نیشنل بینک کا اجلاس عام 20 فیصد نقد ڈیویڈنڈ کی منظوری
حصص یافتگان کو بتایا گیا کہ سال 2013 میں اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں 200 بیسس پوائنٹس کمی، ڈپازٹ پر شرح منافع 6 سے 7 فیصد کرنے اور منافع کی ادائیگی کیلیے حساب کتاب کا طریقہ تبدیل ہونے کے باعث دیگر بینکوں کی طرح نیشنل بینک کا پرافٹ مارجن بھی دبائو میں رہا، نیٹ انٹریسٹ مارجن کے اثرات جزوی طور پر والیوم میں اضافے خصوصاً بلندریٹ کی حامل ایڈوانس تنخواہ، زرعی فنانسنگ اور گولڈ لونز سے زائل ہوگئے اور بینک 27.5 ارب روپے کا آپریشنل پرافٹ کمانے میں کامیاب رہا جبکہ سال 2012میں یہ 32.4 ارب روپے رہا تھا جو 4.9 ارب روپے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، بینک کا قبل ازٹیکس منافع 21.4 ارب روپے سے کم ہو کر 7.1ارب روپے رہ گیا جس کی وجہ اوورسیز برانچز میں بلند پرویژن چارج اور کم نیٹ انٹریسٹ مارجنز ہیں۔
انتظامی اخراجات سخت نگرانی کے بعد صرف 4فیصد بڑھے جبکہ بینک کی بیلنس شیٹ میں گروتھ اچھی رہی، بینک کے مقامی ڈپازٹس میں 10 فیصد کا اضافہ ہوا اور اس کا سرمایہ 156.3 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ کیپٹل ایڈوکیسی ریشو 15.24 فیصد رہا، شیئرہولڈرز نے 20 فیصد نقدڈیویڈنڈ (2 روپے فی حصص) ادائیگیوں کی منظوری دی جس کی سفارش 3مارچ 2014 کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں کی گئی تھی۔ اس موقع پربینک کے صدر نے ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن کے لیے اقدامات اور کوربینکنگ ایپلیکشن کے نفاذ میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔
گزشتہ سال بینک نے آئی ٹی سنگ میل عبور کیے جن میں پورے نیٹ ورک کا آن لائن ہونا، اے ٹی ایم نیٹ ورک کی 375 تک توسیع اور کال سینٹر سہولتوں میں اضافہ شامل ہے۔ نیشنل بینک کے صدر نے بینک کی حکمت عملی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہاکہ بینک غیرفعال قرضوں میں کمی کے لیے ریکوریزکو پہلی ترجیح دے گا، کم لاگت ڈپازٹ، پاکستان میں سب سے بڑے صارف بنیاد میں اضافہ، پورٹ فولیو کا استحکام، آئی ٹی کے ذریعے لاگتی انتظام و استعدادکار میں اضافہ توجہ کے حامل دیگر شعبے ہوںگے۔