سیہون حادثہ سندھ میں این ایچ اے اور محکمہ آبپاشی کا تنازعہ 21 جانیں لے گیا
این ایچ اے کا کٹ کو بند کرنے کیلئے ایک ماہ پہلے لکھا گیا خط سامنے آگیا
انڈس ہائی وے پر لگائے گئے کٹ میں مسافر وین گرنے سے 21 افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعے کے بعد این ایچ اے کا کٹ کو بند کرنے کے لیے ایک ماہ پہلے لکھا گیا خط سامنے آگیا۔
این ایچ اے دادو کی جانب سے 29 ستمبر کو محکمہ آبپاشی کو انڈس ہائی وے پر لگائے گئے کٹ بند کرنے کے متعلق خط لکھا گیا تھا۔
خط کے متن کے مطابق محکمہ آبپاشی نے بغیر اجازت اور اطلاع کیے نڈس ہائی وے پر سات کٹس لگائے جس کے نتیجے انڈس ہائی وے 142 کلومیٹر سے لیکر 143 تک ناقابل استعمال ہوگیا ہے، محکمہ آبپاشی اپنے خرچے پر لگائے گئے کٹس کے باعث تباہ ہوئے روڈ کو تعمیر کروائے۔
این ایچ اے کی طرف سے لکھے گئے خط کے جواب میں 10 اکتوبر کو محکمہ آبپاشی سہون کی طرف سے این ایچ کو جوابی خط بھی لکھا گیا۔
مزید پڑھیں؛ سیہون میں مسافر وین کو حادثہ، بچوں اور خواتین سمیت 20 افراد جاں بحق
محکمہ آبپاشی کے خط کے مطابق شدید بارشوں سے منچھر جھیل میں پیدا ہونے والے سپرفلڈ کی صورتحال پیدا ہوئی، منچھر جھیل سے پانی کے دباؤ کو کم کرنے اور شہروں کو بچانے کے لیے سندھ حکومت نے جھیل کے بندوں اور سڑک پر ریلیف کٹس لگانے کا فیصلہ کیا۔
ریلیف کٹس لگانے کے فیصلے سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیا اور اخبارات، الیکٹرونک و سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی دی گئی، ریلیف کٹس لگانے کا مقصد سیلابی پانی کا وافر مقدار میں دریائے سندھ میں اخراج کرنا تھا۔ محکمہ آبپاشی کے پاس فنڈز موجود نہیں جس کے پیش نظر این ایچ اے خود لگائے گئے کٹس کو بند کرے۔
واضح رہے کہ 17 نومبر کو سیہون میں ٹول پلازہ کے قریب انڈس ہائی وے پر مسافر وین گڑھے میں گرنے سے 12 بچوں سمیت 21 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے تھے۔
انڈس ہائی وے پر سیلابی پانی کے اخراج کے لیے کٹ لگائے گئے تھے، سیلابی صورتحال کے 2 ماہ بعد بھی کٹ اور کھڈے کو پُر نہیں کیا گیا جس کے باعث حادثہ پیش آیا۔