وفاقی اردو یونیورسٹی میں بحران سنگین ہوگیا
انجمن اساتذہ کا قائم مقام شیخ الجامعہ سے توجہ تبادلوں سے ہٹا کر اساتذہ کے دیرینہ مسائل کے حل پر مذکور کرنے کا مطالبہ
وفاقی جامعہ اردو کی انجمن اساتذہ (عبدالحق کیمپس) نے صدر پاکستان و چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی سے اپیل کردی کہ اردو یونیورسٹی میں جاری بحران کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی جامعہ اردو کی انجمن اساتذہ (عبدالحق کیمپس) نے صدر پاکستان و چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی سے اپیل کردی کہ اردو یونیورسٹی میں جاری بحران کا نوٹس لیں اور مسائل کے حل میں اپنا آئینی کردار ادا کریں۔
انجمن اساتذہ کے جنرل سیکریٹری روشن علی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اردو یونیورسٹی میں سلیکشن بورڈ 2013 اور 2017 کے تحت تقرر کیے گئے اساتذہ کو گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی اور 30 سے زائد اساتذہ آج کی مہنگائی کے دور میں بغیر تنخواہوں کے اپنے تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ سلیکشن بورڈ کے تحت ترقی پانے والی اساتذہ کی بھی اب تک پے فکسیشن نہ ہونے کے باعث انہیں سابقہ عہدوں کی ہی تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں جو سراسر زیادتی ہے۔
سینیٹ کے خصوصی اجلاس منعقدہ 15 ستمبر 2022 میں صدر پاکستان و چانسلر نے ہدایت کی تھی کہ پے فکسیشن کے تمام معاملات فوری طور پر جائزہ کے لیے ایچ ای سی ارسال کیے جائیں اور چیئرمین ایچ ای سی کو پابند کیا تھا کہ وہ یہ جائزہ ایک ہفتہ کے اندر مکمل کر کے یونیورسٹی کو واپس بھجوائیں تاکہ اساتذہ کو نئی تنخواہیں دی جا سکیں۔ جس کے بعد اب 2 ماہ گزرنے کے باوجود اس پر اب تک کوئی مثبت پیش رفت نہ ہونا بھی تشویش کا باعث ہے۔
روشن علی کا کہنا تھا کہ نئے منتخب ہونے والے لیکچرار کو بھی اب تک تقرر نامے جاری نہیں کیے گئے جبکہ اب تک 2013 اور 2017 کے باقی ماندہ سلیکشن بورڈ کا انعقاد بھی نہیں کیا گیا جس کے باعث ترقیوں کے حقدار اساتذہ انصاف کے منتظر ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان مسائل کے حل میں اب بظاہر کوئی رکاوٹ دکھائی نہیں دیتی، انجمن اساتذہ نے قائم مقام شیخ الجامعہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی تمام توجہ محض تبادلوں اور پوسٹنگ سے ہٹا کر اساتذہ کے مذکورہ دیرینہ اور جائزمسائل کے حل میں اپنی اہم ذمہ داری ادا کریں ۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی جامعہ اردو کی انجمن اساتذہ (عبدالحق کیمپس) نے صدر پاکستان و چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی سے اپیل کردی کہ اردو یونیورسٹی میں جاری بحران کا نوٹس لیں اور مسائل کے حل میں اپنا آئینی کردار ادا کریں۔
انجمن اساتذہ کے جنرل سیکریٹری روشن علی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اردو یونیورسٹی میں سلیکشن بورڈ 2013 اور 2017 کے تحت تقرر کیے گئے اساتذہ کو گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی اور 30 سے زائد اساتذہ آج کی مہنگائی کے دور میں بغیر تنخواہوں کے اپنے تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ سلیکشن بورڈ کے تحت ترقی پانے والی اساتذہ کی بھی اب تک پے فکسیشن نہ ہونے کے باعث انہیں سابقہ عہدوں کی ہی تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں جو سراسر زیادتی ہے۔
سینیٹ کے خصوصی اجلاس منعقدہ 15 ستمبر 2022 میں صدر پاکستان و چانسلر نے ہدایت کی تھی کہ پے فکسیشن کے تمام معاملات فوری طور پر جائزہ کے لیے ایچ ای سی ارسال کیے جائیں اور چیئرمین ایچ ای سی کو پابند کیا تھا کہ وہ یہ جائزہ ایک ہفتہ کے اندر مکمل کر کے یونیورسٹی کو واپس بھجوائیں تاکہ اساتذہ کو نئی تنخواہیں دی جا سکیں۔ جس کے بعد اب 2 ماہ گزرنے کے باوجود اس پر اب تک کوئی مثبت پیش رفت نہ ہونا بھی تشویش کا باعث ہے۔
روشن علی کا کہنا تھا کہ نئے منتخب ہونے والے لیکچرار کو بھی اب تک تقرر نامے جاری نہیں کیے گئے جبکہ اب تک 2013 اور 2017 کے باقی ماندہ سلیکشن بورڈ کا انعقاد بھی نہیں کیا گیا جس کے باعث ترقیوں کے حقدار اساتذہ انصاف کے منتظر ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان مسائل کے حل میں اب بظاہر کوئی رکاوٹ دکھائی نہیں دیتی، انجمن اساتذہ نے قائم مقام شیخ الجامعہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی تمام توجہ محض تبادلوں اور پوسٹنگ سے ہٹا کر اساتذہ کے مذکورہ دیرینہ اور جائزمسائل کے حل میں اپنی اہم ذمہ داری ادا کریں ۔