پنجاب میں کئی شہروں کے نام درختوں اور پودوں سے منسوب

جہلم کا جلہم تھا۔ جل کے معنی پانی اور ہم کے معنی ٹھنڈ کے ہیں، یعنی کہ ٹھنڈا پانی


آصف محمود November 21, 2022
فوٹو : فائل

پنجاب میں جہاں کئی شہروں اور قصبوں کے نام مختلف شخصیات، قبیلوں اور ذات برادریوں کے نام پر ہیں وہیں بعض علاقے ایسے بھی ہیں جن کے نام مختلف درختوں اور پیشوں سے منسوب ہیں، کئی شہروں کے نام مسلمان صوفی بزرگوں اور سکھ ہندو راجاؤں کے نام پر بھی ہیں۔

لاہور میوزیم کے محقق اور آرکیالوجسٹ احتشام عزیز چوہدری کہتے ہیں کہ پنجاب میں کئی شہر درختوں کے ناموں سے بھی منسوب ہیں جس طرح بعض جغرافیائی خصوصیات کے باعث شہروں کے نام مشہور ہوئے اسی طرح بعض قصبات اور شہر درختوں اور پودوں کے ناموں سے بھی منسوب ہیں۔

احتشام عزیز چوہدری کے مطابق دراصل یہ شہر اور قصبے مخصوص درختوں کی وجہ سے پہلے سے شناخت رکھتے تھے، پھر جب یہاں آبادی ہوئی تو یہ انہی کے ناموں سے منسوب ہوگئے۔ انہوں نے چند شہروں اور قصبوں کا حوالہ بھی دیا جیسے جنڈ ضلع اٹک کا قصبہ ہے، آبادی سے پہلے یہاں جنڈ کا ایک پرانا درخت تھا۔ اسی نسبت سے جنڈ مشہور ہوا۔ شکر گڑھ، ضلع نارووال کا قصبہ اس کا پہلا نام نیشکر گڑھ تھا۔ نیشکر کے معنی گناّ کے ہیں۔ یہاں اس کی پیداوار بہت ہوتی تھی۔ اس لیے شکر گڑھ کہلاتا ہے، لیّہ شہر، لئی کی جھاڑیوں کی وجہ سے لیّہ مشہور ہوگیا۔ داجل ضلع راجن پور کا قصبہ یہاں جال کا ایک درخت تھا، داؤد نامی شخص نے یہاں ڈیرہ ڈالا، تو اس کا نام داؤد جال مشہور ہوا بگڑتا بگڑتا داجل رہ گیا۔ اوکاڑہ پہلے اوکاں والا کہلاتا تھا۔ اوکاں ایک قسم کا درخت ہے، جو یہاں بکثرت ہوتا تھا۔

قدیم شہروں کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کے کئی شہر اور قصبات بادشاہوں یا صوبے داروں کے ناموں سے بھی منسوب ہیں۔ صوبہ پنجاب کے شہروں میں جلالپور جٹاں، بادشاہ جلال الدین خلجی، سرائے عالمگیر، مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر، شیر گڑھ شیر شاہ سُوری کے ناموں سے منسوب ہیں۔ وزیر آباد کا شہر پنجاب کے صوبیدار نواب وزیر خان اور ضلع گجرات کا قصبہ، سعداللہ پور مغل بادشاہ شاہجہاں کے وزیراعظم نواب سعداللہ خاں سے منسوب ہے۔

ہندوستان کی قدیم تاریخ پر متعدد مضامین لکھنے والے سردار سریندر کھوچر کہتے ہیں پاکستان اور بھارت میں منقسم پنجاب میں کئی شہروں اور قصبوں کے نام سکھ اور ہندو راجاؤں کے نام پر ہیں جو صدیوں سے آباد چلے آتے ہیں جیسے ملوٹ راجہ مل کا آباد کردہ شہر ہے، کنجاہ کنج پال کا (ضلع گجرات)، سیت پور سیتا رانی کا شہر، تلمبہ (ضلع خانیوال) راجہ کنب کا شہر، دُنیا پور (ضلع لودھراں) دنی چند، کہروڑپکا (ضلع لودھراں) راجہ کیروڑ، بھونگ (ضلع رحیم یار خان) راجہ بھونگر، مٹوٹلی (ضلع ملتان) رانی مٹو، دیپالپور (ضلع اوکاڑہ) راجہ دیو پال، گڑھ مہاراجہ (ضلع جھنگ) مہاراجہ کورامل، مانگا سنگھ کا مانگا منڈی (ضلع لاہور)، دیدار سنگھ قلعہ (ضلع گوجرانوالہ) دیدار سنگھ، اسوبھا سنگھ کا قلعہ سوبھا سنگھ (ضلع سیالکوٹ) قابل ذکر ہیں۔ اسی طرح ننکانہ صاحب سکھ مذہب کے بانی بابا گورونانک کے نام سے منسوب ہے۔ ان سے پہلے اس کا نام تلونڈی تھا۔ ان کی وفات کے بعد یہ ننکانہ بن گیا۔

انہوں نے بتایا کہ کئی شہر اور علاقے مسلمان صوفی بزرگوں کے نام سے منسوب ہیں جس طرح حسن ابدال (ضلع راولپنڈی) بابا ولی قندھاری کی نسبت سے جانا جاتا ہے، چوأ سیدن شاہ (ضلع چکوال) سیدن شاہ کے نام سے، دینہ (ضلع جہلم) بابا دین محمد کے نام سے، کالا شاہ کاکو حضرت شاہ کاکو کی نسبت سے، شاہکوٹ (ضلع ننکانہ) حضرت نولکھ ہزاری کی نسبت سے، کوٹ سخی سرور (ضلع ڈیرہ غازی خان) حضرت سخی سرور کے نام سے، قصبہ شاہ صدر دین (ضلع ڈیرہ غازی خان) شاہ صدر دین سے دائرہ دین پناہ (ضلع مظفر گڑھ) حضرت دین پناہ کے نام سے شیخ فاضل (ضلع وہاڑی) شیخ فاضل کے نام سے، چک دیوان (ضلع وہاڑی) حضرت شیخ دیوان مچاولی کی نسبت سے، میاں چنوں (ضلع میانوالی) میاں چنوں نامی بزرگ کی نسبت سے، کبیر والہ (ضلع خانیوال) سیّد احمد کبیر بخاری کے نام سے، قصبہ عبدالحکیم (ضلع خانیوال) عبدالحکیم کے نام سے، مخدوم عالی (ضلع لودھراں) عالی پیر کی نسبت سے، کروڑ لعل عیسن (ضلع لیّہ) حضرت لعل عیسن کی نسبت سے، قصبہ جمن شاہ (ضلع لیّہ) جمن شاہ بخاری کے نام سے، ظاہر پیر (ضلع رحیم یار خان) حضرت ظاہر پیر سے، مخدوم رشید (ضلع ملتان) حضرت عبدالرشید حقانی کے نام سے، حجرہ شاہ مقیم (ضلع اوکاڑہ) مقیم محکم الدین کے نام سے، ماموں کانجن (ضلع فیصل آباد) ماموں کانجن کے نام سے شورکوٹ تاج الدین شوری کے نام سے، قصبہ اٹھارہ ہزاری ضلع جھنگ مخدوم تاج الدین اٹھارہ ہزاری کے نام سے، منڈی شاہ جیونہ اور شہر شاہ جیونہ حضرت شاہ جیونہ کے نام کی، نسبت سے ضلع جھنگ ہی کے دو قصبات منسوب ہیں۔ قصبہ جہانیاں ضلع خانیوال کا حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت، قصبہ پیرمحل ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ پیر سیّد قطب علی شاہ بزرگوں سے منسوب ہیں۔ مگر یہ دونوں بزرگ ان شہروں میں مدفون نہیں ہیں ان کے مدفون دوسرے مقامات پر ہیں۔

تاریخی کتابوں کی ورق گردانی سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پنجاب کے کئی شہر اور قصبات جو موجودہ ناموں سے معروف ہیں درحقیقت ان کے اصل نام نہ تھے، ان کے اصل نام کچھ اور تھے، مگر مختلف زمانوں کے مختلف لوگوں کی زبانوں سے ادا ہوتے ہوتے اور بگڑتے بگڑتے موجودہ ناموں کی صورت اختیار کر گئے اور نہ جانے مزید بگڑ کر کیا بن جائیں گے۔ جس طرح روات ضلع راولپنڈی کے قصبے کا اصل نام رباط تھا، ٹیکسلا کا تکشا سیلا، کلرکہار کا نام شاکلہایا کلو کہر، جہلم کا جلہم تھا۔ جل کے معنی پانی اور ہم کے معنی ٹھنڈ کے ہیں، یعنی کہ ٹھنڈا پانی۔ قصبہ لالپور شریف ضلع جہلم کا اصل نام پہلے گرجا کھ اور پھر جلالپور کیکناں تھا۔ سیالکوٹ کا سل کوٹ، پسرور کا پارس رور، سمبڑیال کا سنبل وال، ظفر وال کا جعفر وال، منڈی بہاؤ الدین کا پنڈی بہاؤ الدین، پھالیہ کا بیسو فالہ، دھونکل کا نام دھرکیل، ایمن آباد کا امین آباد، سانگلہ ہل کا سکالہ، میانی کا میانی نمک، فروکہ کا پھیروکہ، تونسہ (ضلع ڈیرہ غازی خان) کا طاؤسہ، بصیرہ (ضلع مظفر گڑھ) کا بسیرا، وہاڑی کا ویاری، گگو منڈی (ضلع وہاڑی) کا گنگو، خانیوال کا خانہ والہ، تلمبہ (ضلع خانیوال) کا کنب یا کنبہ، دھنوٹ (ضلع لودھراں) کا دھنکوٹ، بھکر کا بکھر، منکیرہ کا مل کھیر۔ کوٹ ہڑپہ کاہری روپہ، گوجرہ (ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ) کا گوجرراہ، کھرڑ یانوالہ (ضلع فیصل آباد) کا اصل نام کھوہ رڑی والا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں