وکلا حکومت کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے تو آزاد نہیں رہیں گے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

حکومت جو آپ کو پیسہ دے رہی ہے وہ عوام کے ٹیکس کا ہے، جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان


November 20, 2022
—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ وکلا کو حکومت کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا چاہیے، حکومت سے پیسے لیں گے تو آپ آزاد نہیں ہوں گے اور حکومت جو آپ کو پیسہ دے رہی ہے وہ عوام کے ٹیکس کا ہے۔

تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اداروں پر تنقید نہ کریں شخصیات پر تنقید کریں، جب ہم نے آئین کا دامن چھوڑا تو ملک دو لخت ہوا۔


علاوہ ازیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 950 پیراگراف پر مشتمل ایک فیصلہ تھا جس پر شرمندگی ہوتی ہے، اس فیصلے میں وزیر اعظم کو سزا موت سنائی گئی، ججز کو کسی کے دباؤ میں آکر سزائے موت نہیں دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا ہر شہری عدلیہ کی آزادی چاہتا ہے، عدلیہ کا کام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے، وکلا کا لہو پاکستان کا تحفظ کرتا ہے، ہمیں سوال کرنے کا حق دیں ہھر آپ ہمارے فیصلے پر بھرپور تنقید کریں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کا کہ میں نے سوائے ایک کے توہین عدالت کا کوئی کیس نہیں سنا، آپ کو حق ہے آپ مجھ سے سوال جواب کرسکتے ہیں، میرے کیس کے بعد وومن ایکشن فورم کہا کہ ججز اثاثے ظاہر کریں، میں نے اور اہلیہ نے اپنے اثاثے ظاہر کردیے۔

انہوں نے کہا کہ ججز ترقی پر وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کا پہلےاور بعد کا موقف مختلف تھا، اس کے متعلق دلائل نہیں دیے گئے، شاید کچھ پریشر ہو؟، افسران سے گاڑیاں واپس لی جائیں تو پبلک ٹرانسپورٹ اچھی ہوجائے گی۔

اس موقع پر جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ آئین و قانون کی حکمرانی پر مبارکباد دینے کی خواہش ہے، ہم 75 برس سے ایسا نہیں کرسکے، یہ سب غیر سیاسی قوتوں کی نظام میں مداخلت ہے، اس کی ذمے داری سیاسی لوگوں پر بھی عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خوشحال معاشرہ قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں، ملک میں جمہوری عمل کو کبھی پنپنے نہیں دیا گیا، بینظیر بھٹو کی حکومت کے خاتمے کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ بروقت نہیں ہوا اور وہ غیر موثر ہوگئیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں