فوج آئندہ سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی سیاسی جماعتیں اپنے رویے پر نظر ثانی کریں آرمی چیف
جھوٹے بیانیے سے اب راہ فرار اختیار کی جارہی ہے، سب ذہن نشین کرلیں صبر کی ایک حد ہوتی ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے فیصلے پر جھوٹے بیانیے کے ذریعے فوج کی سینئر قیادت کو نامناسب القابات سے پکارا گیا، اس کا جواب دینے کے لیے وسائل تھے مگر فوج نے حوصلے کا مظاہرہ کیا اور ملکی مفاد کی خاطر کوئی منفی بیان دینے سے اجتناب کیا۔
یوم دفاع و شہداء کی تقریب جی ایچ کیو (جنرل ہیڈ کوارٹرز) راولپنڈی میں منعقد ہوئی جس میں اعلی شخصیات ، سفارتکار، سول و عسکری حکام ، شہدا کے لواحقین اور غازی شریک ہوئے۔
اس موقع پر جنرل باجوہ نے یادگار شہدا پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کے لواحقین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، فوج کاسب سےپہلا کام اپنی سرحدوں کا دفاع کرناہے۔
'سانحہ مشرقی پاکستان سیاسی ناکامی تھی'
انہوں نے کہا کہ سانحہ مشرقی پاکستان فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی، فوج کی قربانی کا عوام نے اعتراف نہیں کیا، دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارتی فوج کرتی ہے لیکن اس کے عوام اسے بہت کم تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، اس کے برعکس دن رات عوام کی خدمت میں مصروف پاک فوج پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی ہے، اس کی بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی سیاست میں مداخلت ہے، فوج کی سیاست میں مداخلت غیر آئینی ہے۔
'سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے فیصلے پر فوج کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی گئی'
آرمی چیف نے کہا کہ فوج کاسب سےپہلا کام اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا ہے، فوج نےفروری میں فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی، ہم اس پر سختی سے کاربند ہیں، مگر اس آئینی عمل کا خیرمقدم کرنےکے بجائے کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کانشانہ بناکر بہت نامناسب اور غیرشائستہ زبان استعمال کی۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ فوج پر تنقید شہریوں اور سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن الفاظ کا مناسب چناؤ کرنا چاہیے، جعلی جھوٹا بیانیہ بناکر ملک میں ہیجان پیدا کیا، اب اس جھوٹے بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے، اعلی فوجی قیادت کو غیر مناسب القابات سے پکارا گیا، فوجی قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے، لیکن ملکی مفاد کیخلاف کوئی کام نہیں کرسکتی۔
'بیرونی سازش پر فوج کا ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھنا گناہ کبیرہ ہے'
انہوں نے کہا کہ یہ ناممکن بالکل گناہ کبیرہ ہےکہ ملک میں کوئی بیرونی سازش ہو اور فوج ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہے، فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرنے والے ہمیشہ ناکام ہوں گے۔
'سب کو ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے'
سپہ سالار نے کہا کہ 'فوج کے پاس اس یلغار (پروپیگنڈے) کا جواب دینے کےلیے متعدد مواقع اور وسائل تھے لیکن ہم نے ملکی مفاد میں حوصلے کا مظاہرہ کیا اور منفی بیان دینے سے گریز کیا، لیکن سب کو ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ صبر کی بھی ایک حد ہے'۔
'ملک میں ہر ادارے، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے بھی غلطیاں ہوئیں'
آرمی چیف کہا کہ میں اپنے اور فوج کیخلاف اس نامناسب اور جارحانہ رویے کو درگزر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں، کیونکہ پاکستان ہم سب سے افضل ہے، افراد اور پارٹیاں تو آتی جاتی رہتی ہیں، ملک میں ہر ادارے، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے بھی غٖلطیاں ہوئی ہیںْ
'پاکستان سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہے'
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہے اور کوئی بھی ایک سیاسی جماعت اس معاشی بحران سے نہیں نکال سکتی بلکہ سیاسی استحکام ضروری ہے، امید ہے سیاسی جماعتیں اپنے رویئے پر نظرثانی کریں گی، وقت آ گیا ہے کہ تمام فریقین اپنی ذاتی انا کو ترک کرکے ماضی کی غلطیوں سے سیکھیں اور آگے بڑھیں۔
'آگے بڑھنے کیلیے عدم برداشت اور میں نہ مانوں کا رویہ ترک کرنا ہوگا'
انہوں نے کہا کہ تمام فریقین ملکر ملک کو بحران سے نکالیں، آگےبڑھناہےتوعدم برداشت اورمیں نہ مانوں کارویہ ترک کرناہوگا، 2018 کے الیکشن میں بعض جماعتوں نے فاتح جماعت کو سلیکٹڈ کا لقب دیا اور 2022 میں اعتماد کا ووٹ کھونے کے بعد ایک جماعت نے دوسری جماعت کو امپورٹڈ کا لقب دیا، اس رویے کو رد کرنا ہوگا کیونکہ ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، ہر جماعت کو فتح و شکست کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا، تاکہ اگلے الیکشن میں امپورٹڈ یا سلیکٹڈ کی بجائے الیکٹڈ حکومت آئے۔
واضح رہے کہ پاکستان بھارت جنگ 1965ء میں افواج کی دفاعی کارکردگی اور قربانیوں کی یاد میں یومِ دفاع ہر سال 6 ستمبر کو قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یوم دفاع کی تقریب اس سال سیلاب کے باعث ملتوی کردی گئی تھی۔
یوم دفاع و شہداء کی تقریب جی ایچ کیو (جنرل ہیڈ کوارٹرز) راولپنڈی میں منعقد ہوئی جس میں اعلی شخصیات ، سفارتکار، سول و عسکری حکام ، شہدا کے لواحقین اور غازی شریک ہوئے۔
اس موقع پر جنرل باجوہ نے یادگار شہدا پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کے لواحقین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، فوج کاسب سےپہلا کام اپنی سرحدوں کا دفاع کرناہے۔
'سانحہ مشرقی پاکستان سیاسی ناکامی تھی'
انہوں نے کہا کہ سانحہ مشرقی پاکستان فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی، فوج کی قربانی کا عوام نے اعتراف نہیں کیا، دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارتی فوج کرتی ہے لیکن اس کے عوام اسے بہت کم تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، اس کے برعکس دن رات عوام کی خدمت میں مصروف پاک فوج پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی ہے، اس کی بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی سیاست میں مداخلت ہے، فوج کی سیاست میں مداخلت غیر آئینی ہے۔
'سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے فیصلے پر فوج کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی گئی'
آرمی چیف نے کہا کہ فوج کاسب سےپہلا کام اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا ہے، فوج نےفروری میں فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی، ہم اس پر سختی سے کاربند ہیں، مگر اس آئینی عمل کا خیرمقدم کرنےکے بجائے کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کانشانہ بناکر بہت نامناسب اور غیرشائستہ زبان استعمال کی۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ فوج پر تنقید شہریوں اور سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن الفاظ کا مناسب چناؤ کرنا چاہیے، جعلی جھوٹا بیانیہ بناکر ملک میں ہیجان پیدا کیا، اب اس جھوٹے بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے، اعلی فوجی قیادت کو غیر مناسب القابات سے پکارا گیا، فوجی قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے، لیکن ملکی مفاد کیخلاف کوئی کام نہیں کرسکتی۔
'بیرونی سازش پر فوج کا ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھنا گناہ کبیرہ ہے'
انہوں نے کہا کہ یہ ناممکن بالکل گناہ کبیرہ ہےکہ ملک میں کوئی بیرونی سازش ہو اور فوج ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہے، فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرنے والے ہمیشہ ناکام ہوں گے۔
'سب کو ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے'
سپہ سالار نے کہا کہ 'فوج کے پاس اس یلغار (پروپیگنڈے) کا جواب دینے کےلیے متعدد مواقع اور وسائل تھے لیکن ہم نے ملکی مفاد میں حوصلے کا مظاہرہ کیا اور منفی بیان دینے سے گریز کیا، لیکن سب کو ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ صبر کی بھی ایک حد ہے'۔
'ملک میں ہر ادارے، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے بھی غلطیاں ہوئیں'
آرمی چیف کہا کہ میں اپنے اور فوج کیخلاف اس نامناسب اور جارحانہ رویے کو درگزر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں، کیونکہ پاکستان ہم سب سے افضل ہے، افراد اور پارٹیاں تو آتی جاتی رہتی ہیں، ملک میں ہر ادارے، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے بھی غٖلطیاں ہوئی ہیںْ
'پاکستان سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہے'
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہے اور کوئی بھی ایک سیاسی جماعت اس معاشی بحران سے نہیں نکال سکتی بلکہ سیاسی استحکام ضروری ہے، امید ہے سیاسی جماعتیں اپنے رویئے پر نظرثانی کریں گی، وقت آ گیا ہے کہ تمام فریقین اپنی ذاتی انا کو ترک کرکے ماضی کی غلطیوں سے سیکھیں اور آگے بڑھیں۔
'آگے بڑھنے کیلیے عدم برداشت اور میں نہ مانوں کا رویہ ترک کرنا ہوگا'
انہوں نے کہا کہ تمام فریقین ملکر ملک کو بحران سے نکالیں، آگےبڑھناہےتوعدم برداشت اورمیں نہ مانوں کارویہ ترک کرناہوگا، 2018 کے الیکشن میں بعض جماعتوں نے فاتح جماعت کو سلیکٹڈ کا لقب دیا اور 2022 میں اعتماد کا ووٹ کھونے کے بعد ایک جماعت نے دوسری جماعت کو امپورٹڈ کا لقب دیا، اس رویے کو رد کرنا ہوگا کیونکہ ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، ہر جماعت کو فتح و شکست کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا، تاکہ اگلے الیکشن میں امپورٹڈ یا سلیکٹڈ کی بجائے الیکٹڈ حکومت آئے۔
واضح رہے کہ پاکستان بھارت جنگ 1965ء میں افواج کی دفاعی کارکردگی اور قربانیوں کی یاد میں یومِ دفاع ہر سال 6 ستمبر کو قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یوم دفاع کی تقریب اس سال سیلاب کے باعث ملتوی کردی گئی تھی۔