مزار قائد پر حملے کی دھمکی پیپلز چورنگی سے ایم اے جناح روڈ جانیوالی سڑک بند
شہریوں کیلیے مزارجانے پرپابندی نہیں،گاڑیاں عیدگاہ گراؤنڈ میں پارک کرائی جا رہی ہیں
مزار قائد پر ممکنہ حملے کی دھمکی کے بعد حفاظتی اقدامات کے تحت پولیس کمانڈوز کو تعینات کر دیا گیا جبکہ مزار کے اطراف کی سڑکوں پر بھی پولیس گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
مزار قائد آنے والے شہریوں کی گاڑیوں کو قریب ہی واقع گراؤنڈ میں پارک کیا جارہا ہے جبکہ فاتحہ خوانی کیلیے آنے والے شہریوں کو سخت چیکنگ کے بعد جانے کی اجازت دی جارہی ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ حفاظتی اقدامات کرنا اچھی بات ہے تاہم اس کو جواز بنا کر شہریوں کو پریشان کرنا مناسب نہیں،تفصیلات کے مطابق مزار قائد پر دہشت گردی کے ممکنہ حملے کی دھمکی کے بعد مزار قائد کی انتظامیہ نے رینجرز اور پولیس حکام کو فوری طور پر آگاہ کرتے ہوئے سیکیورٹی اقدامات کو مزید سخت کرنے کی درخواست کی تھی ، ایس ایچ او بریگیڈ غلام نبی آفریدی نے بتایا کہ جمعہ کی شب مزار قائد انتظامیہ کی جانب سے اطلاع ملی تھی جس پر فوری اقدامات کے تحت پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی تھی تاہم ہفتے کو مزار قائد کی حفاظت کے لیے پولیس کی 6 موبائلیں اور 35 سے زائد پولیس کمانڈوز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس حوالے سے سادہ لباس اہلکاروں کو تعینات کیے جانے کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس نظام کو مزید فعال بنایا گیا ہے جو مشتبہ اور مشکوک افراد کے ساتھ ساتھ گاڑیوں پر بھی کڑی نگاہ رکھیں گے جبکہ مزار قائد کے تمام گیٹ کے علاوہ اطراف کی سڑکوں پر بھی پولیس کے گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی غیر معمولی صورتحال کو قبل از وقت ناکام بنا دیا جائے ، غلام آفریدی نے بتایا کہ حفاظتی اقدامات کے تحت مزار قائد آنے والے شہریوں کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں مزار قائد کے قریب عیدگاہ گراؤنڈ میں پارک کرائی جا رہی ہیں تاہم آنے والے شہریوں کے لیے مزار میں جانے پر پابندی نہیں ہے اور مزار میں جانے سے قبل ان کی مکمل تلاشی لی جا رہی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز سندھ کے جوان بھی سیکیورٹی کے حوالے سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور رینجرز کی بھی اضافی نفری کو مزار قائد کے مرکزی گیٹ سمیت مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا ہے جبکہ رینجرز کی موبائلیں بھی مزار قائد کے اطراف میں گشت کر رہی ہیں ، انھوں نے بتایا کہ مزار قائد کی انتظامیہ کو ایک کالعدم تنظیم کی جانب دھمکی ملی تھی جس پر انتظامیہ نے فوری طور پر رینجرز اور پولیس حکام سے رابطہ کر کے سیکیورٹی بڑھانے کی درخواست کی تھی، علاوہ ازیں مزار قائد پر دہشت گردی کے ممکنہ حملے کے پیش نظر پولیس کی جانب سے پیپلز چورنگی سے ایم اے جناح روڈ جانے والی شارع کو آہنی جنگلے لگا کر عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ حفاظتی اقدامات کرنا اچھی بات ہے تاہم اس کو جواز بنا کر شہریوں کو پریشان کرنا مناسب نہیں،دہشت گردی کے خطرات کے پیشں نظر سڑکوں کو بند کرنا ، موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کی پابندی عائد کرنا اور موبائل فون سروس بند کرنے کے بجائے پولیس ، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنا نیٹ ورک انتہائی موثر اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے نہ کہ سڑکیں بند کر کے شہریوں کو مشکلات سے دوچار کر دیا جائے۔
مزار قائد آنے والے شہریوں کی گاڑیوں کو قریب ہی واقع گراؤنڈ میں پارک کیا جارہا ہے جبکہ فاتحہ خوانی کیلیے آنے والے شہریوں کو سخت چیکنگ کے بعد جانے کی اجازت دی جارہی ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ حفاظتی اقدامات کرنا اچھی بات ہے تاہم اس کو جواز بنا کر شہریوں کو پریشان کرنا مناسب نہیں،تفصیلات کے مطابق مزار قائد پر دہشت گردی کے ممکنہ حملے کی دھمکی کے بعد مزار قائد کی انتظامیہ نے رینجرز اور پولیس حکام کو فوری طور پر آگاہ کرتے ہوئے سیکیورٹی اقدامات کو مزید سخت کرنے کی درخواست کی تھی ، ایس ایچ او بریگیڈ غلام نبی آفریدی نے بتایا کہ جمعہ کی شب مزار قائد انتظامیہ کی جانب سے اطلاع ملی تھی جس پر فوری اقدامات کے تحت پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی تھی تاہم ہفتے کو مزار قائد کی حفاظت کے لیے پولیس کی 6 موبائلیں اور 35 سے زائد پولیس کمانڈوز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس حوالے سے سادہ لباس اہلکاروں کو تعینات کیے جانے کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس نظام کو مزید فعال بنایا گیا ہے جو مشتبہ اور مشکوک افراد کے ساتھ ساتھ گاڑیوں پر بھی کڑی نگاہ رکھیں گے جبکہ مزار قائد کے تمام گیٹ کے علاوہ اطراف کی سڑکوں پر بھی پولیس کے گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی غیر معمولی صورتحال کو قبل از وقت ناکام بنا دیا جائے ، غلام آفریدی نے بتایا کہ حفاظتی اقدامات کے تحت مزار قائد آنے والے شہریوں کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں مزار قائد کے قریب عیدگاہ گراؤنڈ میں پارک کرائی جا رہی ہیں تاہم آنے والے شہریوں کے لیے مزار میں جانے پر پابندی نہیں ہے اور مزار میں جانے سے قبل ان کی مکمل تلاشی لی جا رہی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز سندھ کے جوان بھی سیکیورٹی کے حوالے سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور رینجرز کی بھی اضافی نفری کو مزار قائد کے مرکزی گیٹ سمیت مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا ہے جبکہ رینجرز کی موبائلیں بھی مزار قائد کے اطراف میں گشت کر رہی ہیں ، انھوں نے بتایا کہ مزار قائد کی انتظامیہ کو ایک کالعدم تنظیم کی جانب دھمکی ملی تھی جس پر انتظامیہ نے فوری طور پر رینجرز اور پولیس حکام سے رابطہ کر کے سیکیورٹی بڑھانے کی درخواست کی تھی، علاوہ ازیں مزار قائد پر دہشت گردی کے ممکنہ حملے کے پیش نظر پولیس کی جانب سے پیپلز چورنگی سے ایم اے جناح روڈ جانے والی شارع کو آہنی جنگلے لگا کر عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ حفاظتی اقدامات کرنا اچھی بات ہے تاہم اس کو جواز بنا کر شہریوں کو پریشان کرنا مناسب نہیں،دہشت گردی کے خطرات کے پیشں نظر سڑکوں کو بند کرنا ، موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کی پابندی عائد کرنا اور موبائل فون سروس بند کرنے کے بجائے پولیس ، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنا نیٹ ورک انتہائی موثر اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے نہ کہ سڑکیں بند کر کے شہریوں کو مشکلات سے دوچار کر دیا جائے۔