کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا فیصلہ
ملک میں بلدیاتی انتخابات ضرور کرائے گئے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بلدیاتی اداروں کو کمزور کرنے کا سلسلہ بھی جاری رہا
الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کی کراچی، حیدرآباد ڈویژنز میں بلدیاتی الیکشن 90 روز کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے15جنوری 2023 کو انتخابات کرانے کا فیصلہ دیا ہے۔
چیئرمین الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے گزشتہ روز بلدیاتی الیکشن سے متعلق محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات 15جنوری2023کو ہوں گے۔
آئین کی شق 220 کے تحت سندھ حکومت' سندھ چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشنز کی سکیورٹی، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، پولنگ عملہ کی تعیناتی اور پولنگ کے مواد کی ریٹرننگ آفیسرز کے دفاتر تک منتقلی کے لیے خصوصی سیکیورٹی انتظامات کریں۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وزارت داخلہ کے ذریعے مناسب تعداد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سکیورٹی اہلکار فراہم کرے تاکہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں پرامن انداز میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جا سکے۔یہ فیصلہ 15 نومبرکو محفوظ کیا گیا تھا۔
سندھ حکومت نے سیلاب کو بنیاد بناکر بلدیاتی انتخابات تین بار ملتوی کرانے کی درخواستیں دیں جو منظور ہوتی رہیں تاہم اس بار الیکشن کمیشن نے درخواستیں مسترد کردیں۔ بلدیاتی ادارے جمہوریت کا پہلا زینہ ہوتے ہیں' دنیا میں کامیاب جمہوریتیں درحقیقت بلدیاتی اداروں کے بل پر کھڑی ہیں جب کہ پاکستان میں بلدیاتی اداروں کو اہمیت حاصل نہیں رہی ہے۔
ملک میں بلدیاتی انتخابات ضرور کرائے گئے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بلدیاتی اداروں کو کمزور کرنے کا سلسلہ بھی جاری رہا ' بلدیات کے زیرکنٹرول متعدد شعبے الگ کر دیے گئے اور اس کے لیے الگ سے ادارے بنائے گئے'خاص طورپر بلدیات کو ترقیاتی فنڈز کے معاملے پر پیچھے رکھا گیا۔
بہرحال بلدیاتی ادارے جیسے بھی ہوں 'ان کا وجود جمہوری عمل کے لیے ضروری ہے۔ اس لیے کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا فیصلہ درست ہے۔
چیئرمین الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے گزشتہ روز بلدیاتی الیکشن سے متعلق محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات 15جنوری2023کو ہوں گے۔
آئین کی شق 220 کے تحت سندھ حکومت' سندھ چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشنز کی سکیورٹی، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، پولنگ عملہ کی تعیناتی اور پولنگ کے مواد کی ریٹرننگ آفیسرز کے دفاتر تک منتقلی کے لیے خصوصی سیکیورٹی انتظامات کریں۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وزارت داخلہ کے ذریعے مناسب تعداد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سکیورٹی اہلکار فراہم کرے تاکہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں پرامن انداز میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جا سکے۔یہ فیصلہ 15 نومبرکو محفوظ کیا گیا تھا۔
سندھ حکومت نے سیلاب کو بنیاد بناکر بلدیاتی انتخابات تین بار ملتوی کرانے کی درخواستیں دیں جو منظور ہوتی رہیں تاہم اس بار الیکشن کمیشن نے درخواستیں مسترد کردیں۔ بلدیاتی ادارے جمہوریت کا پہلا زینہ ہوتے ہیں' دنیا میں کامیاب جمہوریتیں درحقیقت بلدیاتی اداروں کے بل پر کھڑی ہیں جب کہ پاکستان میں بلدیاتی اداروں کو اہمیت حاصل نہیں رہی ہے۔
ملک میں بلدیاتی انتخابات ضرور کرائے گئے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بلدیاتی اداروں کو کمزور کرنے کا سلسلہ بھی جاری رہا ' بلدیات کے زیرکنٹرول متعدد شعبے الگ کر دیے گئے اور اس کے لیے الگ سے ادارے بنائے گئے'خاص طورپر بلدیات کو ترقیاتی فنڈز کے معاملے پر پیچھے رکھا گیا۔
بہرحال بلدیاتی ادارے جیسے بھی ہوں 'ان کا وجود جمہوری عمل کے لیے ضروری ہے۔ اس لیے کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا فیصلہ درست ہے۔