ٹیکس ریفنڈ کی ادائیگی پھرڈی سینٹرلائزکرنے کا فیصلہ

سینٹرلائزسسٹم ناکام، پرانانظام بحال کرنے کیلیے ورکنگ مکمل، بورڈان کونسل منظوری دیگی


Irshad Ansari September 15, 2012
مئی جون میںاہم شخصیت کے کہنے پرمتعدد ریفنڈزجاری ہوئے، چھان بین ہو رہی ہے، ذرائع ۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے سینٹرلائزڈ ٹیکس ریفنڈ سسٹم کی ناکامی کے بعد ٹیکس ریفنڈ کی ادائیگی کو دوبارہ سے ڈی سینٹرلائزڈ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال 2011-12کے آخری 2 ماہ (مئی،جون)کے دوران بغیر چیکنگ کے بہت سے ریفنڈز جاری کیے گئے اور ان میں بہت سے ایسے ریفنڈز جاری کیے گئے جو ایک وفاقی وزیر کے قریبی دوست کے کہنے پر جاری کیے گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایک اہم وفاقی وزیر کے قریبی دوست روزانہ ایک لسٹ اپنے ساتھ لاتے تھے اور ممبران سمیت دیگر اہم عہدیداروں کو اس لسٹ میں شامل ٹیکس دہندگان کے ریفنڈز جاری کرنے کا کہتے تھے اور ایف بی آرحکام وفاقی وزیر کے قریبی ہونے کی وجہ سے انکے کہنے پر ریفنڈز جاری کرتے رہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے آخری 2 ماہ کے دوران جاری ہونے والے ریفنڈز کے کیسز کا بھی جائزہ لینا شروع کر دیا ہے اور ان ریفنڈ کے تمام تر دستاویزات اور ریکارڈ کی چھان بین کی جارہی ہے، جن کیسز میں شکوک شبہات پائے جائیں گے انکا مکمل آڈٹ کیا جائیگا۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کے موجودہ چیئرمین علی ارشد حکیم نے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد نظام کو اسٹریم لائن کرنے اور فول پروف بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں اور موجودہ چیئرمین زیادہ توجہ آٹومیشن پر دے رہے ہیں تاکہ خود کار نظام کے تحت ٹیکس دہندگان کو بغیر کسی دبائو اور سفارش کے میرٹ کی بنیاد پر سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔

ذرائع نے بتایا کہ سینٹرلائزڈ ٹیکس ریفنڈ کے تحت جن کیسز میں ریڈ الرٹ جاری ہوتے ہیں ان کے ریفنڈ روک دیے جاتے ہیں لیکن چونکہ یہ نظام زیادہ موثر طور پر نہیں چل سکا اس لیے اب ایف بی آر نے دوبارہ سے ٹیکس ریفنڈز کے اجرا کے نظام کو ڈی سینٹرلائزڈ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے جس کے تحت متعلقہ ایل ٹی یوز اور آر ٹی او ہی ریفنڈز کا اجرا کریں گے اور وہ ہی ان کے ذمے دار بھی ہونگے۔

اگر کہیں غلط ریفنڈز جاری ہونگے تو اسکی ذمے داری بھی متعلقہ چیف کمشنر و کمشنر پر عائد ہوگی کیونکہ اس وقت بھی ریفنڈ پیمنٹ آرڈر(آر پی او) متعلقہ ایل ٹی یوز اور آر ٹی اوز ہی جاری کرتے ہیں اور ان آر پی اوز کی بنیاد پر ایف بی آر ریفنڈ جاری کرتا ہے لیکن اب ریفنڈز کا اجرا بھی فیلڈ فارمشنز ہی کریں گے اور فیلڈ فارمشنز ریفنڈز کی ادائیگی کے بعد جو خالص ٹیکس وصولیاں ہونگی انکے اعدادوشمار ایف بی آر کو بھجوائیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس ریفنڈ سسٹم کو ڈی سینٹرلائزڈ کرنے کے حوالے سے ورکنگ مکمل کرلی گئی ہے اور توقع ہے کہ آئندہ ہونے والی ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل میں منظوری کیلیے پیش کیا جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں