پر عملدرآمد کرنے اسلامیہ کالج کی عمارت کو سیل کرنے کیلئے پہنچے تھے عمارت کو سیل کرنے کے حوالے سے بہت جلد نتیجہ سامنے آئے گا۔
طلبا نے کہا کہ کالج کے لئے متبادل جگہ بھی فراہم نہیں کی گئ ہے یہ کالیج ہمارا مستقبل ہے ہم اس کے لئیے کھڑے رہے گے۔ مظاہرے کے دوران چار طلباء کو حراست میں لیا گیا تھا ہنگامہ آرائی ختم ہونے کے بعد اسلامیہ کالج کو بحال کردیا گیا اور حراست میں لئے گئے طلبا کو بھی رہا کردیا گیا۔
عدالتی حکم پر اسلامیہ کالج کی تاریخی عمارت کو خالی کرانے کیلئے ہیڈ بیلف پولیس کے ہمراہ پہنچے، جہاں طلبا نے مزاحمت کی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔ کارروائی کے دوران پولیس کی جانب سے مشتعل طالب علموں کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا۔
کراچی پولیس کو سالوں سے قائم اسلامیہ کالج کو عدالتی فیصلے پر خالی کرانے کے احکامات دیے گئے جس پر پولیس کی بھاری نفری اسلامیہ کالج کی عمارت خالی کروانے پہنچی تو طلب علموں نے سڑک کو بند کر کے احتجاج شروع کیا، جس پر پولیس نے طلبا کو پیچھے ہٹانے کے لیے لاٹھی چارج شروع کیا۔
اس پر مشتعل مظاہرین نے بھی جواب میں پولیس وین پر پتھراؤ شروع کیا، جس کے بعد صورت حال کشیدہ ہوئی اور پولیس نے واٹر کینن اور شیلنگ کر کے مظاہرین کو پیچھے دھکیلا جس سے مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اسلامیہ کالج پرائیویٹ پراپرٹی پر قائم ہے، ہم عدالتی بیلف کو سپورٹ کرنے کے لیے پہنچے ہیں، کالج کا قبضہ، کیس جیتنے والے ٹرسٹیز کے حوالے کیا جائے گا۔ اسلامیہ کالج پرنسپل علی راز نے کہا کہ اسلامیہ کالج کے احاطے میں 4 کالجز اور 3 اسکولوں کی عمارتیں ہیں، مجموعی طور پر 7 ہزار سے زائد طلبا اس عمارت میں زیر تعلیم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانونی طریقے سے عمارت خالی کرائے جائے ہم کورٹ کا احترام کرتے ہیں، مجھے کورٹ نوٹس کے بارے میں کوئی علم نہیں جو طریقہ اپنایا جا رہا ہے یہ درست نہیں ہے۔
اس حوالے سے سیکریٹری کالج ایجوکیشن عبد العلیم لاشاری نے کہا کہ اسلامک ایجوکیشن ٹرسٹ کسی بھی کورٹ میں 99 سالہ لیز کے دستاویزات پیش نہیں کر سکے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامک ایجوکیشن ٹرسٹ کا دعویٰ جھوٹا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لوئر کورٹ کو گمراہ کر کے عمارت خالی کرانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ کاغذات کی صورت ہم نے پولیس کو مطمئن کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سندھ کو بچوں کا مستقبل عزیز ہے اور سات ہزار سے زائد بچوں کو تنھا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ سندھ حکومت ہر فورم پر ان کا تحفظ کریگی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر محکمہ تعلیمات کالجز کرایہ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروا رہی ہے اس زمین کا تنازع کے ایم سی اور اسلامیہ ایجوکیشن ٹرسٹ کے درمیان چل رہا ہے۔ اگلی پیشی 24 نومبر کو مقرر کردی ہے۔ جس کا جو بھی فیصلہ ھوگا حکومت سندھ اس پر عمل کرے گی۔
ایس ایس پی ایسٹ عبدالرحیم شیرازی کا کہنا تھا کہ احکامات پر عملدرآمد کرنے اسلامیہ کالج کی عمارت کو سیل کرنے کیلئے پہنچے تھے عمارت کو سیل کرنے کے حوالے سے بہت جلد نتیجہ سامنے آئے گا۔
طلبا نے کہا کہ کالج کے لئے متبادل جگہ بھی فراہم نہیں کی گئ ہے یہ کالیج ہمارا مستقبل ہے ہم اس کے لئیے کھڑے رہے گے۔ مظاہرے کے دوران چار طلباء کو حراست میں لیا گیا تھا ہنگامہ آرائی ختم ہونے کے بعد اسلامیہ کالج کو بحال کردیا گیا اور حراست میں لئے گئے طلبا کو بھی رہا کردیا گیا۔