ہراسانی کا کیس کرنے پر اپنے ہی خلاف انکوائری خاتون آفیسر ہائی کورٹ پہنچ گئی
عدالت نے کمشنر افغان کمشنریٹ کو 23 نومبر کو طلب کرلیا
خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی خاتون آفیسر نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں کہا گیا ہے کہ ہراسانی کی شکایت درج کروانے پر حکام بالا نے ان کے خلاف ہی انکوائری شروع کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں خاتون آفیسر کی افغان کمشنریٹ کی جانب سے انکوائری کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس پر عدالت نے کمشنر افغان کمشنریٹ کو 23 نومبر کو طلب کرلیا۔
درخواست گزار کے وکیل سلیم شاہ ہوتی نے بتایا کہ خاتون آفیسر نے ہراسمنٹ کیس کیا تو اس کے خلاف متعلقہ افسر نے انکوائری شروع کردی گئی۔
اس الزام پر افغان کمشنریٹ کے وکیل زرتاج انور نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے، انھوں نے مختلف ممالک کے دورے کیے اور کوئی این او سی نہیں لیا جس پر تحقیقات شروع کی گئیں۔
معزز جج نے استفسار کیا کہ محکمے کی جانب سے آپ کو شوکاز نوٹس ملا ہے؟ اس پر خاتون آفیسر نے جواب دیا کہ 'مجھے ابھی تک کوئی شوکاز نوٹس نہیں ملا'۔ افغان کمشنریٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کو چارج شیٹ کیا ہے۔
جسٹس محمد ابراہیم نے دونوں وکلا سے استفسار کیا کہ چارج شیٹ ہراسمنٹ کیس کے بعد کی ہے یا پہلے کی؟ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ہراسانی کیس دائر ہونے کے بعد چارج شیٹ دی گئی۔
عدالت نے افغان کمشنریٹ کو 23 نومبر کی سماعت پر طلب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اُن کا مؤقف بھی سننا چاہتی ہے۔ ہراسمنٹ کیس میں جن افسران کو فارغ کیا گیا ہے ان کا کیس بھی کل سماعت کے لیے مقرر ہے، ہم اگر آج اس کیس کا فیصلہ کرلیں تو پھر اس پر اثر پڑے گا، کل دونوں کیس کو ایک ساتھ سنیں گے اور پھر ایک ساتھ ہی فیصلہ جاری کریں گے۔