عمران خان توہین عدالت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ٹویٹس وڈیوز کالز ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع

عمران خان اور پی ٹی آئی کا لانگ مارچ شروع کرنے سے پہلے ہی ڈی چوک جانے کا منصوبہ تھا، وزارت داخلہ


ویب ڈیسک November 24, 2022
عمران خان اور پی ٹی آئی کا لانگ مارچ شروع کرنے سے پہلے ہی ڈی چوک جانے کا منصوبہ تھا، وزارت داخلہ

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ٹویٹس ، وڈیو پیغام اور کالز کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں غلط بیانی کی، عمران خان اور پی ٹی آئی کا لانگ مارچ شروع کرنے سے پہلے ہی ڈی چوک جانے کا منصوبہ تھا، 24 مئی کو عمران خان نے قوم کے نام خصوصی پیغام جاری کیا۔

وزارت داخلہ نے جواب میں کہا کہ 25 مئی کی صبح پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے ڈی چوک میں حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دی گئی، پی ٹی آئی کے رہنما فیصل جاوید، شیریں مزاری اور منزہ حسن نے بھی ڈی چوک جانے کے لیے ٹویٹس کیں، پی ٹی آئی کا کہنا کہ اسد عمر نے ایچ نائن گراؤنڈ جانے کی ہدایات دیں حقائق کے برعکس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس؛ سپریم کورٹ کی حکم عدولی دانستہ نہیں کی، عمران خان

جواب میں کہا گیا کہ 25 مئی کی سہ پہر عمران خان نے کنٹینر سے کی گئی اپنی دو تقاریر میں ڈی چوک جانے کے عزم کا اظہار کیا، عمران خان کی دونوں تقاریر پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ پر لائیو چلائی گئیں۔

وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا موبائل فون جیمرز لگائے جانے کا دعویٰ بھی حقائق کے منافی ہے، شواہد موجود ہیں کہ پی ٹی آئی مارچ کے دوران کنٹینر سے مسلسل سوشل میڈیا استعمال کیا گیا، کنٹینر پر موجود رہنماؤں نے مسلسل اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ٹویٹس کیں اور وڈیو پیغام شیئر کیے، کنٹینر سے پی ٹی آئی رہنماؤں نے مختلف ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیئے جو جیمرز کی صورت میں ناممکن تھا۔

وزارت داخلہ نے بتایا کہ 25 مئی کی شام 6:22 بجے پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے حکمنامہ کے بارے میں ٹویٹ کی، سپریم کورٹ کے حکمنامہ کے بعد فواد چوہدری نے بھی ٹویٹ کے ذریعے کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کی ترغیب دی، عدالتی حکم کے بعد پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے مختلف رہنماؤں کے ڈی چوک پہنچنے سے متعلق متواتر ٹویٹس کی گئیں، اسد عمر نے رات 11:47 پر نیوز چینل سے لائیو کال کے ذریعے شرکت کی۔

وزارتِ داخلہ نے جواب میں عدالتی حکمنامے سے متعلق مختلف نیوز چینلز کی ویب سائٹس اور صحافیوں کی ٹویٹس کا بھی حوالہ شامل کیا۔ جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکمنامہ کا پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو علم تھا، پی ٹی آئی قیادت نے عدالتی حکم کے بارے میں سپریم کورٹ سے غلط بیانی کی، پی ٹی آئی قیادت نے کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کے لیے اکسایا جس سے املاک کو نقصان پہنچا، عمران خان اور پی ٹی آئی کا عمل ان کے قول سے واضح تضاد رکھتا ہے، چیف کمشنر اسلام آباد نے ایچ۔9 میں جلسے کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کی جسے کہیں چیلنج نہیں کیا گیا۔

وزارت داخلہ نے استدعا کی کہ عمران خان اور پی ٹی آئی نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی اس لیے ان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں