مفتی رفیع عثمانی کی رحلت

مرحوم متوازن افکار و نظریات کے حامل تھے، جنھوں نے اپنی تصانیف اور خطبات سے اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی

مرحوم متوازن افکار و نظریات کے حامل تھے، جنھوں نے اپنی تصانیف اور خطبات سے اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی۔ فوٹو: فائل

مفتی اعظم پاکستان، دارالعلوم کراچی کے رئیس اور مسلم دنیا کے مشہور عالم دین مفتی محمد رفیع عثمانی گزشتہ روز طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ انتقال کے وقت ان کی عمر 88 برس تھی۔

وہ 21 جولائی 1936ء کو متحدہ ہندوستان میں یو پی کے شہر دیوبند کے معروف دینی گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کا نام مولانا اشرف علی تھانوی نے رکھا تھا۔ ان کے والد مفتی شفیع عثمان بھی اپنے وقت کے جید عالم دین تھے، ان شمار تحریک پاکستان کے اہم رہنماؤں میں کیا جاتا ہے ،قیام پاکستان کے بعد مفتی شفیع عثمانی مفتی اعظم پاکستان کہلائے اور انھوں دارالعلوم کراچی کی بنیاد رکھی۔

مرحوم مفتی رفیع عثمانی ، مفتی شفیع عثمانی کے بڑے صاحب زادے اور مفتی تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے۔ مفتی رفیع عثمانی 30 سے زائد کتابوں کے مصنف، مفسر قرآن اور فقیہہ تھے۔مرحوم مولانا رفیع عثمانی نے ساری زندگی دار العلوم کراچی کے احاطے میں اپنے والد کی مسند علم و ارشاد پر قرآن و سنت کی تعلیم دیتے گزاری۔


مرحوم کے دادا مولانا محمد یاسین بھی دار العلوم دیوبند کے استاد تھے، یوں دینی علوم اور عزت ووقار انھیں ورثے میں ملا جس کی تمام عمر انھوں نے پاسداری کی۔ درس مسلم، دو قومی نظریہ، نوادر الفقہ، پراسرار بندے ان کی اہم کتابوں میں شامل ہیں۔ مفتی محمد رفیع عثمانی کی وفات سے پاکستان ایک معتدل، بلند پایہ عالم دین اور فقیہہ اور مفتی سے محروم ہوگیا۔ مفتی رفیع عثمانی کی گرانقدر علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف، صدرعارف علوی،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی،اسپیکرو ڈپٹی اسپیکر، وفاقی وزراء، مولانا فضل الرحمن، امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مفتی رفیع عثمانی کے لواحقین، علما اور شاگردوں سے دلی تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

مرحوم متوازن افکار و نظریات کے حامل تھے، جنھوں نے اپنی تصانیف اور خطبات سے اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی اور جدید فقہی مسائل ہمیشہ صائب موقف دیا۔
Load Next Story