بروس ویلس شوبز کی کامیاب اننگز کھیل کر ریٹائر ہوئے
ہالی وڈ کے ایکشن ہیرو نے سوا سو کے قریب فلمیں کیں، جن کی کمائی اڑھائی ارب ڈالر سے زائد ہے
شوبز کی دنیا میں فلم انڈسٹری کو ایک خاص مقام حاصل ہے، جس کی وجہ بلاشبہ اس کی سب سے زیادہ مقبولیت ہے۔ فلم کی بات کی جائے تو اس کی متعدد اصناف ہیں، جن میں افسانوی، رومانوی، سائنس فکشن، مذاحیہ، سنسنی خیز اور ایکشن وغیرہ شامل ہیں۔
اگرچہ ہر دور میں فلم کی تمام اصناف کو مقبولیت کا درجہ حاصل ہوا اور آج تک ہے لیکن عصر حاضر میں بہترین کہانی پر مبنی ایکشن فلموں کو مارکیٹ میں سب سے زیادہ پذیرائی حاصل ہو رہی ہے، جس کی بڑی دلیل مجموعی طور پر تمام اصناف کے برعکس ایکشن فلموں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہے کیوں کہ آج کے شائقین کی اکثریت ایکشن فلمون کو پسند کرتی ہے۔
اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ماضی کے متعدد رومانوی ہیروز نے اپنی جسمانی ساخت کو ایک ایکشن ہیرو کی شکل میں ڈھال کر ایسے کرداروں کو ترجیح دی، جن میں ایکشن زیادہ ہو اور بلاشبہ پھر وہ مزید کامیاب بھی ہوئے، یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ آج دنیا بھر کی فلم انڈسٹری میں ایکشن ہیروز کو دیگر کی نسبت ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔
ہالی وڈ کی بات کی جائے تو یہاں بھی ایکشن ہیروز کی تعداد کچھ کم نہیں لیکن ایسے اداکاروں کی تعداد محدود ہے، جن پر انڈسٹری میں اولین ایام سے ایک ایکشن ہیرو کی چھاپ لگ گئی ہو اور وہ اپنے دور میں کامیاب ترین ایکشن ہیرو قرار پائے۔
ایسے ہی ایکشن ہیروز میں ایک نام معروف ہالی وڈ سٹار والٹر بروس ویلس کا بھی ہے۔ ایکشن اور سنسنی خیز فلموں کے ماہر اداکار ایک طویل عرصہ سے شوبز کی دنیا سے وابستہ ہیں، جن میں کئی فلمیں بلاک بسٹر پر ہٹ رہیں، ان کی فلموں کی مجموعی کمائی اڑھائی ارب ڈالر سے زائد ہے۔
والٹر بروس ویلس 19مارچ 1955ء کو مغربی جرمنی کے ایک ٹاؤن ایڈار اوبرسٹین میں پیدا ہوئے، ان کی والدہ مارلین جرمن شہری جبکہ والد ڈیوڈ ویلس امریکی فوجی تھے۔ ویلس کی ایک چھوٹی بہن فلورنس اور دو چھوٹے بھائی رابرٹ اور ڈیوڈ بھی ہیں۔ 1957ء میں فوج سے فارغ ہو کر ڈیوڈ ویلس نے خاندان کو اپنے آبائی شہر کارنیز پوائنٹ، نیوجرسی (امریکا) منتقل کر دیا۔
ویلس کے مطابق ان کی والدہ ایک بنک میں کام کرتی تھی جبکہ والد ویلڈر اور ایک فیکٹری ورکر تھے۔ بچپن میں ویلس ہکلاتے بھی تھے تاہم بعدازاں یہ کمزوری بقول ان کے اداکاری کی وجہ سے ختم ہو گئی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کے لئے پینس گروو ہائی سکول میں داخلہ لیا، جہاں ہکلانے کی وجہ سے کلاس فیلوز انہیں ''بک بک'' کہہ کر چھیڑتے تھے تاہم انہوں نے اپنی محنت اور اخلاص سے جلد ہی سب کو اپنا گرویدہ کر لیا اور پھر وہ سٹوڈنٹ کونسل کے صدر بھی منتخب ہو گئے۔
1973ء میں ہائی سکول سے فارغ التحصیل ہو کر ویلس نے زندگی کا پہیہ گھمانے کے لئے ایک نیوکلیئر پاور پلانٹ پر سکیورٹی گارڈ کی نوکری کر لی اور بعدازاں وہ ایک کمپنی میں ملازم ہو گئے، جہاں ان کا کام فیکٹری کے عملہ کو بحفاظت لے جانا تھا۔
ایک نجی تفتیش کار کے طور پر کام کرنے کے بعد وہ بالآخر اپنے بہترین مستقبل کی طرف پلٹ گئے اور انہوں نے اداکاری شروع کر دی،جس کے لئے سٹار اداکار نے مونٹکلیئر سٹیٹ یونیورسٹی میں ڈرامہ پروگرام میں داخلہ لے لیا، جہاں انہیں Cat on a Hot Tin Roof نامی تھیٹر کی پروڈکشن میں شامل کیا گیا۔ 1977ء میں سکول چھوڑنے کے بعد وہ نیویارک سٹی چلے گئے، جہاں انہیں اپنا پیٹ پالنے کے لئے پہلے پہل ایک کلب میں ویٹر کا کام کرنا پڑا۔
ہالی وڈ کے ایکشن ہیرو والٹر بروس ویلس نے شوبز کی دنیا کے سفر کا آغاز 70 کی دہائی کے اواخر میں کیا تاہم چھوٹی بڑی سکرین پر اداکاری کی شروعات 1980ء میں فلم The First Deadly Sin اور ٹیلی ویژن ڈرامہ A Guru Comes سے ہوئی لیکن ان دونوں جگہوں پر ہی انہیں بے نامی کردار دیا گیا، جس سے وہ تھوڑے پریشان ضرور ہوئے کیوں کہ ان کی دوسری فلم The Verdict میں بھی انہیں کوئی مرکزی کردار نہیں مل سکا، لیکن ایک باہمت اور بلند حوصلے کے مالک ویلس کے لئے اس منفی جذبے پر قابو پانا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔
1985ء میں امریکن براڈکاسٹنگ کمپنی نے ایک مزاحیہ ڈرامہ بنایا، جس کا نام Moonlighting تھا، اس ڈرامہ میں ویلس کو مرکزی کردار ملا، جو انہوں نے بخوبی نبھایا اور ڈائریکٹر و پروڈیوسرز کی توجہ حاصل کر لی۔ یہ ڈرامہ پورے 5سال نشر ہوا، جو ایک اعتبار سے اس کی کامیابی کی ایک دلیل ہے۔ اس ڈرامہ کی وجہ ویلس کو ایمی اور گولڈن گلوب ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
اس ڈرامہ کے بعد 1987ء میں Blind Date کے نام سے ایک ایسی فلم بنی، جس میں ویلس کو مرکزی کردار دیا گیا، جس کے بعد اگلے ہی برس یعنی 1988ء میں ایکشن ہیرو کو وہ فلم ملی، جس نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، یہ فلم یعنی Die Hardپوری دنیا میں ان کی پہچان کا ذریعہ بنی۔
اس فلم میں زیادہ تر سٹنٹ بروس نے خود کئے، 132منٹ کی اس فلم کا بجٹ تقریباً 30 ملین ڈالر تھا تاہم باکس آفس پر کمائی 140 ملین ڈالر سے زائد رہی۔ Die Hard سیریز کی اب تک 5 فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں،جو کامیابیوں میں ایک سے بڑھ کر ایک ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد بروس ویلس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتے چلے گئے۔
رواں برس 30مارچ کو ویلس کے اہل خانہ نے اعلان کیا کہ وہ ریٹائر ہو رہے ہیں کیوں کہ وہ ایک ذہنی عارضہ میں مبتلا ہو چکے ہیں، جس کا اثر ان کی زبان اور دماغ پر ہو رہا ہے، تاہم اس کے باوجود ایکشن ہیرو نے رواں برس اور 2023ء میں ان کی ریلیز ہونے والی فلموں کی شوٹنگ بھی مکمل کروا دی ہے۔
ہالی وڈ سٹار نے زندگی میں کئی کاروبار بھی شروع کئے، جن میں پروڈکشن کمپنی، کلب و دیگر شامل ہیں۔ فلم سٹیک آؤٹ کے پریمیئر میں ویلس کی اداکارہ ڈیمی مور سے ملاقات ہوئی تو دونوں اداکار ایک دوسرے کے قریب آن شروع ہو گئے اور پھر 21نومبر 1987ء کو انہوں نے شادی کر لی، اس جوڑے کو قدرت نے تین بچے دیئے تاہم 13سال بعد انہوں نے علیحدگی کا اعلان کر دیا، جس کے بعد ویلس نے 2009ء میں ماڈل ایما ہیمنگ سے شادی کی اور اس کے بطن سے بھی دو بچے ہوئے، یوں بروس کے 5بچے اور سب کی سب بیٹیاں ہیں۔ اداکار نے زندگی میں کئی نشیب و فراز دیکھے لیکن بہرحال انہوں نے اپنی زندگی کی ایک شاندار اننگز کھیلی، جسے شوبز کے تمام حلقے ستائش کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔
4 دہائیوں سے زائد عرصہ پر مشتمل کیرئیر اور اعزازات
ہالی وڈ ایکشن ہیرو والٹر بروس ویلس کے کیرئیر کی شروعات 70ء کی دہائی کے اواخر میں نیویارک سٹی کے معروف تھیٹر آف براڈوے سے ہوئی، تاہم تھیٹر میں ان کے قدم نہ جم سکے اور وہ جلد ہی فلم اور ٹیلی ویژن کی طرف چلے گئے، جہاں ان کی پہلی فلم The First Deadly Sin تھی، جو 1980ء میں ریلیز ہوئی۔
8ملین ڈالر سے بننے والی 112 منٹ کی اس فلم میں بروس ایک بے نامی کردار میں نظر آئے، جس کے بعد انہیں 1982ء میں دوسری فلم The Verdict میں بھی کچھ ایسا ہی کردار ملا لیکن 1987ء میں Blind Date کے نام سے سکرین کے پردہ کی زینت بننے والی فلم میں ایسا نہ تھا بلکہ انہیں والٹر ڈیوس کے نام سے مرکزی کردار دیا گیا، جس کی وجہ ان کا ایک ٹیلی ویژن ڈرامہ بنا۔ اگلے برس یعنی 1988ء میں ویلس کو ایک ایسی فلم ملی، جس نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، یہ فلم پوری دنیا میں ان کی پہچان کا ذریعہ بنی، Die Hard سیریز کی اب تک 5 فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں،جو کامیابیوں میں ایک سے بڑھ کر ایک ثابت ہوئی۔
اس فلم کے بعد ایکشن ہیرو نے pulp Fiction، 12 Monkeys، The Fifth Element، Sin City، Red، Planet Terror، The Jackal، Unbreakable، Looper، Cop Out، Hostage، The Crocodile Hunter: Collision Course، The Expendables اور Detective Knight: Rogue سمیت اب تک 118فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا جبکہ 5 مزید فلموں کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ وہ سوا سو کے قریب فلمیں کر چکے ہیں۔ اس طرح انہوں نے ٹیلی ویژن کا سفر A Guru Comes نامی ایک ڈرامہ سے کیا تاہم ان کو پذیرائی 1985ء سے 1989ء تک نشر ہونے والے معروف زمانہ ڈرامہ Moonlighting سے ملی۔ مجموعی طور پر وہ 16 ٹیلی ویژن ڈراموں یا پروگرامز میں کام کر چکے ہیں۔
شوبز کی دنیا میں 4 دہائیوں سے زائد مصروف عمل بروس ویلس کو اپنے کیرئیر کے دوران بہترین خدمات اور اداکاری پر گولڈن گلوب، گولڈن ریسبری، پیپلز چوائس، فونکس فلم کریٹیکس سوسائٹی، پرائم ٹائم ایمی، بلاک بسٹر انٹرٹینمنٹ اور گولڈن کیمرا سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔
2006ء میں اداکار کو ہالی وڈ واک آف فیم اور 2011ء میں نیوجرسی ہال آف فیم میں شامل کیا گیا، ان کے علاوہ امریکی حکومت کے ساتھ بیرون ممالک جیسے فرانس بھی انہیں کلچر اور آرٹس کی دنیا میں بہترین خدمات پر کئی اعزازات سے نواز چکا ہے۔
اگرچہ ہر دور میں فلم کی تمام اصناف کو مقبولیت کا درجہ حاصل ہوا اور آج تک ہے لیکن عصر حاضر میں بہترین کہانی پر مبنی ایکشن فلموں کو مارکیٹ میں سب سے زیادہ پذیرائی حاصل ہو رہی ہے، جس کی بڑی دلیل مجموعی طور پر تمام اصناف کے برعکس ایکشن فلموں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہے کیوں کہ آج کے شائقین کی اکثریت ایکشن فلمون کو پسند کرتی ہے۔
اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ماضی کے متعدد رومانوی ہیروز نے اپنی جسمانی ساخت کو ایک ایکشن ہیرو کی شکل میں ڈھال کر ایسے کرداروں کو ترجیح دی، جن میں ایکشن زیادہ ہو اور بلاشبہ پھر وہ مزید کامیاب بھی ہوئے، یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ آج دنیا بھر کی فلم انڈسٹری میں ایکشن ہیروز کو دیگر کی نسبت ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔
ہالی وڈ کی بات کی جائے تو یہاں بھی ایکشن ہیروز کی تعداد کچھ کم نہیں لیکن ایسے اداکاروں کی تعداد محدود ہے، جن پر انڈسٹری میں اولین ایام سے ایک ایکشن ہیرو کی چھاپ لگ گئی ہو اور وہ اپنے دور میں کامیاب ترین ایکشن ہیرو قرار پائے۔
ایسے ہی ایکشن ہیروز میں ایک نام معروف ہالی وڈ سٹار والٹر بروس ویلس کا بھی ہے۔ ایکشن اور سنسنی خیز فلموں کے ماہر اداکار ایک طویل عرصہ سے شوبز کی دنیا سے وابستہ ہیں، جن میں کئی فلمیں بلاک بسٹر پر ہٹ رہیں، ان کی فلموں کی مجموعی کمائی اڑھائی ارب ڈالر سے زائد ہے۔
والٹر بروس ویلس 19مارچ 1955ء کو مغربی جرمنی کے ایک ٹاؤن ایڈار اوبرسٹین میں پیدا ہوئے، ان کی والدہ مارلین جرمن شہری جبکہ والد ڈیوڈ ویلس امریکی فوجی تھے۔ ویلس کی ایک چھوٹی بہن فلورنس اور دو چھوٹے بھائی رابرٹ اور ڈیوڈ بھی ہیں۔ 1957ء میں فوج سے فارغ ہو کر ڈیوڈ ویلس نے خاندان کو اپنے آبائی شہر کارنیز پوائنٹ، نیوجرسی (امریکا) منتقل کر دیا۔
ویلس کے مطابق ان کی والدہ ایک بنک میں کام کرتی تھی جبکہ والد ویلڈر اور ایک فیکٹری ورکر تھے۔ بچپن میں ویلس ہکلاتے بھی تھے تاہم بعدازاں یہ کمزوری بقول ان کے اداکاری کی وجہ سے ختم ہو گئی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کے لئے پینس گروو ہائی سکول میں داخلہ لیا، جہاں ہکلانے کی وجہ سے کلاس فیلوز انہیں ''بک بک'' کہہ کر چھیڑتے تھے تاہم انہوں نے اپنی محنت اور اخلاص سے جلد ہی سب کو اپنا گرویدہ کر لیا اور پھر وہ سٹوڈنٹ کونسل کے صدر بھی منتخب ہو گئے۔
1973ء میں ہائی سکول سے فارغ التحصیل ہو کر ویلس نے زندگی کا پہیہ گھمانے کے لئے ایک نیوکلیئر پاور پلانٹ پر سکیورٹی گارڈ کی نوکری کر لی اور بعدازاں وہ ایک کمپنی میں ملازم ہو گئے، جہاں ان کا کام فیکٹری کے عملہ کو بحفاظت لے جانا تھا۔
ایک نجی تفتیش کار کے طور پر کام کرنے کے بعد وہ بالآخر اپنے بہترین مستقبل کی طرف پلٹ گئے اور انہوں نے اداکاری شروع کر دی،جس کے لئے سٹار اداکار نے مونٹکلیئر سٹیٹ یونیورسٹی میں ڈرامہ پروگرام میں داخلہ لے لیا، جہاں انہیں Cat on a Hot Tin Roof نامی تھیٹر کی پروڈکشن میں شامل کیا گیا۔ 1977ء میں سکول چھوڑنے کے بعد وہ نیویارک سٹی چلے گئے، جہاں انہیں اپنا پیٹ پالنے کے لئے پہلے پہل ایک کلب میں ویٹر کا کام کرنا پڑا۔
ہالی وڈ کے ایکشن ہیرو والٹر بروس ویلس نے شوبز کی دنیا کے سفر کا آغاز 70 کی دہائی کے اواخر میں کیا تاہم چھوٹی بڑی سکرین پر اداکاری کی شروعات 1980ء میں فلم The First Deadly Sin اور ٹیلی ویژن ڈرامہ A Guru Comes سے ہوئی لیکن ان دونوں جگہوں پر ہی انہیں بے نامی کردار دیا گیا، جس سے وہ تھوڑے پریشان ضرور ہوئے کیوں کہ ان کی دوسری فلم The Verdict میں بھی انہیں کوئی مرکزی کردار نہیں مل سکا، لیکن ایک باہمت اور بلند حوصلے کے مالک ویلس کے لئے اس منفی جذبے پر قابو پانا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔
1985ء میں امریکن براڈکاسٹنگ کمپنی نے ایک مزاحیہ ڈرامہ بنایا، جس کا نام Moonlighting تھا، اس ڈرامہ میں ویلس کو مرکزی کردار ملا، جو انہوں نے بخوبی نبھایا اور ڈائریکٹر و پروڈیوسرز کی توجہ حاصل کر لی۔ یہ ڈرامہ پورے 5سال نشر ہوا، جو ایک اعتبار سے اس کی کامیابی کی ایک دلیل ہے۔ اس ڈرامہ کی وجہ ویلس کو ایمی اور گولڈن گلوب ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
اس ڈرامہ کے بعد 1987ء میں Blind Date کے نام سے ایک ایسی فلم بنی، جس میں ویلس کو مرکزی کردار دیا گیا، جس کے بعد اگلے ہی برس یعنی 1988ء میں ایکشن ہیرو کو وہ فلم ملی، جس نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، یہ فلم یعنی Die Hardپوری دنیا میں ان کی پہچان کا ذریعہ بنی۔
اس فلم میں زیادہ تر سٹنٹ بروس نے خود کئے، 132منٹ کی اس فلم کا بجٹ تقریباً 30 ملین ڈالر تھا تاہم باکس آفس پر کمائی 140 ملین ڈالر سے زائد رہی۔ Die Hard سیریز کی اب تک 5 فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں،جو کامیابیوں میں ایک سے بڑھ کر ایک ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد بروس ویلس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتے چلے گئے۔
رواں برس 30مارچ کو ویلس کے اہل خانہ نے اعلان کیا کہ وہ ریٹائر ہو رہے ہیں کیوں کہ وہ ایک ذہنی عارضہ میں مبتلا ہو چکے ہیں، جس کا اثر ان کی زبان اور دماغ پر ہو رہا ہے، تاہم اس کے باوجود ایکشن ہیرو نے رواں برس اور 2023ء میں ان کی ریلیز ہونے والی فلموں کی شوٹنگ بھی مکمل کروا دی ہے۔
ہالی وڈ سٹار نے زندگی میں کئی کاروبار بھی شروع کئے، جن میں پروڈکشن کمپنی، کلب و دیگر شامل ہیں۔ فلم سٹیک آؤٹ کے پریمیئر میں ویلس کی اداکارہ ڈیمی مور سے ملاقات ہوئی تو دونوں اداکار ایک دوسرے کے قریب آن شروع ہو گئے اور پھر 21نومبر 1987ء کو انہوں نے شادی کر لی، اس جوڑے کو قدرت نے تین بچے دیئے تاہم 13سال بعد انہوں نے علیحدگی کا اعلان کر دیا، جس کے بعد ویلس نے 2009ء میں ماڈل ایما ہیمنگ سے شادی کی اور اس کے بطن سے بھی دو بچے ہوئے، یوں بروس کے 5بچے اور سب کی سب بیٹیاں ہیں۔ اداکار نے زندگی میں کئی نشیب و فراز دیکھے لیکن بہرحال انہوں نے اپنی زندگی کی ایک شاندار اننگز کھیلی، جسے شوبز کے تمام حلقے ستائش کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔
4 دہائیوں سے زائد عرصہ پر مشتمل کیرئیر اور اعزازات
ہالی وڈ ایکشن ہیرو والٹر بروس ویلس کے کیرئیر کی شروعات 70ء کی دہائی کے اواخر میں نیویارک سٹی کے معروف تھیٹر آف براڈوے سے ہوئی، تاہم تھیٹر میں ان کے قدم نہ جم سکے اور وہ جلد ہی فلم اور ٹیلی ویژن کی طرف چلے گئے، جہاں ان کی پہلی فلم The First Deadly Sin تھی، جو 1980ء میں ریلیز ہوئی۔
8ملین ڈالر سے بننے والی 112 منٹ کی اس فلم میں بروس ایک بے نامی کردار میں نظر آئے، جس کے بعد انہیں 1982ء میں دوسری فلم The Verdict میں بھی کچھ ایسا ہی کردار ملا لیکن 1987ء میں Blind Date کے نام سے سکرین کے پردہ کی زینت بننے والی فلم میں ایسا نہ تھا بلکہ انہیں والٹر ڈیوس کے نام سے مرکزی کردار دیا گیا، جس کی وجہ ان کا ایک ٹیلی ویژن ڈرامہ بنا۔ اگلے برس یعنی 1988ء میں ویلس کو ایک ایسی فلم ملی، جس نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، یہ فلم پوری دنیا میں ان کی پہچان کا ذریعہ بنی، Die Hard سیریز کی اب تک 5 فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں،جو کامیابیوں میں ایک سے بڑھ کر ایک ثابت ہوئی۔
اس فلم کے بعد ایکشن ہیرو نے pulp Fiction، 12 Monkeys، The Fifth Element، Sin City، Red، Planet Terror، The Jackal، Unbreakable، Looper، Cop Out، Hostage، The Crocodile Hunter: Collision Course، The Expendables اور Detective Knight: Rogue سمیت اب تک 118فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا جبکہ 5 مزید فلموں کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ وہ سوا سو کے قریب فلمیں کر چکے ہیں۔ اس طرح انہوں نے ٹیلی ویژن کا سفر A Guru Comes نامی ایک ڈرامہ سے کیا تاہم ان کو پذیرائی 1985ء سے 1989ء تک نشر ہونے والے معروف زمانہ ڈرامہ Moonlighting سے ملی۔ مجموعی طور پر وہ 16 ٹیلی ویژن ڈراموں یا پروگرامز میں کام کر چکے ہیں۔
شوبز کی دنیا میں 4 دہائیوں سے زائد مصروف عمل بروس ویلس کو اپنے کیرئیر کے دوران بہترین خدمات اور اداکاری پر گولڈن گلوب، گولڈن ریسبری، پیپلز چوائس، فونکس فلم کریٹیکس سوسائٹی، پرائم ٹائم ایمی، بلاک بسٹر انٹرٹینمنٹ اور گولڈن کیمرا سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔
2006ء میں اداکار کو ہالی وڈ واک آف فیم اور 2011ء میں نیوجرسی ہال آف فیم میں شامل کیا گیا، ان کے علاوہ امریکی حکومت کے ساتھ بیرون ممالک جیسے فرانس بھی انہیں کلچر اور آرٹس کی دنیا میں بہترین خدمات پر کئی اعزازات سے نواز چکا ہے۔