سندھ اسمبلی بلاول کو دھمکیاں ملنے کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور

لشکر جھنگوی کی جانب سے دھمکیوں کی مذمت، صوبائی حکومت وفاق سے رابطہ کرے، بلاول کی حفاظت کیلیے مزید اقدامات کیے جائیں


Staff Reporter March 29, 2014
لیاری کے حالات پربحث، لیڈی ہیلتھ ورکر کے قتل ، تمام اسپتالوں میں حادثے کے زخمیوں کے علاج اور ارتھ آور پر بھی قراردادیں منظور فوٹو: فائل

سندھ اسمبلی نے جمعے کو ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی، جس میں پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری کو کالعدم لشکر جھنگوی کی طرف سے دھمکیوں کی سخت مذمت کی گئی۔

یہ قرارداد پیپلز پارٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالستار راجپرنے پیش کی تھی، قرارداد میں حکومت سندھ سے کہا گیا کہ وہوفاقی حکومت سے رابطہ کرے تاکہ وفاقی حکومت ان دھمکیوں کا سنجیدگی کا نوٹس لے اور بلاول بھٹو زرداری کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ اجلاس میں پشاور میں لیڈی ہیلتھ ورکر کے قتل پر مذمت، تمام اسپتالوں میں حادثے کے زخمیوں کے علاج اور ارتھ آور کے حوالے سے بھی قراردادیں منظورکی گئیں۔ زخمیوں کے علاج کے حوالے سے قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ صوبے میں تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں میں آنے والے ہر زخمی اور حادثے کا شکار افراد کو فرسٹ ایڈ فراہم کی جائے، قانونی ضابطے دوران علاج پورے کیے جائیں، یہ قرارداد تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے پیش کی۔ پشاور میں لیڈی ہیلتھ ورکر کے اغوا اور بہیمانہ قتل پر مذمتی قرارداد میں سندھ حکومت سے کہا گیا کہ وفاقی اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں سے رابطہ کریں تاکہ وہ دہشتگردی کے اس واقعے کا نوٹس لیں اور قاتلوں کو گرفتار کرکے سزا دلوائیں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تحفظ بھی فراہم کریں، یہ قرارداد ایم کیو ایم کی خاتون رکن سمیتا افضال سید نے پیش کی۔

ہفتہ29 مارچ کو عالمی یوم ارتھ آورکے حوالے سے بھی سندھ اسمبلی نے ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جو وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے پیش کی تھی، سندھ اسمبلی کو یہ بھی بتایا گیا کہ ہفتہ29مارچ کو تمام ارکان سندھ اسمبلی میں جمع ہوں گے اور ایک گھنٹے تک لائٹس بجھا کراور موم بتیاں جلا کر واک کریں گے۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کو بتایا گیا کہ شمالی وزیرستان میں کسی ممکنہ آپریشن کے نتیجے میں اگر کچھ لوگ وہاں سے ہجرت کرکے آئے تو حکومت سندھ نے صوبے میں دہشتگردوں کے داخلے کو روکنے کے لیے تمام احتیاطی اقدامات کرلیے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے کامران اختر کے توجہ دلاؤ نوٹس پر سکندر میندھرونے کہا کہ فی الحال شمالی وزیرستان میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا، میں یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ طالبان کے سندھ میں آنے کا خطرہ ہے، صوبے کے تمام داخلی راستوں پر پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، داخلی راستوں پر موجود چوکیوں پر نادرا کے عملے کو بھی تعینات کیا جائے گا، سندھ میں آنے والے تمام لوگوں کی رجسٹریشن کی جائے گی۔

ان کے فنگر پرنٹس لیے جائیں گے اور انھیں ایک کارڈ جاری کیا جائے گا، آنے والے تمام لوگوں کو کیمپوںمیں رکھا جائے گا اور انھیں اس بات کی اجازت نہیں ہوگی کہ وہ کیمپوں سے باہر کوئی کام یا کاروبار کرسکیں، حالات ٹھیک ہونے پر انہی کیمپوں سے انھیں واپس اپنے علاقوں میں بھیج دیا جائے گا۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن نائلہ منیر کے توجہ دلاؤ نوٹس پر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ میں اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ تھرپارکر ضلع میں زیادہ غربت ہے، وہاں لوگوں میں خواندگی بھی نہیں ہے، لوگ غذائی قلت کا بھی شکار ہیں، سندھ حکومت نے وہاں ڈاکٹرز تعینات کیے ہیں۔ ایم کیو ایم کے عامر معین پیرزادہ کی طرف سے شکارپور میں خراب گندم کی 28 ہزار 500 بوریاں نیلام کرنے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر سکندر میندھرو نے کہا کہ صوبے میں گندم کے نئے گودام تعمیر کیے جارہے ہیں۔ ن لیگ کی خاتون رکن سورتھ تھیبو کے توجہ دلاؤ نوٹس پر سکندر میندھرو نے کہا کہ 15اگست تک بارشیں نہ ہونے کے بعد تھر کے صحرائی علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا جاتا ہے،اس مرتبہ بھی بروقت اس علاقے کو آفت زدہ قرار دیا گیا۔ تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کراچی کے علاقے کلفٹن میں انڈر پاس کی تعمیر سے وہاں موجود قدیم مندر کے گرنے کا خطرہ ہے، ہیوی ڈرلنگ کی وجہ سے مندر کی بنیادیں کمزور ہو سکتی ہیں، اگر یہ مندر گر گیا تو ردعمل کے طور پر بھارت میں مساجد کو بھی شہید کیا جا سکتا ہے۔ اس پر سکندر میندھرو نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے معلوم کیا جائے گا کہ انڈر پاس کی تعمیر سے مندر کو خطرہ ہے یا نہیں۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق این او سی لیا گیا ہے، وزیر اقلیتی امور گیان چند اسرانی نے کہا کہ میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ مندر کو کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ ایم کیو ایم کے رکن زبیر احمد خان کے نکتہ اعتراض پر وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ کے نواب شاہ کے ڈی ایس پی اعجاز ترین کے خلاف ایم کیو ایم کی شکایات کی تحقیقات کی جائے گی۔

فنکشنل لیگ کے پارلیمانی لیڈر نند کمار نے بتایا کہ جمعے کی صبح حیدر آباد میں مندر پر حملہ کیا گیا ہے، پہلے لاڑکانہ میں بھی حملہ ہوا تھا۔ وزیر اقلیتی امور گیان چند اسرانی نے کہا کہ ڈی آئی جی حیدرآباد نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔ دریں اثناسندھ اسمبلی کے اجلاس میں جمعے کو بتایا گیا کہ 12 مارچ 2014 کو لیاری کے علاقے جھٹ پٹ مارکیٹ میں دہشت گردی میں ملوث کچھ ملزمان مقابلے میں مارے گئے ہیں جبکہ دیگر ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت میں چالان پیش کیا جا رہا ہے۔

ایم کیو ایم کے رکن سید خالد احمد کی تحریک التوا پر سکندر میندھرو نے بتایا کہ اس واقعے میں 15 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے، ملزمان نے مورچہ بند ہو کر پولیس پر فائرنگ کی، جوابی فائرنگ میں 3 ملزمان مارے گئے جبکہ باقی ملزمان بھاگ نکلے تو پولیس نے ان کا تعاقب کیا، پھر دوسرے مقابلے میں بھی ملزمان مارے گئے جبکہ کچھ ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اس واقعے سے پہلے بابا لاڈلہ گروپ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص فتح ذکری مارا گیا تھا، اس کے ساتھیوں نے رد عمل کے طور پر یہ دہشت گردی کی۔ انھوں نے کہا کہ میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ اس واقعے میں ملوث ملزمان سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔ خالد احمد نے کہاکہ حیدر آباد میں بعض لوگوں نے پریس کانفرنس کرکے یہ اعلان کیا تھا کہ لیاری کے گینگ وار گروپس میں صلح کرادی گئی ہے،اس کے باوجود یہ واقعہ رونما ہوا۔ صوبائی وزیر جاوید ناگوری نے کہا کہ جھٹ پٹ کا واقعہ دہشت گردی ہے، کراچی کے دیگر علاقوں میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے ،اس کے مقابلے میں لیاری میں کم دہشت گردی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں