عمران خان کی جان کو خطرہ ہے پنڈی جلسہ ملتوی کردیں وزیر داخلہ

عمران خان نواز شریف اور شہباز شریف سے ملنا چاہیں تو وہ بھی انکار نہیں کریں گے، رانا ثناء اللّٰہ


ویب ڈیسک November 25, 2022
عمران خان اپنا بے مقصد جلسہ ملتوی کردیں، رانا ثناء اللّٰہ

وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ ایجنسیوں کی رپورٹ ہے کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے لہذا پی ٹی آئی پنڈی کا جلسہ ملتوی کردے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان راولپنڈی میں اجتماع کرنے کے لیے بضد ہیں، میرا مشورہ ہے کہ عمران خان یہ بے مقصد اجتماع ملتوی کردیں، چاہیے تو یہ تھا کہ وہ پہلے ہی 26 نومبر کے اجتماع کو ملتوی کرتے، مگر انہوں نے اہم تعیناتی کے آئینی عمل کو تماشا بنانے کے لیے لانگ مارچ کا ڈھونگ رچایا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کو اب پنڈی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی، آپ کو اسٹیبلشمنٹ الیکشن کی تاریخ نہیں لے کر دے گی، یہ بات اب پرانی ہوگئی، آپ کے ان سیاسی اجتماعات کے ذریعے انتخابات کی تاریخ اسٹیبلیشمنٹ سے ملنا ہوتی تو مل چکی ہوتی، عمران خان کو مشورہ دیتا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ کی بجائے سیاسی قیادت سے بات کریں، اجتماع نہ ہو تو عمران خان شرمندگی سے بچ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ پر خودکش حملے کا خطرہ ہے، وزارت داخلہ

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ایجنسیوں کی رپورٹ ہے، آج کے اجتماع میں عمران خان کی جان کو بھی خطرہ ہے، اجتماع سے کوئی بھی دہشت گرد فائدہ اٹھاسکتا ہے، حکومت کی طرف سے دہشتگردی کے خدشات کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کر دی گئی ہے، ریڈ الرٹ جاری ہوا ہے کوئی دہشت گرد تنظیم اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سیاست دان بنیں، ضد چھوڑیں، سیاستدانوں میں واپس آئیں، پی ڈی ایم سے ملیں۔ مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری سے بھی ملیں، عمران خان میاں نواز شریف اور شہباز شریف سے ملنا چاہیں تو وہ بھی انکار نہیں کریں گے، میں بھی اس سلسلے میں عمران خان کی مدد کرنے کے لئے تیار ہوں، ڈیڈ لاک بات چیت سے ختم ہوتے ہیں عمران پارلیمنٹ میں واپس آئیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اب اپنے آئینی رول سے باہر نہیں آئے گی، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ وہ سیاسی کردار ادا نہیں کریں گے، آرمی چیف عاصم منیر کا بھی کردار تھا کہ فوج کا سیاسی رول ختم ہونا چاہیے ، آئی ایس آئی کے سیاسی ونگ ختم کرنے کے حوالے سے ادارے کو عمل کرنا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں